طالبان کی جانب سے مذاکرتی کمیٹی کا اعلان اہم پیش رفت ہے،چودھری نثار ، پہلی مرتبہ دونوں اطراف سے مذاکرات کے ذریعے بحالی امن کے سنجیدہ اقدامات سامنے آئے ہیں جو خوش آئند ہے، حکومت کی جانب سے مذاکرات کے لئے بنائی گئی کمیٹی مکمل بااختیار ہے تاہم طالبان کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی کی خود مختاری بارے وضاحت سامنے نہیں آئی، مذاکرات کے لئے جید علماء کے کردار کو پوری قوم سلام پیش کرتی ہے، وفاقی وزیر داخلہ کا بیان، بلا تاخیر اورسنجیدہ مذاکرات کا سلسلہ شروع کر نے کے لئے طا لبان کی کمیٹی کے گرین سگنل کے منتظر ہیں،عرفان صدیقی،طالبان کی نامزد کمیٹی کا اجلاس آئندہ دو روز میں بلالیا جائے گا‘ پروفیسر ابراہیم، طالبان بہت جلد مذاکرات کیلئے اپنی 9 رکنی کمیٹی کا اعلان کریں گے، مولانا سمیع الحق

پیر 3 فروری 2014 07:56

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3فروری۔2014ء)وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے طالبان کی جانب سے مذاکرتی کمیٹی کے اعلان کو مثبت اقدام قرار اور اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پہلی مرتبہ دونوں اطراف سے مذاکرات کے ذریعے بحالی امن کے سنجیدہ اقدامات سامنے آئے ہیں جو خوش آئند ہے، حکومت کی جانب سے مذاکرات کے لئے بنائی گئی کمیٹی مکمل بااختیار ہے تاہم طالبان کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی کی خود مختاری بارے وضاحت سامنے نہیں آئی، مذاکرات کے لئے جید علماء کے کردار کو پوری قوم سلام پیش کرتی ہے۔

اس امر کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کیا۔انہوں نے کہا کہ طالبان کی طرف مذاکراتی کمیٹی کا اعلان ایک مثبت پیشرفت ہے تاہم کچھ امور وضاحت طلب ہیں جونہی ان کا فیصلہ ہو جائے گا مذاکرات کا عمل فوری طور پر شروع ہو سکتا ہے،مذاکرات کے لئے اب تک کے اقدامات اور آئندہ کے لائحہ عمل کاحتمی فیصلہ آج وزیر اعظم کریں گے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ یہ امر اطمینان کا باعث ہے کہ گذشتہ کئی برس میں پہلی مرتبہ دونوں اطراف سے مذاکراتی کمیٹیوں کا اعلان ہوا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ دونوں اطراف سے بات چیت اور ڈائیلاگ کے ذریعے امن کا راستہ تلاش کرنے کیلئے واضح خواہش اور نیت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اعلان کردہ کمیٹی مکمل مینڈیٹ اور اختیارات کے ساتھ تشکیل دی گئی ہے، دوسری طرف سے ابھی یہ وضاحت ہونا باقی ہے کہ ان کی طرف سے اعلان کردہ کمیٹی کا کیا مینڈیٹ اور اختیار ہے اور وہ کس حد تک اپنی کمیٹی کے فیصلوں کے پابند ہوں گے؟انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم کے (آج) پیر کی صبح واپس اسلام آباد آنے کے بعداس حوالے سے تمام اقدامات و معاملات کا جائزہ لیا جائے گا اور مشاورت کی جائے گی تاکہ حکومت اپنا حتمی ردعمل اور آئندہ آگے بڑھنے کے طریقہ کار کا فیصلہ اور اعلان کرے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ میں اس موقع پر پاکستان کے ان جید علماء کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے کل ایک دفعہ پھر اس خطہ میں امن اور بھائی چارے کیلئے اپنی انتہائی محترم آواز اٹھائی اور میں انہیں یقین دلانا چاہتا ہوں کہ حکومت علماء کرام کی رہنمائی اور دعاؤں کے طفیل معاملات کو آگے بڑھائے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں اس بات کا اعتراف کرتا ہوں کہ آج ہم سالہا سال کی بدامنی اور کشت و خون سے نکل کر جو امن کے قریب کھڑے ہیں یہاں تک پہنچنے میں ان جید علماء کا بہت بڑا کردار اور عمل ہے، میں تمام فقہوں اور مسالک کے علماء کرام سے بھی درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس نازک موڑ پر یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہماری رہنمائی اور مدد فرمائیں اور امن کیلئے کی گئی کوششوں میں حکومت کی حمایت کریں۔

انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی مشکل اور گھمبیر عمل ہے اور اسے خوش اسلوبی سے مثبت انجام تک پہنچانے کیلئے صرف سیاسی قیادت کو ہی نہیں بلکہ ہمارے مذہبی اکابرین کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ادھروزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے قومی امور اور امن مذاکراتی کمیٹی کے کوارڈنیٹر عرفان صدیقی نے طالبان کی طرف سے قائم کردہ کمیٹی کو امن کی کوششوں کی طرف نہایت مثبت پیش رفت قرار دیا ہے ۔

اسلام آباد سے جاری کردہ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ہم اس کمیٹی کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔ کمیٹی میں شامل تمام شخصیات محترم ہیں ۔ ہم طالبان کی کمیٹی کے گرین سگنل کے منتظر ہیں تاکہ بلا تاخیر سنجیدہ مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوسکے ۔ پوری قومی چاہتی ہے کہ اس نیک کام کا آغاز جس قدر جلد ہو اتنا ہی اچھا ہے ۔ عرفان صدیقی نے امن مذاکرات کمیٹی کی طرف سے ملک کے جید علمائے کرام کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے خون ریزی کے خاتمے کے لئے سنجیدگی ، حقیقت پسندی اور خیر خواہی کے جذبے کے ساتھ امن عمل کو کامیاب بنانے کی اپیل کی ہے ۔

طالبان کی پانچ رکنی کمیٹی کے رکن جماعت اسلامی کے راہنماء پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ کمیٹی کے دوسرے ارکان سے بھی رابطہ کررہے ہیں اور طالبان کی نامزد کمیٹی کا اجلاس آئندہ دو روز میں بلالیا جائے گا۔ اتوار کو طالبان کی جانب سے پانچ رکنی کمیٹی کے رکن اور جماعت اسلامی کے راہنماء پروفیسر ابراہیم نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ کمیٹی کے دوسرے اراکین سے بھی رابطے کررہے ہیں اور ارکان سے رابطے کے بعد اجلاس بلایا جائے گا۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امید ہے اجلاس آئندہ ایک دو روز میں بلایا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ خیبرپختون خواہ پرویز خان خٹک کا جمعیت علماء اسلام س کے مرکزی امیر مولانا سمیع الحق کو ٹیلی فون۔تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ امن مذاکرات اور خیبر پختون خواہ کی سیاسی وامن وامان کی صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال۔مولانا سمیع الحق نے تحریک انصاف کو تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے امن مذاکرات کی کمیٹی میں شامل ہونے اور مذاکراتی عمل کا حصہ بنے کا پرزور مطالبہ۔

امن مذاکرات کا بہترموقعہ ہے سیاسی و مذہبی قیادت ایک پیچ پر ہونے سے مذاکراتی عمل کامیابی کی طرف گامزن ہوگا مولانا سمیع الحق کا وزیر اعلیٰ خیبر پختون خواہ کو اثرار۔ وزیرعالیٰ خیبرپختون خواہ پرویز خان خٹک نے مولانا سمیع الحق کو یقین دہانی کرادی کہ تحریک انصاف ایک دو دن میں اپنی پوزیشن واضح کردئے گئی مذاکرات ہی سے خیبر پختون خواہ اور ملک میں امن قائم ہوسکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اتوار کے روز وزیر اعلیٰ خیبرپختون خواہ پرویز خان خٹک نے جمعیت علماء اسلام س کے مرکزی امیر مولانا سمیع الحق کو ٹیلی فون کرکے تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے امن مذاکرات کے لیے امادگی اور امن کمیٹی کے ناموں کے آنے کے بعد کی صورت حال پر بات چیت کی ۔جمعیت علماء اسلام س کے مرکزی امیر مولانا سمیع الحق نے وزیر اعلیٰ خیبر پختون خواہ پر زور دیا کہ امن کے قیام کے لیے فضا ء سازگار بنانے کے لیے سیاسی و دینی جماعتوں پر بھاری زمہ داری عائد ہوتی ہے۔

تحریک انصاف اور عمران خان جلد از جلد مذاکراتی ٹیم میں اپنی شمولیت کا با ضابطہ اعلان کریں تاکہ امن مذاکرات شروع ہوسکئے۔تحریک طالبان کی امن کی اس پیش کش کو سنجیدہ لیا جائیں۔وقت ضائع کرنے سے بہت سے معملات خراب ہونے کا خدشہ ہے۔جس پر وزیرعالیٰ خیبرپختون خواہ پرویز خان خٹک نے مولانا سمیع الحق کو یقین دہانی کرادی کہ تحریک انصاف ایک دو دن میں اپنی پوزیشن واضح کردئے گئی مذاکرات ہی سے خیبر پختون خواہ اور ملک میں امن قائم ہوسکتا ہے۔

جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ ہم حکومت اور طالبان کے مذاکرات میں پل کا کردار ادا کرر ہے ہیں اور طالبان بہت جلد مذاکرات کے لئے اپنی 9 رکنی کمیٹی کا اعلان کریں گے۔ اتوار کے روز جمیعت علماء اسلام(س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کی جانب سے جو پانچ رکنی کمیٹی کے نام دیئے گئے جس میں عمران خان ،پروفیسر ابراہیم ،مولانا کفایت اللہ اور مولانا عبد العزیز سمیت دیگر لوگ شامل ہیں۔

ان سے رابطہ کرلیا ہے مولانا سمیع الحق نے کہا کہ طالبان شوری کا اجلاس جاری ہے جس میں وہ9 رکنی اپنی کمیٹی کا اعلان کریں گے جبکہ طالبان کی جانب سے مطالبات کی فہرست بھی ترتیب دی گئی ہے اور طالبان نے اس پر مشاورت بھی کرلی ہے ۔مولانا سمیع الحق نے کہا کہ مذاکرات میں اہم کردار ادا کریں گے اور حکومتی قائم کردہ اور طالبان کی قائمہ کردہ کمیٹی ثالثی اور پل کا کردار ادا کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت اور طالبان کسی بات پر مسئلہ پیدا ہوا تو پھر یہ کمیٹیاں اس مسئلے کو حل کے لئے بنائی گئی ہیں۔مولانا سمیع الحق نے طالبان کے مطالبات کے حوالے سے بتایا کہ طالبان کچھ اپنے اہم قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کررہے ہیں اور جہاں پر طالبان کے آپریشن جاری ہے وہاں پر فوج کی کمیٹی کا مطالبہ سامنے آئے ہیں جبکہ طالبان نے کہا کہ انفراسٹرکچر کے تباہ ہونے پر بحالی کی ذمہ دار بھی حکومت ہے۔

لانا سمیع الحق نے مزید کہا کہ انہوں نے عمران خان سے تفصیلی بات کی ہے اور کہا کہ وہ لوگوں کی باتوں میں نہ آئیں کیونکہ طالبان اگر عمران خان پر اعتماد کرتے ہیں تو پھر عمران خان کوموقع کا فائدہ اٹھانا چاہیے کیونکہ اب عمران پر بھاری ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ نیک نیتی اور سنجیدگی سے اس نیک کام میں کردار ادا کریں۔