حکومت نے پالیسیوں پر نظر ثانی نہ کی تو معیشت کا بیڑا غرق ہو جائیگا، اپوزیشن اراکین ،بلوچستان میں ہونے والی لاشوں نے قوم کو اضطراب میں مبتلا کر دیا‘اگر یہ واقعہ کسی اور مہذب معاشرے میں رونما ہوتا تو ایک قیادت کھڑی ہو جاتی،عالیہ کامران ،موجودہ حکومت کاکام صرف قوم کو الجھانا رہ گیا، اسد عمر ، سندھ فیسٹیول پر بلاول بھٹو زرداری مبارکباد کے مستحق ہیں،ماوری میمن اور دیگر کا نقطہ اعتراض پر اظہار خیال

ہفتہ 1 فروری 2014 08:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔1فروری۔2014ء)قومی اسمبلی میں اتحادی جماعت جمعیت علمائےٰ اسلام (ف) نے بلوچستان میں اجتماعی قبروں کی برآمدگی کا معاملہ اٹھادیا‘ اگر کسی مہذب معاشرے میں یہ مسئلہ آتا تو قیامت برپا ہوجاتی‘ عالیہ کامران کا نکتہ اعتراض‘ وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ نے قومی اسمبلی کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ معاملے کی تحقیقات بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سے کرائیں گے‘ سکیورٹی ادارے کہتے ہیں کہ مزاحمت کاروں لوگوں کو اغواء کرکے قتل کرنے کے بعد دفنادیا جبکہ کچھ لوگ لاپتہ افراد کے حوالے سے اداروں کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں‘ وفاقی وزیر کی اسمبلی میں وضاحت‘ پاکستان تحریک انصاف کا گورنر اسٹیٹ بینک کے استعفے پر قومی اسمبلی میں احتجاج‘ تبدیلی کا نعرہ لگانے والے کچھ کام تو کرنے دیں‘ نوٹ چھاپنے کے ثبوت ہیں تو تحریک انصاف ایوان میں پیش کرے‘ (ن) لیگی ایم این اے میاں عبدالمنان پی ٹی آئی کو چیلنج جبکہ پاکستان تحریک انصاف نے چیلنج قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیر کو حقائق قومی اسمبلی میں پیش کریں گے‘ وزیراعظم اور وزیر خزانہ قوم کو اعدادو شمار میں الجھانے کی بجائے حقائق بتائیں‘ اگر معاشی پالیسی پر نظرثانی نہ کی گئی تو ملکی معیشت کو بڑا دھچکا لگے گا‘ عارف علوی‘ شفقت محمود اور اسد عمر کا نقطہ اعتراض پر احتجاج۔

(جاری ہے)

رکن قومی اسمبلی عالیہ کامران کے نکتہ اعتراض پر کہا کہ بتایا جائے کہ بلوچستان میں ہونے والی لاشوں نے قوم کو اضطراب میں مبتلا کر دیا ہے ۔اگر یہ واقعہ کسی اور مہذب معاشرے میں رونما ہوتا تو ایک قیادت کھڑی ہو جاتی مگ ابھی تک اس معاملے پر کوئی وضاحت حکومت کی جانب سے نہیں آئی ۔میر امطالبہ ہے کہ اس واقعہ پر ایوان کی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جس پر وفاقی وزیر جنرل (ر) عبد القادر نے کہا کہ یہ ایک افسوس ناک واقعہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کے فوری بعد ڈپٹی کمشنر گئے اور وہاں اس اجتماعی قبر کی کشائی گئی اور سرکاری سطح پر اس کی تعداد13 ہے اور ان کا تعلق لاپتہ افراد سے ملتا ہے اور مختلف اداروں ا ور مزاحمت کاروں پر الزامات لگائے گئے ہیں مگر ابھی تک کوئی واضح جواب نہیں ملا۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر چیف سیکرٹری سے بات ہوئی ہے انہوں نے یقین دلایا ہے کہ معاملے کی اعلی سطحی انکوائری کرائی جائے گی اور بلوچستان ہائی کوٹر کے چیفس جسٹس سے بھی مطالبہ کیا جائے تا کہ اس معاملے پر نوٹس لیکر تحقیقات کر ائی جائیں تا کہ اس معاملے پر حقائق کو منظر عام پر لایا جاسکے۔

تحریک انصاف کے رکن عارف علوی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ سٹیٹ بینک کے گورنر کے استعفی پر حکومتی وضاحت پیش کرے کہ کس وجہ سے وہ مستعفی ہوئے ہیں ۔رکن قومی اسمبلی ماوری میمن نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ سندھ فیسٹیول پر بلاول بھٹو زرداری مبارکباد کے مستحق ہیں تا کہ ثقافت کو اجاگر کیا جا ئے لیکن اس کے ساتھ موہن جوداڑو کی قدیم ورثے کو نقصان پہنچ رہا ہے اور اس کی دیواروں کو نقصان پہنچنے کا اجتماعی ہے اس موقع پر انہوں نے پیپلز پارٹی کی جانب سے وہاں بنائے گئے سٹیج کی تصاویر بھی ایوان میں پیش کر دی اور کہا کہ اس سے قدیم تہذیب کے فقرے کو شدید نقصان ہوگا۔

پیپلز پارٹی کے رکن نذیر بھوگیو نے اس موقع پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ موہن جوداڑو میرا علاقہ ہے اور اس کی حفاظت کررہے ہیں۔ انہوں ے کہا کہ اس آثار قدیم کو کوئی نقصان نہیں ہو گا اور لکڑی کاسٹیج بنایا گیا اور وہاں تقریب کرنے کا مقصد موہن جو داڑو کی ثقافت کو مزید اجاگر کرنا ہے اور سٹیج موہن جو داڑو سے کچھ فاصلے پر ریسٹورنٹس کے قریب بنایا گیا ہے ۔

نکتہ اعتراض پر تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود نے کہا کہ گورنر سٹیٹ بینک کا استعفی غیر معمولی نوعیت کا ہے جبکہ اس سے قبل چیئرمین نادرا کو بھی دھمکا کر گھر بھیجا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک خود مختار ادارہ ہے اس پر بھی اثر انداز ہونے کی کوشش کی جارہی ہے جس طرح پیمرا اور نادرا پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی ہے اور اس طرح پی سی بی کے چیئرمین کو بھی ہٹانے کی باتیں گردش کررہی ہیں۔

اس معاملے پر صورت حال پریشان کن ہے جس پر احتجاجی ریکارڈ کراتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بتایا جائے کہ اسحاق ڈار دھمکا رہے تھے یا نوٹ چھاپنے کا دباؤ تھا حکومت وضاحت کرے ۔جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی شیر اکبر خان نکتہ اعتراض پر مطالبہ کیا کہ موجودہ حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے حکومت اپنا کردار ادا کرے ۔ تحریک انصاف کے رکن علی محمد خان نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ سرکاری سکولوں میں اساتذہ 15سکیل میں لیا جاتا ہے مگر قراء حضرات کو سکیل12دیا جاتا ہے ۔

میرا مطالبہ یک ہ قرا حضرات کو14سکیل دیا جائے جس پر سپیکر نے کہا کہ تعلیم صبوئای حکومت کا معاملہ ہے۔مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی میاں عبد المنان نے کہا کہ تحریک انصاف کچھ تبدیلیاں آنے دے۔اگر کسی کو اعتراض ہے تو عدالتوں کے دروازے کھلے ہیں اگر تحریک انصاف کے پاس شواہد ہیں نوٹ چھاپنے کے تو ایوان میں پیش کرے ۔اس معاملے پر سیاست نہ کرے۔ تحریک انصاف کے رکن اسد عمر نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ موجودہ حکومت کا کامصرف قوم کو الجھانا سکیورٹی ایکس چینج ،نیپرا اور کمیشن کے چیئرمین کی پوسٹیں خالی ہوئی ہیں۔

عوام کو بے وقوف بنایا جارہا ہے قوم کو صرف اعدادوشمار میں الجھایا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک میں کیوں حکومت اثر انداز ہو رہی ہے ۔نوٹ چھاپنے پر ثبوت کا چیلنج قبول کرتے ہیں اور پیر کو قومی اسمبلی میں ثبوت پیش کریں گے جس طرں حکومت کی پالیسیاں چل رہی ہیں اگر اس پر نظر ثانی نہ کی گئی تو معیشت کو بہت بڑا دھچکا لگے گا۔نکتہ اعتراض پر کارروائی جارہی تھی کہ اجلاس کو سپیکر قومی اسمبلی سردار ایازصادق کاپیر کی شام چار بجے کے بعد پیر تک ملتوی کر دیا۔