وزیراعظم نے طالبان سے مذاکرات کیلئے چار رکنی کمیٹی کو گائیڈ لائن دے دی،مذاکراتی عمل کو فوری طور پر شروع کیا جائے‘ وزیراعظم کی کمیٹی کو ہدایت،عرفان صدیقی کمیٹی کے میڈیا کوآرڈینیٹر مقرر‘ وزیر داخلہ اور وزیراعظم کو پیشرفت سے براہ راست آگاہ کریں گے‘ وزیر داخلہ کی کمیٹی کو بریفنگ‘ بات چیت کے ذریعے امن قائم کرنا چاہتے ہیں‘ کمیٹی کو بات چیت کا مکمل اختیار ہوگا، وزیر دا خلہ کمیٹی کو مطلوبہ و سائل اور خفیہ معلومات کی فراہمی کو یقینی بنائیں، وزیراعظم نواز شریف ،چوہدری نثار کی کمیٹی کو حکومتی اقدامات پر بریفنگ،مذاکراتی کمیٹی نے طالبان سے بات چیت کیلئے مذاکرات کرنے والے نمائندوں کے نام طلب کرلئے ،عرفان صدیقی

ہفتہ 1 فروری 2014 08:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔1فروری۔2014ء) وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی سربراہی میں طالبان سے مذاکرات کرنے والی چا ر رکنی کمیٹی کا اجلاس ہو ا جس میں مذاکراتی کمیٹی کے سکوپ اینڈ مینڈیٹ پر تبادلہ خیال کرنے کیساتھ ساتھ مذاکرات کے حامی طالبان گروپوں سے بات چیت کے طریقہ کار پر غور کیا گیا ‘ وزیراعظم نے کمیٹی کو طا لبا ن سے فوری مذاکرات شروع کرنے کی ہدایت کر دی ۔

تفصیلات کے مطابق جمعہ کو وزیراعظم ہاؤس میں طالبان سے مذاکرات کیلئے قائم کی گئی چار رکنی کمیٹی نے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف سے ملاقات کی جس کے بعد وزیراعظم کی ہی سربراہی میں چار رکنی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور وزیراعظم کے پولیٹیکل سیکرٹری آصف زمان جبکہ چار رکنی کمیٹی میں شا مل میجر (ر) محمد طاہر‘ رستم شاہ مہمند‘ وزیراعظم کے معاون خصوصی عرفان صدیقی اور رحیم اللہ یوسفزئی شریک ہوئے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں طالبان سے مذاکرات کرنے والی چار رکنی کمیٹی کے سکوپ اور مینڈیٹ پر تبادلہ خیال کے علا وہ مذاکرات کے حامی طالبان دھڑوں سے بات چیت کرنے کی طریقہ کار پر بھی غور کیا گیا۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کمیٹی کو حکومتی کوششوں سے آگاہ کیا۔ اجلاس میں کمیٹی کے دائرہ کار اور اختیارات سے متعلق حتمی شکل دی گئی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ چار رکنی قائم کردہ کمیٹی کے ممبر و معاون خصوصی وزیراعظم عرفان صدیقی کمیٹی کے کوآرڈینیٹر ہوں گے جوکہ مذاکرات سے متعلق ہونے والی پیشرفت سے وزیر داخلہ اور وزیراعظم کو باضابطہ طور پر براہ راست آگاہ کریں گے جبکہ مذاکرات سے متعلق ہونے والی پیشرفت سے میڈیا کو بھی باخبر رکھا جائے گا۔

علاوہ ازیں یہ فیصلہ ہوا کہ مذاکراتی کمیٹی کے ارکان اگر مذاکرات کے لئے کسی جگہ جانا چاہتے ہیں تو آئی جی خیبر پختونخواہ اور چیف سیکرٹری انہیں مکمل سکیورٹی دیں گے۔ کمیٹی کے سربراہ وزیراعظم نواز شریف نے اجلاس میں طالبان سے مذاکرات کیلئے کمیٹی کو گائیڈ لائن دیتے ہوئے کہا کہ ہم بات چیت کے ذریعے ملک میں امن و امان قائم کرنے کی کوشش کریں گے۔

وزیراعظمنے کمیٹی کو ہدایت کی کہ طالبان سے مذاکراتی عمل کو فوری طور پر شروع کیا جائے اور جو طالبان گروپ مذاکرات پر آمادہ ہیں ان سے رابطوں کو یقینی بنایا جائے۔ چوہدری نثار علی خان کمیٹی کو مطلوبہ و سائل اور خفیہ معلومات کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ کمیٹی کو بات چیت کا مکمل اختیار ہوگا ادھر ذ را ئع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے حکومتی سطح پر کی جانے والی مذاکراتی کوششوں سے کمیٹی ممبران کو آگاہ کیا، اجلاس میں مذاکرات کے حامی کالعدم طالبان کے گروپوں سے بھی مذاکرات شروع کرنے پر غور کیا گیا۔

اجلاس میں مذاکراتی ٹیم کے مینڈیٹ اور اسکوپ پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں طے پایا کہ بات چیت کے ذریعے کمیٹی مذاکرات پر آمادہ گروپوں کے ساتھ رابطوں کو یقینی بنائے،جب کہ وزیراعظم نے کمیٹی کو فوری طور پر مذاکراتی عمل شروع کرنے کی بھی ہدایت کی۔ اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے ذریعے امن قائم کرنے کی کوشش کو کامیاب بنانا چاہتے ہیں، وزیراعظم نے مذاکراتی کمیٹی کو کالعدم طالبان سے مذاکرات کیلئے گائیڈ لائن دی۔

واضح رہے کہ 2 روز قبل وزیراعظم نواز شریف نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے طالبان سے مذاکرات کے لئے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جس میں عرفان صدیقی، رحیم اللہ یوسف زئی، میجر جنرل ریٹائرڈ عامر اوراور سابق سفیر رستم شاہ مہمند شامل ہیں جبکہ وزیرداخلہ معاملات کو طے کرنے میں اس کمیٹی کی معاونت کریں گے اور وزیراعظم نواز شریف خود اس کمیٹی کے معاملات کا جائزہ لیں گے۔

اجلاس کے بعد وزیراعظم میاں محمد نواز شریف تھرکول پراجیکٹ کا افتتاح کرنے کیلئے کراچی روانہ ہوگئے جبکہ کمیٹی کے ارکان بھی ایک ہی گاڑی میں بیٹھ کر روانہ ہوگئے۔ادھرطالبا ن کے ساتھ حکومت کی تشکیل کردہ مذاکراتی کمیٹی کے رکن اور وزیراعظم کے معاون خصوصی عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ مذاکراتی کمیٹی نے طالبان سے بات چیت کیلئے مذاکرات کرنے والے نمائندوں کے نام طلب کرلئے ہیں اس کے علاوہ کمیٹی نے طالبان اور حکومتی عہدیداروں سے اشتعال انگیز بیانات دینے سے گریز کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ مذاکرات کے عمل پر منفی اثرات مرتب نہ ہوں ۔

جمعہ کے روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے بتایا کہ کمیٹی نے آ ج باقاعدہ طورپر کام شروع کردیا ہے اس سلسلے میں تین اجلاس منعقد کئے پہلی ملاقات وزیراعظم میاں نواز شریف سے ہوئی جس میں میاں نواز شریف نے کمیٹی کو طالبان سے مذاکرات کرنے کا پورا اختیار دیا اس کے علاوہ انہوں نے حزب اختلاف کے دور سے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے معاملات کو حل کرنے کے بارے میں اپنی کوششوں کے بارے میں آگاہ کیا ۔

کمیٹی نے انہیں اس معاملے پر ان کی کوششوں کو سراہا جس کے بعد کمیٹی نے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے ملاقات کی اس میں چوہدری نثار علی خان نے اب تک کی ہونے والی مذاکرات کیلئے کوششوں اور طریقہ کارکے بارے میں کمیٹی کو آگاہ کیا ۔ عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ اس کے بعد کمیٹی نے اپنا ایک اجلاس منعقد کیا جس میں طے پایا گیا کہ طالبان سے مطالبہ کیا جائے کہ وہ اپنی مذاکراتی ٹیم کے ارکان کے نام شوریٰ کے اجلاس کے فوراً بعد کمیٹی کو فراہم کرے ۔

کمیٹی کو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا اور جہاں پر بھی طالبان کہے گے مذاکرات کیلئے جائے گی اس کے علاوہ کمیٹی نے حکومت اور طالبان دونوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اشتعال انگیز بیانات سے گریز کریں تاکہ مذاکراتی عمل پر منفی اثرات مرتب نہ ہوں ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی مکمل طور پر بااختیار ہے اور اس لئے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ضرورت پڑھنے پر کمیٹی مزید لوگوں کی خدمات حاصل کرسکتی ہے ۔

عرفان صدیقی نے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کی حکومت کو کمیٹی کی تشکیل پر اعتماد میں لیا گیا ہے اور گورنر اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ نے کمیٹی کو ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اور اپنے دفاتر میں مذاکرات کیلئے پیش کئے ہیں ۔ کمیٹی کے ارکان کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ طالبان اور حکومت دونوں نے کمیٹی کے ارکان پر اعتماد کااظہار کیا ہے اس لئے اس حوالے سے خدشات کا اظہار نہیں کیا جانا چاہیے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ طالبان کی جانب سے ردعمل کا انتظار ہے ۔