پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا وزارت نجکاری کی جانب سے بریفنگ پر شدید تحفظات کا اظہار،کمیٹی نے نجکاری کمیشن کے بورڈ ممبران کی مکمل معلومات نجکاری کی فہرست میں شامل اداروں کی نفع ، نقصان کے حوالے سے مکمل تفصیلات طلب،سیکرٹری نجکاری کمیٹی کو نجکاری پالیسی پر جواب نہ دے سکے ،تحریک انصاف نے حکومت کی نجکاری پالیسی کی کھل کر حمایت کردی

بدھ 5 فروری 2014 04:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5فروری۔2014ء) قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے وزارت نجکاری کی جانب سے دی جانے والی بریفنگ پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے نجکاری کمیشن کے بورڈ ممبران کی مکمل معلومات نجکاری کی فہرست میں شامل اداروں کی نفع اور نقصان کے حوالے سے مکمل تفصیلات طلب کرلی ہیں ۔ سیکرٹری نجکاری کمیٹی کو نجکاری پالیسی کے حوالے سے جواب نہ دے سکے جبکہ تحریک انصاف نے حکومت کی نجکاری پالیسی کی کھل کر حمایت کردی ۔

منگل کے روز کمیٹی کا اجلاس چیئرمین خورشید احمد شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔ اجلاس میں سیکرٹری نجکاری کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ہم اداروں کو بیچنے کی صلاحیت نہیں رکھتے اس لئے مالیاتی مشیر تعینات کرنے پڑتے ہیں جن کی تعیناتی قواعد وضوابط کے تحت مکمل شفاف طریقے سے کی جاتی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ ان 31اداروں کی نجکاری خسارے کی وجہ سے کی جارہی ہے نجکاری کا نفع یا نقصان سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔

حکومت کا کام ملک چلانا ہے ادارے چلانا نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری شعبوں کے اداروں کو ہر سال پانچ ارب روپے کی سبسڈی دی جاتی ہے جیسے سٹیل مل صرف 1.33 فیصد کی پیداواری صلاحیت پر چل رہی ہے اور 106ارب روپے کا خسارہ ہے اس کو بھی ہر ماہ زندہ رکھنے کیلئے 2ارب روپے دیئے جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ ان حالات میں سٹیل مل کی نجکاری نہیں کی جاسکتی کیونکہ اس کو کوئی نہیں خریدے گا پہلے سٹیل مل کی تشکیل نو کی جائے گی اس کے بعد ہی اس کی نجکاری کا عمل شروع ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ نجکاری میں ملازمین کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا ۔ گولڈن ہینڈ شیک سکیم اور ملازمین کی برطرفی پر عارضی پابندی لگا کرکے ان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ پی پی ایل کے پانچ فیصد شیئر کی نجکاری سے 15ارب روپے حاصل ہونے کا امکان ہے اگر ان شیئرز سے نجکاری کا اچھا ردعمل آیا تو مزید شیئرز فروخت کرنے کے بارے میں بھی سوچا جائے گا ۔

یو بی ایل کے 20فیصد شیئرز ہیں جن سے 34ارب روپے حاصل ہونے کا امکان ہے جب آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے نجکاری پالیسی کو بیان کرنے کیلئے سیکرٹری نجکاری کمیشن سے وضاحت طلب کی تو وہ جواب نہ دے سکے ۔ آڈیٹر جنرل نے کہا کہ ہمیں بتایا جائے کہ نجکاری کی کیا پالیسی بنائی گئی ہے کیونکہ ٹیکس دہندگان جانا چاہتے ہیں کہ حکومت کی نجکاری پالیسی کیا ہے ۔

کمیٹی کے اراکین نے سوال کیا کہ مالیاتی مشیروں کے خلوص کا اندازہ کیسے لگایا جائے گا کہ وہ اپنا فائدہ چاہتے ہیں یا ملک کا ۔ چیئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ نے کہا کہ اداروں کی شیئر کی قیمت میں اضافہ ہورہا ہے تو ان کی نجکاری سے کیسے فائدہ ہوسکتا ہے ۔ ہمیں بتایا جائے جن اداروں کی نجکاری کی جارہی ہے ان کو نفع ہورہا ہے یا نقصان مکمل طور پر بریف کیا جائے تاکہ ہم ان اداروں کی نجکاری کے حوالے سے اپنی رائے دے سکے ماضی میں حکومت کی جانب سے کی جانے والی نجکاری کا قومی خزانے کو نقصان ہی ہوا ہے ۔

پی ٹی سی ایل کی نجکاری کی گئی مگر تاحال اس کی رقم وصول نہیں کی جاسکی ۔ پی ٹی سی ایل جو اربوں روپے کا فائدہ ہوتاتھا وہ اب نہیں ہورہا ۔ کمیٹی کو سیکرٹری نجکاری نے بتایا کہ نجکاری کمیشن کے بورڈ آف گورنرز کی منظوری وزیراعظم دیتے ہیں اس ٹائم اس کے چھ ممبر ہیں جن میں دو چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہیں ، تین صنعتکار ہیں اور ایک سابق سیکرٹری شامل ہیں ۔

تحریک انصاف کے رکن و رکن کمیٹی شفقت محمود نے کہا کہ حکومت کا کام ملک چلانا ہے کاروبار کرنا نہیں ہونا چاہیے ۔ چند سٹرٹیجک سیکٹر کے علاوہ باقی علاقوں کی نجکاری ہونی چاہیے دنیا میں جہاں جہاں حکومت نے کاروبار کیا وہاں مسائل کا سامنا کرنا پڑا ۔ رکن کمیٹی عبدالمنان نے کہا کہ روس میں ہر چیز حکومت کے پاس تھی جس کے بعد وہ تباہ ہوا ادار چلانا حکومت کا کام نہیں اس لئے نجکاری کردی جائے کہ ایسا نہ ہو کہ کام خراب ہو جائے سیکرٹری نجکاری نے بتایا کہ نجکاری کی فہرست کی مشترکہ مفادات کونسل سے منظوری لی گئی ہے ۔