طالبان کی جانب سے عمران خان کو نامزد کرنے سے ثابت ہو گیا ہے وہ طالبان کی وجہ سے ہی اقتدار میں آئے،حکومتی و اپوزیشن اراکین سینٹ، اسلام کے نام پر مولوی اپنی شریعت نافذ کرے گا، حکومت آرٹیکل 148 کے حوالے سے اپنی پوزیشن واضح کرے، خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے اقدام کئے جائیں، صوبے کو نیٹو سپلائی بند کرنے کا حق کس نے دیا؟ صوبے میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں،اجلاس میں اظہار خیال

منگل 4 فروری 2014 07:49

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4فروری۔2013ء) حکومتی و اپوزیشن اراکین سینٹ نے کہا ہے کہ طالبان کی جانب سے مزاکراتی کمیٹی کے لئے عمران خان کو نامزد کرنے سے ثابت ہو گیا ہے کہ وہ طالبان کی وجہ سے ہی اقتدار میں آئے، اسلام کے نام پر مولوی اپنی شریعت نافذ کرے گا، حکومت آرٹیکل 148 کے حوالے سے اپنی پوزیشن واضح کرے، خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے اقدام کئے جائیں، صوبے کو نیٹو سپلائی بند کرنے کا حق کس نے دیا؟ صوبے میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں۔

پیر کوسینٹ کے اجلاس کے دوران پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نثار محمد خان نے 13 جنوری 2014ء کو پیش کردہ اپنی تحریک ”ایوان اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 148 کی پیروی میں وفاق کی ذمہ داری کو زیر بحث لائے“، پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 148 میں ”بیرونی جارحیت“ کا ذکر کیا گیا ہے روایتی طور پر اس کا مطلب کسی ملک کی فوج کا دوسرے ملک میں داخل ہونا ہے لیکن اب ”بیرونی جارحیت“ کا مطلب محض یہ نہیں کہ فوج سرحد عبور کر کے حملہ آور ہو بلکہ اب دہشت گردی کی کارروائی بھی بیرونی جارحیت کے زمر میں آتی ہے، وزیر داخلہ بھی بعض واقعات میں بیرونی ہاتھ کے ملوث ہونے کا ذکر کرتے ہیں، افغانستان بھارت جیسے ممالک ہمارے ملک میں گڑ بڑ کر رہے ہیں، اس صورتحال میں بھی وفاق کی ذمہ داری بنتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ محض صوبے کے امن و امان کا مسئلہ نہیں ہے، زمینی حقیقتوں اور آئین کے الفاظ میں کافی تضاد پایا جاتا ہے، دہشت گردی کا خاتمہ وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، یہ صوبائی معاملہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیرونی جارحیت کے لفظ میں اب بہت وسعت پیدا ہو گئی ہے، جہاں اندرونی و بیرونی جارحیت کا معاملہ ہو وہاں وفاق کی ذمہ داری بنتی ہے اور وفاق کو اپنی ذمہ داری ادا کرنی چاہیے۔

متحدہ قومی موومٹ کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ شہریوں کے جان و مال کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے، حکومت باغیوں سے ہتھیار اٹھانے والوں سے اور آئین کو نہ ماننے والوں اور کالعدم تنظیموں سے مذاکرات کر رہی ہے جو غیر آئینی اقدام ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ نثار محمد خان اور کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی کے موقف کی حمایت کرتے ہیں، صوبائی حکومت کے پاس صرف پولیس ہوتی ہے، وفاقی حکومت کے زیر انتظام علاقے میں نہ صرف فضائی خلاف ورزی ہوتی ہے بلکہ غیر ملکی جنگجو وہاں بیٹھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ طالبان ان واقعات کی ذمہ داری قبول نہیں کر تے جن سے ان کا امیج خراب ہو جیسے کل پشاور میں سینما پر حملہ کے واقعہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی، سوات میں کارروائی کی وجہ سے وہاں آج امن ہے، طالبان نے عمران خان کو نامزد کر کے ثابت کر دیا کہ وہ طالبان کی وجہ سے ہی اقتدار میں آئے، خیبرپختونخوا میں ہر شخص 5 وقت کا نمازی ہے، پتہ نہیں یہ کس قسم کا اسلام لانا چاہتے ہیں، ہمارے صوبے میں کوئی ہیرا منڈی ہے نہ سٹوڈیو ہیں، سب مسلمان ہیں جس نے بشیر بلور اور ہمارے رہنماؤں اور کارکنوں کو مارا اس کو شہید کیا جا رہا ہے، وفاقی حکومت آرٹیکل 148 کے تحت اپنی ذمہ داری ادا کرے، حالات یہی رہے تو آئندہ پانچ سالوں میں خیبرپختونٓخوا پاکستان کے نقشے پر نہیں ہو گا۔

سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں سب کچھ طالبان کے رحم و کرم پر ہے، صبح و شام لوگوں کو بھتے کی پرچیاں مل رہی ہیں، صوبے میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے، اسلام کے نام پر مولوی اپنی شریعت نافذ کرے گا، حکومت آرٹیکل 148 کے حوالے سے اپنی پوزیشن واضح کرے۔ سینیٹر لالہ عبدالرؤف نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ جو جن ہم نے دوسروں کے لئے پال رکھا تھا وہ آج بوتل سے نکل کر ہم پر ہی حملہ آور ہو گیا ہے، ہم نے جہادی کلچر کو فروغ دیا اور صومالیہ، الجزائر، سعودی عرب سمیت مختلف ممالک سے لوگوں کو یہاں بلا کربٹھایا جس کی وجہ سے آج کسی شہر میں امن نہیں ہے، تمام جماعتوں نے موجودہ حکومت کو امن کی راہ نکالنے کا مینڈیٹ دیا ہے، حکومت ضیاء الحق کی پالیسیوں کو تبدیل کرے، تمام ہمسایہ ملک ہم سے ناراض ہیں، ہمیں نہ کسی ملک میں مداخلت کرنی چاہیے نہ اپنے ملک میں مداخلت برداشت کرنی چاہیے۔

اس کے ساتھ ہی چیئرمین نے تحریک پر بحث نمٹا دیا۔