آئندہ حکومت کسی کی بھی ہو پاکستان سے دوستی کا سفر جاری رہے گا‘ بھارتی وزیر خارجہ،مسئلہ کشمیر کا حل خود بھارت کے اپنے مفاد میں ہے‘ دونوں پڑوسی ملکوں کو خطے میں امن کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانا ہوں گے‘ بلوچستان میں دہشت گردی کا پاکستانی الزام بے بنیاد ہے‘ سلمان خورشید

پیر 3 فروری 2014 08:01

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3فروری۔2014ء) بھارت نے کہا ہے کہ پاکستان کیساتھ خوشگوار تعلقات اور مسئلہ کشمیر کا حل خود اس کے مفاد میں ہے اور وہ اس کیلئے سنجیدہ ہے تاہم دہشت گردی کے خاتمے تک جنوبی ایشیاء کے دو پڑوسیوں کے درمیان مذاکرات ممکن نہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ بات بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے تک دونوں ملکوں میں جامع مذاکرات نہیں ہوسکتے۔ نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ سلمان خورشید نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو خطے میں پائیدار امن کیلئے نئے اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ بھارت پاکستان کیساتھ کشمیر سمیت تمام تنازعات بات چیت سے حل کرنا چاہتا ہے۔

(جاری ہے)

سلمان خورشید نے واضح کیا کہ معاہدے روز روز نہیں ہوتے تاہم دونوں اطراف کی قیادت کو سوچ میں تبدیلی لانا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں انتخابات کے بعد کوئی پارٹی آئے‘ پاکستان سے دوست اور امن کی پالیسی جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے تک دونوں ملکوں میں جامع مذاکرات نہیں ہوسکتے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی سے بھارت کا کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے دہشت گردی کرانے کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا کوئی تعلق نہیں اور ہمیں تیسرے ملک کی مداخلت کے بغیر اپنے مسائل خود حل کرنا ہوں گے جبکہ مذاکرات کے سواء کوئی چارہ نہیں۔

سلمان خورشید نے کہا کہ ہم پاک ایران گیس پائپ لائن اور تائپی منصوبے سے پیچھے نہیں ہٹے تاہم پاکستان اور بھارت جامع مذاکراتی عمل کی بحالی ضروری ہے لیکن اس کیلئے ماحول سازگار ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے میں دوبارہ شمولیت کیلئے تیار ہیں۔ گیس پائپ لائن منصوبے میں دونوں ملکوں کی سنجیدگی لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی راہنماء میاں شہباز شریف کا دورہ بھارت خوش آئند تھا۔ دہشت گردی کو دونوں ملکوں کیلئے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کا قلع قمع کرنے کیلئے دونوں ملکوں کو اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔