گلگت بلتستان سے 59 ہزار میگاواٹ بجلی اور صرف دریائے سندھ سے 45 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے، آزاد جموں و کشمیر میں جاری بجلی کے منصوبوں سے 8671 میگاواٹ بجلی حاصل کی جائے گی اگر موثر پالیسی کے مطابق دونوں منصوبوں پر کام کیا جائے تونہ صرف ملکی ضرورت کو پورا کیا جاسکتا ہے بلکہ کثیر تعداد میں زر مبادلہ کمانے کے ساتھ ملک میں پانی کی کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے،سیکر ٹری امور کشمیر کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کو بریفنگ

جمعرات 30 جنوری 2014 08:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30جنوری۔2014ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ گلگت بلتستان سے 59 ہزار میگاواٹ بجلی اور صرف دریائے سندھ سے 45 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے آزاد جموں و کشمیر میں جاری بجلی کے منصوبوں سے 8671 میگاواٹ بجلی حاصل کی جائے گی اگر موثر پالیسی کے مطابق دونوں منصوبوں پر کام کیا جائے تونہ صرف ملکی ضرورت کو پورا کیا جاسکتا ہے بلکہ کثیر تعداد میں زر مبادلہ کمانے کے ساتھ ملک میں پانی کی کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے وزیر اعظم پاکستان کی ہدایت پر گلگت بلتستان میں بے شمار ترقیاتی،معاشی اور فلاحی منصوبے شروع ہوچکے ہیں شاہراہ ریشم کو محفوظ بنانے کے لیے 1500 افراد پر مشتمل ایک سپیشل فورس تیار کی جارہی ہے جو عوام اور علاقوں کے تحفظ کو یقینی بنائے گی ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر باز محمد خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہ ہوا اجلاس میں سینیٹر ز مفتی عبدالستار ، انجینئر ملک رشید احمد خان، مولا بخش چانڈیو،زاہدہ خان ، میر محمد علی رنداور عدنان خان کے علاوہ سیکرٹری امور کشمیر و گلگت بلتستان شاہد اللہ بیگ ،چیف سیکرٹری خضر حیات گوندل اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کے پہلے اجلاس میں سیکر ٹری امور کشمیر نے کمیٹی کو کشمیر اور گلگت بلتستان کی تاریخ ،وزارت امورکشمیر و گلگت بلتستان اور اس کے ماتحت اداروں کے میکنزم ،کارکردگی اور ان علاقوں کی ترقی و خوشحالی کے لیے مختلف منصوبہ جات بارے کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ علاقے قدرت کی طرف سے پاکستان اور اس کی عوام کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں ہیں ملک کے بڑے مسائل توانائی و پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے یہ علاقے ذرخیز ہیں صرف گلگت بلتستان کے علاقوں سے نہ صرف 59 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے بلکہ ملک میں پانی کمی کو با آسانی سے پورا کیا جاسکتا ہے اسی طرح آزاد کشمیر میں حکو مت کے جاری منصوبوں سے 8671 میگاواٹ بجلی حاصل کی جائے گی بھاشا ڈیم کے بننے سے 4.5ہزار میگاواٹ بجلی حاصل کی جاسکتی ہے اور اس منصوبے کی کل لاگت 1254 بلین روپے ہے ۔

اور اس ڈیم کی تعمیر سے بجلی کے ساتھ ساتھ پانی کی کمی کو بھی پورا کیا جائے گا ۔ جس سے بے شمار بنجر زمین ذرخیز زمین میں تبدیل ہوجائے گی اور لوگوں کے بے شمار مسائل خود بخود حل ہو جائیں گے بھاشا ڈیم کے لیے 37419 ایکٹر زمین درکار ہوگی جس کے لیے 19062 ایکٹر سرکاری زمین اور 18357 ایکٹر پرایئوٹ زمین خریدی جائے گی پرایئوٹ 10 فیصد زمین 12.32 بلین روپے سے خریدی جاچکی ہے جبکہ سرکاری زمین 19 فیصد کے حساب سے 17214 ایکٹر حاصل کر لی گی ہے شاہد اللہ بیگ نے کمیٹی کو یہ بھی بتایا کہ داسو ڈیم سے بھی 4.5 میگاواٹ بجلی حاصل کی جائے گی ۔

آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کی تاریخ ، قانون سازی ، پالیسی سازی ، اور ترقیاتی پالیسوں بارے کمیٹی کو تفصیلی آگاہ کرتے ہوئے سیکرٹری کشمیر و گلگت بلتستان نے کمیٹی کو بتایا کہ جموں و پونچھ کے راجوں کی زمین پاکستان کے کچھ علاقوں لاہور ، فیصل آباد، سیالکوٹ ، اور راولپنڈی میں واقع ہے ۔پاکستان کی حکومت امانتا اُس زمین کو استعمال کر کے حاصل ہونے والی رقم آزاد کشمیر کے طالب علم کی پڑھائی اور فلاح و بہبود پر خرچ کر رہی ہے 2013 میں اُس پراپرٹی کی کل آمدن ساڑھے چار کروڑ حاصل کی گی جبکہ وزارت امور کشمیر کی کوشش ہے کہ 2014 میںآ مد ن 6 کروڑ تک حاصل کی جائے کچھ غیر قانونی قابضین کے قبضے سے زمین حاصل کرنے کے بعد یہ آمدن 10 کروڑ تک ہو سکتی ہے ۔

کشمیر و گلگت بلتستان کے انتظامی امور کے متعلق انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کے انتظامی امور کے لیے 1974 میں ایک کونسل کو قیام عمل میں لایا گیا جس کے چیئرمین وزیر اعظم پاکستان اور وائس چیئرمین صدر آزاد کشمیر ہوتے ہیں ۔ پاکستان کے پارلیمنٹ سے پانچ وفاقی وزراء اور کشمیر اسمبلی کے چھ وزراء اس کونسل کے ممبرہوتے ہیں ۔گلگت بلتستان کی کونسل 2010 میں بنی وزیراعظم پاکستان اس کے چیئرمین اور گورنر گلگت بلتستان اس کے وائس چیئرمین ہوتے ہیں ۔

قومی اسمبلی کے چھ ممبر اور گلگت بلتستان اسمبلی کے بھی چھ ممبر اس کونسل کے ممبر ز لیے گئے ہیں ۔ قائمہ کمیٹی نے بریفنگ پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان کو یقین دلایا کہ یہ کمیٹی ان علاقوں کے مسائل کے حل کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی اور عوامی مسائل کے حل کے لیے بھرپور مدد کرے گی ۔

متعلقہ عنوان :