دوطرفہ بینکوں کی برانچز کے قیام کیلئے دونوں ممالک کے قومی بینکوں کے مابین معاہدہ ہوچکا ہے ،ٹی سی اے رگھاوان،آئندہ ماہ تحریری معاہدے کا امکان ہے جس کے بعد دونوں ممالک کے بینکوں کی برانچیں کراچی اور ممبئی میں کھولی جائیں گی،بھارتی ہائی کمشنر

جمعہ 7 فروری 2014 08:09

کراچی( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7فروری۔2014ء)بھارت کے ہائی کمشنر ٹی سی اے رگھاوان نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دوطرفہ بینکوں کی برانچز کے قیام کے حوالے سے دونوں ممالک کے قومی بینکوں کے مابین معاہدہ ہوچکا ہے تاہم آئندہ ماہ تحریری معاہدے کا امکان ہے جس کے بعد دونوں ممالک کے بینکوں کی برانچیں کراچی اور ممبئی میں کھولی جائیں گی جس سے تاجربرادری کو بے حد فائدہ ہوگا۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کووفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت کے ظہرانے میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پرایف پی سی سی آئی کے صدر زبیرملک،نومنتخب صدر زکریا عثمان،حاجی شفیق الرحمان ،گلزار فیروز، شاہین الیاس سروانہ، مجید عزیز، اور بیگم سلمیٰ احمد نے بھی خطاب کیا جبکہ زبیر طفیل،شکیل احمدڈھینگڑااور دیگر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

بھارتی ہائی کمشنر ٹی سی اے رگھاوان نے کہا کہ انڈس آبی معاہدے کے حوالے سے جو متضاد خبریں پاکستانی عوام میں گردش کررہی ہیں اس کے برعکس بھارت اس معاہدے پر سختی کے ساتھ عمل پیرا ہے، پاک بھارت مسا ئل دو طرفہ سنجیدگی کے ساتھ حل ہونگے۔

انکا کہنا تھا کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران واہگہ کے راستے تجارت میں بہتری آئی ہے لیکن پڑوسی ممالک کے درمیان تجارتی روابط کی روایت میں اضافے کے لئے دنیا بھر کی مثالوں کو اپنانے کے رجحان کا فقدان ہے۔ویزا پالیسی کے حوالے سے ٹی سی اے راگھاوان نے کہا کہ بھارت چاہتا ہے کہ پاکستان کی تاجربرادری کوتجارت کے وسیع مواقع میسر آئیں جس کیلئے بھارت کی جانب سے ملٹی پل ویزوں کے ساتھ ویزا شرائط میں بڑی حد تک نرمی کی جارہی ہے تاہم کراچی میں ویزا قونصلیٹ کے بارے میں فی الحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔

ٹی سی اے راگھاوان نے کہا کہ چین کے ساتھ بھارت کی تجارت100 ارب ڈالر پہنچ گئی ہے جس میں زیادہ حصہ ایکسپورٹ پر محیط ہے، بھارت چین کے ساتھ توانائی کے شعبے میں روابط بڑھا رہا ہے جس کی بنیادی وجہ چین میں تیار ہونے والے سستے توانائی کے آلات ہیں جس کے ذریعہ بھارت اپنے ملک میں توانائی پر آنے والی پیداواری لاگت میں کمی کرسکے گا۔ بھارت نے1996میں پاکستان کوپسندیدہ ترین ملک کا درجہ دیا تھا جس کے بعد تجارتی راہداریوں کو تسخیر کرنے کے لئے نجی شعبے نے فعال کردار ادا کیا، گزشتہ سال دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت 50 کروڑ ڈالر سے تجاوز کرگئی ہیں لیکن تجارتی حجم اب بھی بہت کم ہے،پاک بھارت تجارت بڑھانے کے لئے ٹریڈ پالیسی فریم ورک میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزیدکہا کہ بھارت نے تجارتی ویزوں میں مزید نرمی کی ہے، پاکستانی تاجر اب ملٹی پل ویزوں کے ساتھ زیادہ شہروں میں جاسکیں گے۔انکا کہنا تھا کہ بھارت کے وزیر تجارت آنندشرما کی قیادت میں تجارتی وفد کی پاکستان آمد اورپاکستانی ہم منصب سے متوقع مذاکرات کے نتیجے میں دوطرفہ روابط فروغ پائیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انڈس آبی معاہدے پر غلط فہمی پائی جارہی ہے ۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایف پی سی سی آئی کے صدر زبیر احمد ملک نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ تجارت میں واضع فرق ہے اور اس فرق کو مٹانے اور علاقائی تجارت کو بڑھانے کے لئے باہمی مسائل پس پشت ڈالنا ہونگے۔انہوں نے کہا کہ پاک بھارت تجارتی حجم2.6 ارب ڈالر ہے، پاکستان سے50 کروڑ ڈالر جبکہ بھارت سے پاکستان2.1 ارب ڈالر کی درآمدات ہورہی ہیں جس کا فائدہ بھارت کو ہورہا ہے جبکہ باہمی تجارت یکساں ہونی چاہیئے۔ حاجی شفیق الرحمان نے کہا کہ کشمیر اور پانی کے تنازعہ کے پر امن حل سے ہی تجارت کو مزید فروغ حاصل ہوگا۔

متعلقہ عنوان :