ڈرون حملے مکمل طور پر بند کرانا چاہتے ہیں ، عالمی برادری بھی ہمارے موقف کی تائیدکررہی ہے ،پاکستان،خطے میں امن کیلئے بھارت کے ساتھ تمام تنازعات مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں، اقوام متحدہ کی قرار دادکے خاتمے کا فیصلہ بھارت خودنہیں کر سکتا، پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ جاری ہے ، مالی مشکلات و پابندیوں کی وجہ سے مزید وقت درکار ہے،ترجمان دفتر خارجہ کی بریفنگ

جمعہ 7 فروری 2014 08:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7فروری۔2014ء)پاکستان نے کہا ہے کہ وہ ڈرون حملے مکمل طور پر بند کرانا چاہتا ہے ،اسی لئے اب عالمی دنیا بھی ہمارے موقف کی تائیدکررہی ہے ۔خطے میں امن کیلئے بھارت کے ساتھ تمام تنازعات کو حل کرنا چاہتے ہیں، اس لئے ہمیشہ پاکستان مذاکرات پر ہی زور دیتا رہا ہے،تاہم بھارت خود یہ فیصلہ نہیں کر سکتا کہ اقوام متحدہ کی قرار داد ختم ہوگئی ہے، پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ جاری ہے تاہم مالی مشکلات و پابندیوں کی وجہ سے مزید وقت درکار ہے۔

جمعرات کے روز ترجمان دفترِخارجہ تسنیم اسلم نے میڈیا بریفنگ کے دوران کہاکہ باراک اوباما کا اس حوالے سے بیان آیا تھا کہ ڈرون حملے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں موثر نہیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ لانڈی کراچی میں مرنے والے بھارتی ماہی گیر طویل عرصہ سے بیمار تھے۔

(جاری ہے)

ایل اوسی پر بس سروس دوبارہ شروع ہوگئی ہے ۔ٹرک بھی آنا جانا شروع ہو جائیں گے اور تجارت دوبارہ بحال ہو جائے گی ۔

ترجمان نے کہا کہ ہم خطے میں امن کے لئے بھارت کے ساتھ تمام تنازعات کو حل کرنا چاہتے تھے اس لئے ہمیشہ پاکستان مذاکرات پر ہی زور دیتا رہا ہے ۔ترجمان نے کہا کہ مشیر خارجہ کے کسی ایسے بیان کا علم نہیں کہ جس میں انہوں نے کہا کہ جب مذاکرات شروع ہونگے تو امریکہ کو آگاہ کیا جائے گا تا کہ طالبان پر ڈرون حملے نہ ہو سکیں۔پاکستان ہر سطح پر ڈرون حملے بند کرنے کا معاملہ اٹھا رہا ہے۔

صدر اوباما کا بیان بھی اسی حوالے سے آیا ہے جس کا ہم نے خیرمقدم کیا ہے ۔ترجمان نے کہا کہ پاکستانی نژاد برطانوی شہری کو راولپنڈی عدالت میں موت کی سزا ہوئی ہے تاہم اس قیدی کے حوالے سے رپورٹ آئی ہے کہ اس کادماغی توازن درست نہیں ہے ۔وزارت داخلہ سے تفصیلات مانگی ہیں ۔برطانیہ نے یہ معاملہ لندن میں پاکستانی ہائی کمشنر میں اٹھایا ہے تاہم حوالگی کا کوئی مطالبہ نہیں کیا ۔

ترجمان نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے اس حوالے سے فیصلہ حکومت اور وزارت داخلہ نے کرنا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارتی سیکرٹری خارجہ کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں جس میں انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تنازعات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی بات کی ہے ۔ہم اس سطح تک پہنچ چکے ہیں جہاں پر دونوں ممالک کی چوائس واضح ہو گئیں ہیں۔

سنجیدہ مذاکرات کے ذریعے ہی تمام مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ سعودی پرنس سلطان بن سلمان پاکستان کے دورے پر ہیں اوریہ دودن کا دورہ ہے ۔وزیر اعظم سمیت وہ اعلی حکام سے ملاقاتیں کریں گے ان کا دورہ سلطانیہ فاؤنڈیشن کے حوالے سے ہے۔ ترجمان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہرسال اقوام متحدہ کے فورم پر اکٹھے ہونے والے ممالک ان کی مذمت کرتے ہیں جو ممالک اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں ۔

قانونی طور پر پاکستان بھارت اقوام متحدہ کی قرار داد پر گامزن ہیں ۔بھارت خود ہییہ فیصلہ نہیں کر سکتا کہ اقوام متحدہ کی قرار داد ختم ہوگئی ۔اگر پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر کے معاملے پر کسی نتیجے پر پہنچتے ہیں تو وہ دوبارہ اقوام متحدہ سے رجوع کرسکتے ہیں اور اس کی توسیع کروا سکتے ہیں ۔کسی انفرادی معاہدے کی کوئی حیثیت نہیں ۔ترجمان نے کہا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ جاری ہے ۔تاہم مالی مشکلات اور پابندیوں کی وجہ سے ہمیں نئے ٹائم فریم کی ضرورت ہے ۔