بلوچستان کی مخلوط حکومت میں شامل جماعتوں کے مابین اختلافات کھل کر سامنے آگئے، ن لیگ سے تعلق رکھنے والے وزراء و مشیروں نے اختیار نہ ملنے اور مسلسل نظر انداز کئے جانے پر حکومت سے علیحدگی اختیار کرنے کا فیصلہ کرلیا

جمعہ 7 فروری 2014 08:01

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7فروری۔2014ء) بلوچستان کی مخلوط حکومت میں شامل جماعتوں کے مابین اختلافات کھل کر سامنے آگئے پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے وزراء و مشیروں نے اختیار نہ ملنے اور مسلسل نظر انداز کئے جانے پر حکومت سے علیحدگی اختیار کرنے کا فیصلہ کرلیا وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی قیادت میں تشکیل پانے والی مخلوط حکومت نے ابھی اپنی عمر کے آٹھ ماہ بھی مشکل سے پورے کئے کہ اتحادی جماعتوں کے مابین اختلافات کھل کر سامنے آگئے۔

مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے ترجمان علاوٴ الدین کاکڑ نے ”خبر رساں ادارے“ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور اتحادی جماعتوں کے ارکان اسمبلی کا باقاعدہ اجلاس ہوا جس میں باہمی مشاورت کے بعد پاکستان مسلم لیگ(ن) اوراسکی اتحادی جماعتوں کے وزراء اور مشیروں نے صوبائی حکومت کے رویئے سے تنگ آکر اپنے اجتماعی استعفےٰ دینے کا فیصلہ کیا ہے استعفیٰ تیار کرلیا گیا جو پاکستان مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے سربراہ و پارلیمانی لیڈر نواب ثناء اللہ خان زہری کی کوئٹہ آمد پر تمام وزراء و مشیر کی جانب سے استعفے انہیں پیش کردیئے جائیں گے اور ہنگامی اجلاس بلایا جائے گا جس میں تمام صورتحال کا بغور جائزہ لیا جائے گا ترجمان کے مطابق صوبائی حکومت نے کسی بھی فیصلے میں اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا حتیٰ کہ انکے محکموں میں بے جا مداخلت کی جارہی ہے اور امن و امان سمیت صوبے کے حالات کی بہتری کے حوالے سے فیصلوں میں انہیں نظر انداز کیا جارہا ہے ان حالات کے پیش نظر مسلم لیگ(ن) اوراسکی اتحادی جماعتوں کے وزراء اور مشیروں نے مشترکہ استعفےٰ دینے کا فیصلہ کیا گیا جس کے بعد مسلم لیگ (ن) اوراسکی اتحادی جماعتیں آزاد بینجوں پر بیٹھ کر بلوچستان اور عوام کے مفاد میں کئے جانے والے فیصلوں کی ہر ممکن حمایت کی جائے گی تاہم حکومت میں بیٹھ کر بدنامی کا سہرا اپنے سر نہیں لیں گے۔

(جاری ہے)

ترجمان نے بتایا کہ آئندہ ہفتہ مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے سربراہ نواب ثناء اللہ زہری کی آمد متوقع ہے جس میں حتمی فیصلہ کیا جائے گا اور مرکزی قیادت بھی اس حوالے سے باقاعدہ طور پر آگاہ کیا جائے گا یاد رہے کہ بلوچستان اسمبلی کا ایوان 65ارکان پر مشتمل ہے جس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) عددی اعتبار سے سب سے بڑی جماعت کے طور پر وجود رکھتی ہے جس کے ارکان کی تعداد 22ہے جبکہ ن کی اتحادی مسلم لیگ (ق) پانچ ،مجلس وحدت المسلمین ایک نشست رکھتی ہے جبکہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی 14،نیشنل پارٹی 10نشستیں رکھتی ہے جبکہ حزب اختلاف میں شامل جمعیت علماء اسلام آٹھ ،بلوچستان نیشنل پارٹی دو ،عوامی نیشنل پارٹی ایک اور بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) ایک نشست کے ساتھ موجود ہے گوادر میں ہونیوالے ماہی گیر کنونشن میں شرکت کیلئے وزیراعلیٰ بلوچستان کی ہدایت پر صوبائی وزیر پالاننگ اینڈ ڈیلپمنٹ ڈاکٹر حامد خان اچکزئی کو خصوصی طیارے میں گوادر لے جایا گا جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے مشیر برائے ماہی گیری حاجی اکبر آسکانی سے نہ تو کسی قسم کی مشاورت کی گئی اور نہ ہی انہیں اعتماد میں لیا گیا اس سے قبل وزیراعظم میاں نواز شریف کی کوئٹہ آمد اور امان و امان سے متعلق اجلاس میں صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی اپنی عدم شرکت پر اسمبلی فلور پر اپنا احتجاج ریکارڈ کراچکے ہیں جبکہ ادھر خود نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ نے سیکرٹری صحت کے رویئے کے خلاف دفتر میں بیٹھنا ترک کردیا ہے اور دفتر پر تالے پڑے ہیں صوبائی وزیر صحت کا موقف ہے کہ سیکرٹری صحت ان کے احکامات پر عمل نہیں کرتے ہیں اور حکومت کی ہیلتھ پالیسی کے حوالے سے پروگرامز میں رکاوٹ بن رہے ہیں اس لیئے خالی کمرے میں بیٹھنے میں کوئی فائدہ نہیں حکومت میں شامل اتحادی جماعت مسلم لیگ(ن) کو یہ شکوہ ہے کہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کی جانب سے انہیں مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے جو جمہوری روایات و سیاسی اقدار کے منافی اور ان کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کے مترادف ہے اس لئے انہوں نے علیحدگی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :