اسلام آباد،قومی اسمبلی میں حکومتی اتحادی جماعت جے یو آئی (ف) اور اپوزیشن جماعتوں کے احتجاج کے باعث تحفظ پاکستان بل کو مؤخر ،قوانین قوم کی سہولت کیلئے بنائے جائیں،خورشید شا ہ، ہمیں ہر صورت دہشتگردی کی مالی معاونت کی حوصلہ شکنی کرنی ہے،چوہدری نثار

منگل 4 فروری 2014 07:50

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4فروری۔2013ء)قومی اسمبلی میں حکومتی اتحادی جماعت جمعیت علمائے اسلام(ف) اور اپوزیشن جماعتوں کے احتجاج کے باعث تحفظ پاکستان بل کو مؤخر کردیاگیا جبکہ منی لانڈرنگ سے متعلق انسداد دہشتگردی(ترمیمی بل2014ء)کو بھی اپوزیشن کے شدید احتجاج کے بعد مؤخر کردیاگیا،اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ قوانین قوم کی سہولت کیلئے بنائے جائیں،قانون سازی کے معاملے پر سیاست نہ کی جائے اور نہ اسے انا کا مسئلہ بنایا جائے سابق دور میں90 فیصد قانون سازی اتفاق رائے سے کی جبکہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ہمیں ہر صورت دہشتگردوں کی مالی معاونت کی حوصلہ شکنی کرنی ہے،قانون سازی کے معاملے کو انا کا مسئلہ نہیں بنائیں گے کوشش کریں گے،کہ تمام قانون سازی اتفاق رائے سے ہو۔

(جاری ہے)

پیر کو جس وقت وفاقی وزیر زاہد حامد نے تحفظ پاکستان سمیت دیگر بل پیش کرنے کی اجازت چاہی تو اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ قانون سازی پر سیاست نہیں ہونی چاہئے اور اس معاملے کو انا کا مسئلہ نہ بنایا جائے،سابق دور میں 90فیصد قانون سازی اتفاق رائے سے ہوئی،اس لئے اس معاملے پر غور کیا جائے جس پر حکومت نے تحفظ پاکستان کے آرڈیننس سمیت دیگر بل مؤخر کر دئیے لیکن وفاقی وزیر زاہد حامد نے انسداد دہشتگردی ایکٹ1997ء میں مزید ترمیم کرنے کا بل ،انسداد دہشتگردی ترمیمی بل2014ء پیش کر دیا جس پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جو نکتہ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے اٹھایا ہے کہ وہ قابل غور ہے،انہوں نے کہا کہ تحفظ پاکستان آرڈیننس کالا قانون ہے اور آئین سے متصادم ہے،حکومت کو سہولت فراہم کرنا چاہتے ہیں مگر جس طرح حکومت بڑھ رہی ہے وہ انتہائی بھیانک ہے،معلوم نہیں کیوں آمریت والے قوانین منظور کرانا چاہتی ہے،اس معاملے پر تحریک انصاف سمیت تمام جماعتوں کو شدید تحفظات ہیں اور جس شکل میں یہ بل پیش کئے جارہے ہیں ان بلوں کی تائید نہیں کرسکتے،انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر ماہرین سے مشاورت کی تھی اور پھر عارف علوی کے5صفحات کا نوٹ جمع کرایا ہے اور اس میں مثبت تجاویز ہیں،خود وفاقی وزیر زاہد حامد کو وہ تجاویز مثبت لگی ہیں،انہوں نے کہا کہ معلوم ہے کہ حکومت کے پاس اکثریت ہے مگر قانون سازی قوم کی آسانی کے لئے ہوتی ہے اس کے حقوق سلب کرنے کیلئے نہیں ہوتی ،انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے یہاں سے پاس کرلیا تو پھر سٹیٹ سے پاس نہیں ہوسکے گا کیونکہ وہاں حکومت کی اکثریت نہیں ہے،انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن اور اپوزیشن جماعتوں کی باتوں کو رد نہ کیا جائے اور کالاقانون مسلط نہ کیا جائے جو مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی فوجیوں کو حاصل ہے،عوام کو جینے کا حق دیا جائے اور اگر اس بل کو پاس کیا گیا تو پھر یہ انتہائی بری قانون سازی ہوگی،اس موقع پر سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ یہ بل حکومت نے پیش کیا ہے اور اپوزیشن اس کو تسلیم نہیں کر رہی اور اگر آپس میں کوئی مفاہمت نہ ہوئی تو پھر میں نے قواعد کے مطابق کارروائی چلانی ہے،اس موقع پر وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ آئین سے متصادم کوئی قانون سازی نہیں کریں گے،اپوزیشن جماعتوں کو تحفظ پاکستان بل پر تحفظات ہیں مگر انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997ء میں مزید ترمیم کا بل انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2014ء پر تمام جماعتوں سے مشاورت کی ہے اب بل پیش ہوچکا ہے،ایم کیو ایم کے رکن عبدالرشید گوڈیل نے کہا کہ قانون عوام کی سہولت کیلئے بنتے ہیں کیوں اس معاملے پر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے اس بل کو کم از کم مؤخر کردیا جائے،جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ اس بل کی شدید مخالفت کرتے ہیں،اس معاملے پر باہمی مشاورت کی جائے اور اس ملک کو پولیس سٹیٹ نہ بنایا جائے،بعد ازاں وزیر مملکت بلیغ الرحمن نے ایوان میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل منی لانڈرنگ کا بل ہے اور غیر قانونی رقوم کی ترسیل روکنے کے حوالے سے ہے،اس بل میں کوئی پولیس کا ذکر نہیں ہے،اس موقع پر سپیکر نے قائمہ کمیٹی کے فٹنس کے چند نکات بتائے تو ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی نبیل گبول نے اعتراض کیا کہ میٹنگ ریکارڈنگ دیکھی جائیں کوئی ووٹنگ نہیں ہوئی ہے،اس موقع پر آزاد رکن جمشید دستی نے کہا کہ ایک معاملہ متنازعہ ہوچکا ہے تو کیوں اس کو طول دیا جارہا ہے کوئی ووٹنگ نہیں ہوئی بہتر ہے،چےئرمین کمیٹی کے خلاف ایکشن لیا جائے جنہوں نے اپنی مرضی سے نکات لکھ دئیے ہیں،اس موقع پر ایم کیو ایم کے سینےئر رکن ایس اے قادری نے قواعد وضوابط پڑھے اور کہا کہ اس معاملے پر سپیکر نے ایوان سے رائے ہی نہیں لی اور اپوزیشن لیڈر بھی کہہ رہے ہیں ایک دن تک مؤخر کردیا جائے اور ایک کمیٹی بنا دی جائے اور اس میں اس کو ڈسکس کیا جائے،پختونخوا میپ کے سربراہ محمود اچکزئی نے کہا کہ دہشتگردی کی روک تھام کیلئے دنیا نے بھی قوانین بتائے ہیں اور پارلیمنٹ بھی بنا رہی ہے،اپوزیشن اگر چاہتی ہے کہ ایک دن کیلئے مؤخر کرنا ہے تو مؤخر کردیا جائے،جس پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ منی لانڈرنگ بل بین الاقوامی حوالے سے ضروری ہے،دہشتگردوں کو مالی معاونت کی حوصلہ شکنی کرنی ہے،انہوں نے کہا کہ یہ ذاتی انا کا مسئلہ ہے،ہم اس معاملے کو ایک روز کیلئے مؤخر کرتے ہیں،نعیمہ کشور نے کہا کہ ووٹنگ ہوئی تھی اور اس کے بعد اس کو پاس بھی کیا گیا تھا۔