ظہیرگوندل ایڈووکیٹ پنجابی طالبان کے پاس ہے یا آئی ایس آئی کے پاس؟،سپریم کورٹ کا اٹارنی جنرل کو معلوم کرکے ان کی بازیابی کیلئے اقدامات کا حکم،وکلاء کی اس طرح گمشدگی تشویشناک ہے،پولیس کو کارروائی کر کے پیش رفت کی رپورٹ دینی ہوگی،چیف جسٹس،سپریم کورٹ نے مدثر اقبال لاپتہ کیس میں سابق اور موجودہ ڈائریکٹر ایف آئی اے لاہور کو آج طلب

جمعہ 7 فروری 2014 08:05

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7فروری۔2014ء)سپریم کورٹ نے وکلاء اغوا اور تشدد کیس میں ظہیر گوندل ایڈووکیٹ کی میرانشاہ میں پنجابی طالبان کے پاس موجودگی بارے وفاقی حکومت کی رپورٹ مسترد کر دی ہے اور آبزرویشن دی ہے کہ فی الحال ہم نرمی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔توقع ہے کہ سختی کی نوبت نہیں آئے گی ۔پہلے پیش کی گئی انٹیلی جنس رپورٹ میں کہاگیا کہ پنجابی طالبان کے تربیتی مرکز میرانشاہ میں محمد فاروق القاعدہ گروپ کے پاس ہے جبکہ پولیس کی نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وکیل آئی ایس آئی کے پاس ہے۔

اٹارنی جنرل پاکستان متعلقہ حکام سے بات کر کے وکیل کو بازیابی کو یقینی بنائیں جبکہ عدالت نے محمد خان قتل کیس میں پولیس رپورٹ مسترد کرتے ہوئے13 فروری کو سی پی او راولپنڈی کو ذاتی طور پر طلب کیا ہے۔

(جاری ہے)

دو رکنی بنچ کے سربراہ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ظہیر گوندل کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں اگر کوئی مقدمہ ہے تو اس حوالے سے عدالت کو بتایا جائے کہ وکلاء کی اس طرح سے گمشدگی تشویشناک ہے۔

اب تک جتنی رپورٹس جمع کرائی گئی ہیں انٹیلی جنس اور پولیس کی رپورٹوں میں کافی تضاد ہے۔پولیس کو کارروائی کر کے پیش رفت کی رپورٹ دینی ہوگی ۔انہوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روز دیئے ہیں ۔عدالت کو بتایا گیا کہ ظہیر گوندل آئی ایس آئی کی تحویل میں ہے ۔اس پر عدالت نے حیرت کا اظہار کیا ہے اس سے قبل تو بتایا گیا تھا کہ میرانشاہ میں کسی القاعدہ کے گروپ کی تحویل میں ہے یہ نئی رپورٹ حیرت کے باعث ہے ۔

اٹارنی جنرل خود اس معاملے کو دیکھا اور رپورٹ دیں جبکہ محمد خان ایڈووکیٹ قتل کیس میں پولیس نے رپورٹ جمع کروائی جس کو عدالت نے مسترد کر دیا اور سی پی او راولپنڈی کو 13 فروری کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ دوسری جانب سپریم کورٹ نے مدثر اقبال لاپتہ کیس میں سابق اور موجودہ ڈائریکٹر ایف آئی اے لاہور کو آج(جمعہ) کو طلب کرلیا ۔ مدثر اقبال کے حوالے سے آمنہ مسعود جنجوعہ نے عدالت کو بتایا تھا کہ مدثر اقبال کو لاہور سے ایف آئی اے کے دفتر میں رکھا گیا تھا جس کی تصدیق اس کے ساتھ اٹھائے گئے دیگر لوگوں نے بھی کی ہے جس پر عدالت نے سابقہ سماعت پر سابق ڈائریکٹر لاہور قدرت اللہ مروت اور موجودہ ڈائریکٹر ڈاکٹر عثمان انور کو سات فروری کو عدالت میں طلب کیا تھا اٹارنی جنرل آفس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر کے ذریعے مذکورہ بالا دونوں افسران کو یاددہانی کے نوٹس ارسال کئے ہیں اور انہیں عدالتی حکم سے آگاہ کیا ہے سپریم کورٹ آج جمعرات کو مدثر اقبال لاپتہ کیس کی سماعت کرے گی اور مذکورہ بالا افسران مقدمے میں پیش ہوں گے ۔