پاکستان کے نیوکلیائی ری ایکٹرز انتہائی محفوظ اور تصدیق شدہ ہیں،شیخ آفتاب،پاکستان نے کوشش کی کہ جو سہولیات بھارت کو دی گئی ہمیں بھی دی جائیں مگر امریکہ نے اس پر شرائط عائد کردیں،راجہ ظفرالحق،ایٹمی توانائی کی طرف جب بھی جاتے ہیں تو مختلف ممالک اس کی مخالفت شروع کردیتے ہیں،رضاربانی کا سینٹ میں اظہار خیال

جمعہ 7 فروری 2014 08:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7فروری۔2014ء)سینٹ کو بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے نیوکلیئرری ایکٹرز انتہائی محفوظ اور تصدیق شدہ ہیں، حکومت ان کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدامات کرتی رہتی ہے جبکہ ارکان نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ پاکستان جب بھی نیوکلیئر توانائی کی بات کرتا ہے تو مختلف ممالک مخالفت شروع کردیتے ہیں۔جمعرات کو سینٹ میں پیپلزپارٹی کے سینیٹر سعید غنی کے کراچی میں دو نئے نیوکلیئر ری ایکٹروں کی تعمیر کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے بتایا کہ نیوکلیائی ٹیکنالوجی چین سے حاصل کی گئی ہے جس کے تحت چین میں 29 پلانٹ چل رہے ہیں جبکہ 15زیر تعمیر ہیں، نیوکلیائی ری ایکٹر کی تعمیر سے پہلے چینی ماہرین نے اس کا معائنہ کیا اور یقین دہانی کرائی کہ اس پلانٹ سے کوئی نقصان نہیں ہوگا ۔

(جاری ہے)

ری ایکٹروں کی تعمیر سے پہلے تمام حفاظتی اقدامات کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی دھماکے و حادثے کی صورت میں اس پلانٹ سے پانچ سے سات کلو میٹر سے زیادہ کوئی نقصان نہیں ہوتا۔انہوں نے ایوان کویقین دلایا کہ یہ محفوظ اور تصدیق شدہ ٹیکنالوجی ہے۔ شیخ آفتاب نے کہا کہ حکومت تمام تر حفاظتی اقدامات کرتی ہے ۔ اس موقع پر قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ بھٹو دور میں نیوکلیائی پروگرام کی مخالفت کی گئی اور مختلف موقعوں پر یہ چیز دہرائی جاتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کوشش کی ہے کہ جو سہولیات نیوکلیائی ری ایکٹروں کے تحفظ کے لیے بھارت کو دی گئی ہیں ہمیں بھی دی جائیں مگر امریکہ نے اس پر شرائط عائد کردیں ۔ ظفر الحق نے کہا کہ بنیادی طورپر تابکاری کے اثرات سے بچنے کیلئے اقدامات کئے جائینگے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے لوگوں کے ہاتھ مضبوط نہ کئے جائیں جو ہمارے ہی نظام کیخلاف ہیں ۔ پی پی پی کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ جب امریکہ کی جانب سے ایٹمی تعاون نہیں کیا گیا تو چین سے رجوع کیا گیااس حوالے سے صدر زرداری پر دباؤ ڈالا گیا جبکہ ایٹمی توانائی کی طرف جب بھی جاتے ہیں تو مختلف ممالک اس کی مخالفت شروع کردیتے ہیں ۔