افغان قوم نے آج تک کسی کا قبضہ قبول نہیں کیا،ایک سپر پاور کے بعد دوسری کو شکست کا سامنا ہے، اپنے مسائل بھی انہیں خود ہی حل کرنا ہیں، افغانی بھائیو ں کو جب بھی ضرورت ہوئی پاکستانی قوم ان کے ساتھ ہوگی، ہمسائیہ و تمام ممالک اور بیرونی مزاحمت کار گروپ افغانستان سے نکل جائیں اور مداخلت بند کردیں تو امن قائم ہوجائیگا،دنیا کا امن افغانستان کے امن سے وابستہ ہے، افغانستان میں امن و مفاہمت کانفرنس کے شرکاء کا خطاب، اسامہ شہید الشہداء ہے، بن لادن نے امہ کی خدمت کی ہے، امریکہ اسامہ پر کوئی مقدمہ قائم نہیں کرسکا، سید منور حسن

جمعرات 30 جنوری 2014 08:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30جنوری۔2014ء)افغانستان میں امن و مفاہمت کانفرنس کے شرکاء نے کہاہے کہ افغان قوم نے آج تک کسی کا قبضہ قبول نہیں کیا،ایک سپر پاور کے بعد دوسری کو شکست کا سامنا ہے، اپنے مسائل بھی انہیں خود ہی حل کرنا ہیں، افغانی بھائیو ں کو جب بھی ضرورت ہوئی پاکستانی قوم ان کے ساتھ ہوگی، ہمسائیہ و تمام ممالک اور بیرونی مزاحمت کار گروپ افغانستان سے نکل جائیں اور مداخلت بند کردیں تو امن قائم ہوجائیگا،دنیا کا امن افغانستان کے امن سے وابستہ ہے، سید منور حسن نے کہاہے کہ اسامہ شہید الشہداء ہے، بن لادن نے امہ کی خدمت کی ہے، امریکہ اسامہ پر کوئی مقدمہ قائم نہیں کرسکا، طالبان مذاکرات کی حامی جماعتیں فوراً ہنگامی اجلاس بلا کر وفاق المدارس کی سربراہی میں حکومت طالبان مذاکرات کی مانیٹرنگ کریں، محمود اچکزئی نے کہا کہ میں ضمانت دیتا ہوں کہ اگرپاکستان اب افغانستان کو پانچواں صوبہ کی بجائے علیحدہ ریاست تسلیم کرلے انکے معاملات میں مداخلت بند کرد ے تو امن قائم ہوجائیگا ان تجاویز پر عملدرآمد کے بعد بھی امن قائم نہ ہوا تو سیاست سے مستعفی ہوجاؤنگا، تحریک طالبان پاکستان سے پہلے حکومت افغانستان سے معاہدہ کرے تو ملک افراتفری سے بچ جائیگا ورنہ ایسی آگ لگ سکتی ہے تو کبھی نہیں بجھ پائیگی،سراج الحق نے کہاہے کہ پاک افغان بارڈر کو دیوار برلن نہیں بناسکتے، اسلام آباد کی اسٹیبلشمنٹ افغانستان میں مستحکم اسلامی حکومت نہیں دیکھنا چاہتی، جنرل (ر) احسان الحق نے 7نکات پیش کرتے ہوئے کہاکہ امریکہ ، نیٹو افواج ، القاعدہ ، بیرونی مزاحمت کار گرو پ افغانستان سے نکل جائیں، دوبارہ طالبائزیشن کا نظام نہ لانے کی یقین دہانی کرائی جائے، تعمیر و ترقی کا کام شروع کیا جائے، افغان قومی مفاہمتی پالیسی تشکیل دی جائے، کوئی ملک افغانستان میں مداخلت کرے نہ افغانستان کسی کیلئے استعمال ہو، پاک افغان سرحدوں پر کنٹرول ہواور سرحدوں کا مسئلہ حل کیا جائے توامن قائم ہوجائیگا،خیبرپختونخواہ کے گورنر انجینئر شوکت اللہ نے کہاہے کہ 30سال سے افغانستان کا مسئلہ حل نہیں ہوسکا، 9/11کے بعد حالات مزید خراب ہوگئے، امریکی انخلاء کے بعد افغانیوں نے معاملات نہ سنبھالے تو پھر کیا ہوگا؟ اس جانب سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے، افغان رہنما حاجی دین محمد نے کہاکہ افغانستان میں امن پاکستان کے بھی مفاد میں ہے، افغان مجاہد رہنما استاذ مذمل نے کہاکہ افغانیوں کی فطرت میں ہے کبھی غیروں کا تسلط تسلیم نہیں کیا، افغانستان میں امریکہ ایک اڈہ بھی برداشت نہیں کرسکتے، حافظ حسین احمد نے کہاہے کہ میاں صاحب کو اقتدار ملا ہے اختیار نہیں دیاگیا، ریاست بچانے کیلئے ضروری ہے کہ سیاست بچائی جائے۔

(جاری ہے)

بدھ کے روز افغانستان میں امن و مفاہمت کانفرنس کا دوسرا دور ہوا۔ کانفرنس کی صدارت امیر جماعت اسلامی سید منور حسن نے کی جبکہ گورنر خیبرپختونخواہ انجینئر شوکت اللہ تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سید منور حسن نے کہاکہ وزیراعظم میاں نوازشریف کی طرف سے طالبان سے مذاکرات کیلئے کمیٹی کا تشکیل دیا جانا خوش آئند ہے البتہ اب مذاکرات کی حامی مذہبی جماعتوں خصوصاً دیوبندی مکتبہ فکر کی جماعتوں کو فوری ہنگامی اجلاس بلانا چاہیے اور وفاق المدارس کے زیر اہتمام ایک مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل دے انہوں نے کہاکہ حکومت کی نیت پر شک نہیں ہے لیکن طالبان سے مذاکرات ایک پیچیدہ مسئلہ ہے اور جہاں مذاکراتی ٹیم کو مشکلات درپیش ہوں وہاں کمیٹی اپنا کردار ادا کرے۔

انہوں نے کہاکہ گوامریکہ گو کا نعرہ امریکی عوام کے خلاف نہیں بلکہ امریکی پالیسیوں کیخلاف ہے جس کے باعث مسلمانوں کو پوری دنیا میں مظالم کا سامنا ہے اب وقت آگیاہے کہ گو امریکہ گو تحریک چلائی جائے۔ سوالوں کے جواب کے سیشن میں جواب دیتے ہوئے سید منور حسن نے کہاکہ اسامہ بن لادن مسلمانوں کیلئے ایک علامت بن چکاہے امریکی اسامہ بن لادن کے خلاف ایک مقدمہ تک درج نہیں کرسکے نہ انہیں اسامہ کے خلاف کوئی ثبوت ملے ۔

طالبان کا بھی یہی مطالبہ تھا کہ اگر امریکہ اسامہ کا جرم بتادے اور عالمی عدالت انصاف میں جائے تو ہم بھی اسامہ کو حوالے کردینگے مگر امریکہ نے ایسے نہیں کیاانہوں نے کہاکہ جو کام پوری اسلامی ممالک کی حکومتیں نہیں کرسکی اکیلے اسامہ نے کیا اسامہ نے امہ کی خدمت کی ہے وہ شہید الشہداء ہے۔ پختونخواہ میپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم 21ویں صدی سے گزر رہے ہیں افغانستان حضرت عیسی سے بھی پہلے کا ملک ہے اور دریائے آمو سے اباسین تک افغانوں کاعلاقہ تھا، نوآبادیاتی نظام نے سعودی عرب، ایران، ہندوستان سمیت بہت سے ملکوں کو تباہ کیا اور قبضہ کرلیا مگر افغانستان پر آج تک کوئی قابض نہیں ہوسکا۔

انہوں نے کہاکہ اب پاکستان کو چاہیے کہ وہ افغانستان کو علیحدہ ملک تسلیم کرلیں اور پانچواں صوبہ کہنا چھوڑ دیں اور پختونخوں کو پاکستان میں پنجابیوں کے برابر حقوق دیں۔افغانستان آج جس صورتحال کا شکار ہے اس میں پاکستان بھی امریکہ و روس کی طرح برابر کا شریک ہے مغربی سرحدوں سے ہمیشہ پاکستان کی حفاظت ہوئی ہے۔ انہوں نے تجویز دیتے ہوئے کہاکہ اگر ایران، پاکستان افغانستان میں مداخلت بند کردیں کو مارچ تک امن قائم ہوجائیگا، سید منور حسن کی قیادت میں ایک جرگہ تشکیل دیا جائے ، افغان نمائندو ں کوشامل کیا جائے، گلبدین حکمت یار سے آج تک نہیں ملا مگر اس کی بھی ضمانت دیتاہوں مل بیٹھ کر فیصلہ کیا جائے تو امن ہوجائیگا اور اگر میری تجاویز پر عمل کرنے سے امن قائم نہ ہو تو سیاست سے مستعفی ہوجاؤنگا۔

انہوں نے کہاکہ حکومت تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات سے پہلے افغانستان سے معاہدہ کرے کیونکہ جولوگ یہاں سے بھاگتے ہیں وہ افغانستان میں پنا ہ لے لیتے ہیں اور افغانستان سے بھاگنے والو ں یہاں جگہ مل جاتی ہے پہلے افغانستان سے معاہدہ کیا جائے اس کے بعد آگے بڑھا جائے اور اگر اس معاملے کو سنجیدہ نہ لیاگیا تو ایسی آگ بھڑکے گی جس کا تصور نہیں کیا جاسکتا آخر میں انہوں نے کہاکہ افغانستان سے ہی بدامنی شروع ہوئی تھی اور وہاں سے ہی امن کے قیام کا آغا ز ہوگا۔

خیبرپختونخواہ کے گورنر انجینئر شوکت اللہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مسئلہ افغانستان 30سال پرانا ہے 9/11کے بعد صورتحال زیادہ خراب ہوگئی اور دنیا کاامن تباہ ہوگیا۔حکومت کی جانب سے مذاکرات کیلئے کمیٹی تشکیل دیا جانا خوش آئند ہے مسئلہ افغانستان پراجتماعی دانشمندی کی ضرورت ہے امریکی انخلاء کے بعد اگر افغانی معاملات سنبھال نہ سکے تو پھر کیا ہوگا؟ہمیں اس جانب توجہ کرنی چاہیے، پرامن افغانستان پاکستان سمیت خطے کے مفاد میں ہے۔

جنرل ریٹائرڈ احسان الحق نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ شکایات سب کو ہیں لیکن یہ بات تسلیم کرنی چاہیے کہ پاکستان اور افغانستان کا درد مشتر ک ہے ۔ انہوں نے کہاکہ صرف صوبہ کہہ دینے سے کوئی ملک صوبہ نہیں بن جاتا کچھ الفاظ اپنائیت کیلئے کہے جاتے ہیں۔انہوں نے اس موقع پر 7تجاویز دیتے ہوئے کہاکہ اگر افغانستان سے امریکہ، نیٹو فورسز نکل جائیں، القاعدہ، بیرونی مزاحمت کار بھی افغانستان چھوڑ دیں، دوبارہ طالبائزیشن کا نظام نہ لانے کی یقین دہانی کرائی جائے، تعمیر و ترقی کا کام شروع کیا جائے، افغان قومی مفاہمتی پالیسی تشکیل دی جائے، کوئی ملک افغانستان میں مداخلت کرے نہ افغانستان کسی کیلئے استعمال ہو، پاک افغان سرحدوں پر کنٹرول ہواور سرحدوں کا مسئلہ حل کیا جائے توامن قائم ہوجائیگا کیونکہ مغربی سرحدوں پر کنٹرول نہیں ہے۔

قاضی حسین احمد کے صاحبزادے آصف لقمان قاضی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ افغانستان کا مسئلہ افغان قوم کو خود ہی حل کرنا ہے اس کیلئے انہیں تمام گروپوں، حکومت اور سول سوسائٹی کو اکٹھا کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ صلح و صفائی کیلئے جب بھی افغان قوم کو ہماری ضرورت ہوگی پاکستانی بھائی حاضر ہوں گے۔ خیبرپختونخواہ کے سینئر وزیر سراج الحق نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ افغانستان و پاکستان کی سرحدوں کو دیوار برلن نہیں بننے دینگے، ہمارے افغانستان سے دیرینہ تعلقات ہیں۔

انہوں نے اسلام آباد اسٹبلشمنٹ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ وہ افغانستان میں استحکام نہیں چاہتی کیوں اسے وہاں دوبارہ اسلامی حکومت کے قیام کا خدشہ ہے کہ اگر وہاں شریعت نافذ ہوگئی تو پھر پاکستان میں بھی یہ مطالبہ زور پکڑے گا۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ و سامراجی قوتوں کو شریعت یا ترقی کی پرواہ نہیں وہ اس خطے پر قابض ہونا چاہتاہے طالبان کو بھی غور کرنا چاہیے کہ کہیں آنیوالی نسلیں یہ نہ کہیں کہ ہمارے بزرگوں کیلئے امن کیلئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔

انہوں نے کہاکہ مسائل کو مذاکرات سے ہی حل کیا جاسکتاہے فوجی آپریشن کی کسی صورت حمایت نہیں کرینگے ہم پاک فوج کو اس دلدل میں نہیں پھنسانا چاہتے ۔ افغان مجاہد رہنما استاذ مذمل نے کہاکہ افغانیوں کی فطرت میں ہے کبھی غیروں کا تسلط تسلیم نہیں کیا، افغانستان میں امریکہ ایک اڈہ بھی برداشت نہیں کرسکتے،طالبان سے مذاکرات پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔

افغان رہنما حاجی دین محمد نے کہاکہ افغانستان میں امن پاکستان کے بھی مفاد میں ہے، جمعیت علمائے اسلام ف کے سینئر رہنما حافظ حسین احمد نے کہاکہ 9/11کے بعد کہاگیا کہ امریکہ یہاں امن کی خاطر آرہاہے مگر آج اسے شکست کا سامنا ہے تو بھی یہ کہا جارہاہے کہ امن کیسے قائم ہوگا، انہوں نے کہاکہ مسئلہ افغانستان وہاں کی عوام کی حل کرسکتی ہے اور تبھی حالات درست ہونگے افغانستان میں آج بھی بہت سے علاقوں پر طالبان کی رٹ موجود ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ریاست کو بچانے کیلئے ضروری ہے کہ سیاست کو بچایا جائے مارشل لاء سے ملک تباہ ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میاں نوازشریف نے جس طرح مذاکراتی ٹیم کا اعلان کیاہے اس سے لگتاہے کہ میاں صاحب کو اقتدار ملاہے اختیار نہیں دیاگیا۔