صوبائی حکومت وفاق کے ساتھ بھر پورمعاونت کرے گی ،پرویز خٹک،امن کے لیے جو بھی سنجیدہ کوشش کی جائے گی صوبائی حکومت بھر پور تعاون کرے گی، وزیر اعظم نواز شریف نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے ملاقات میں اعتماد میں لیا تھا، مذاکراتی ٹیم سنجیدہ ، قابل، غیر جانبدار اور سمجھ دار اور خطے کے ماہرین پر مشتمل ہے ،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی میڈیا سے گفتگو

جمعرات 30 جنوری 2014 08:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30جنوری۔2014ء)خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے وزیر اعظم میاں نواز شریف کی جانب سے طالبان کے ساتھ مذاکراتی ٹیم کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت وفاق کے ساتھ بھر پورمعاونت کرے گی امن کے لیے جو بھی سنجیدہ کوشش کی جائے خیبرپختونخوا کی حکومت بھر پور تعاون کرے گی وزیر اعظم میاں نواز شریف نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے گزشتہ روز کی ملاقات میں صوبائی حکومت کو اعتماد میں لیا تھامذاکراتی ٹیم سنجیدہ ، قابل، غیر جانبدار اور سمجھ دار اور خطے کے ماہرین پر مشتمل ہے وہ میڈیا سے خصوصی بات چیت کررہے تھے وزیر اعلی خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہاکہ وزیر اعظم نے گزشتہ روز پہلی باضابطہ ملاقات میں طالبان کے ساتھ امن کے لیے مذاکرات کا ہمارا مطالبہ تسلیم کیااوریہ عندیہ ظاہر کیا کہ وفاقی حکومت بھی تمام مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتی ہے انھوں نے کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے حوالے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہر پہلو پر بات چیت ہوئی اورمذاکراتی ٹیم کے ناموں پر بات چیت کی گئی حتیٰ کے وزیر اعظم نے مذاکراتی ٹیم کے ناموں کے اعلان کے حوالے سے صوبائی حکومت کو یہ ٹاسک سونپا تاہم آ ل پارٹیز کانفرنس میں یہ اختیار وفاقی حکومت کو دیا گیا تھا اس لیے ہم نے وزیر اعظم میاں نوازشریف کا شکریہ ادا کیا اور کہاکہ وہ خود یہ اہم قدام اٹھائیں انھوں نے کہاکہ سینر صحافی رحیم اللہ یوسف زئی، رستم شاہ مہمند، میجر ریٹائرڈ محمد عامر اور سینئر صحافی عرفان صدیقی پر ہمیں مکمل اعتماد ہے رحیم اللہ یوسف زئی طالبان اورپورے خطے کی سیاست اور رسم و رواج سمیت افغان امور کے ماہر اور انتہائی غیر جانبدار شخصیت کے مالک ہیں رستم شاہ مہمند کا تعلق ہماری پارٹی سے ہے میجر عامر اور عرفان صدیقی کا کردار بھی واضح ہے اس لیے ہم اسے امن کی طرف ایک سنجیدہ کوشش قرار دیتے ہیں انھوں نے کہاکہ خطے میں امن جنگ سے نہیں مذاکرات سے قائم ہوگاپرویز خٹک نے کہا ہماری پہلے دن سے یہ مطالبہ رہا ہے نو سال سے بے مقصد جنگ جاری ہے جس میں سارا نقصان پختونوں اور پاکستان کا ہو رہاہے اور ہم نے وزیر اعظم کیساتھ بھی اس جنگ سے ہونے والے نقصانات سے آگاہ کیااور ان سے درخواست کی کہ مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے انھوں نے کہا جب تک خطے میں امن قائم نہیں ہوگا یہاں کے عوام کے مسائل حل نہیں ہو سکتے ہمارا صوبہ پہلے ہی بہت نقصان اٹھا چکا ہے پرویز خٹک نے کہا کہ اس جنگ کی وجہ سے یہاں کے کارخانے اور تجارت متاثرہوئی اربوں روپے کی املاک کا نقصان ہوا اور ہمارا انفراسٹرکچر بری طرح متاثر ہوا ہے صرف ملاکنڈ ڈویژن میں 86 ارب روپے کا نقصان ہوا انھوں نے کہا کہ ہم نے وزیر اعظم سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ پی ایس ڈی پی میں صوبے کا حصہ 14.6 فیصد سے آبادی، غربت اور خیبرپختونخوا کے مخصوص حالات کے پیش نظر بڑھایا جائے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کی مد میں بھی خیبرپختونخوا فنڈمیں اضافہ کیا جائے میں نے وزیر اعظم میاں نواز شریف کو خیبرپختونخوا کے دورے کی دعوت بھی دی ہے میں ان کا مشکور ہوں کی انھوں نے میری دعوت قبول کرلی اور ا س بات کا بھی شکریہ ادا کرتاہوں کہ ہم نے بجلی کے خالص منافع کو پیدا وار اور موجودہ نرخ کے حساب سے ثالثی کمیٹی اور ا ے جی این قاضی فارمولے سمیت آٹھ مطالبات پیش کئے جس میں منڈا ڈیم ،ایبٹ آبا د ایکسپر س ہائی وے، ڈی آئی خان لفٹ ایری گیشن اسکیم اورلواری ٹنل کے لیے فنڈ کی فراہمی شامل تھے اور اس کے لیے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی صدار ت میں جلد خیبرپختونخوا حکومت کیساتھ اعلی سطحی اجلا س بلانے کے فیصلے پر بھی شکریہ ادا کرتے ہیں اس سے صوبے کے دیرینہ مسائل حل ہوں گے�

(جاری ہے)