35 لاپتہ افراد کیس، وفاقی اور کے پی کے حکومت سے پیشرفت رپورٹس طلب، ریاست کے کسی بھی شہری کے بنیادی حقوق کی پامالی نہیں ہونے دینگے، جسٹس جواد،مزید تحمل کا یارا نہیں،وفاقی اور صوبائی حکومت کے اختیارات سے معاملہ تجاوز کرچکا ہے توعدالت کو بتا دیں،ریمارکس

جمعرات 30 جنوری 2014 08:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30جنوری۔2014ء) سپریم کورٹ نے مالاکنڈ حراستی مرکز سے فوج کے ذریعے لاپتہ 35 افراد کی بازیابی کیس میں ہونیوالی پیشرفت کے بارے میں وفاقی اور کے پی کے حکومتوں سے رپورٹ طلب کر لی ہے اور جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ کمیشن اپنا کام کرتا رہے گا مگر ہم صرف اس پر انحصار نہیں کرسکتے ہمیں تو تحفظ پاکستان آرڈیننس کا بھی جائزہ لینا ہے جس پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں لاپتہ افراد کی بازیابی ضروری ہے جتنا وقت دے سکتے تھے 26سماعتیں ہوچکی ہیں اب مزید کتنا وقت دیں بہت تحمل کا مظاہرہ کیا مزید تحمل کرنے کا یارا ہے اور نہ ہی ہمیں اب تحمل کا کوئی کہے ۔

ریاست کے کسی بھی شہری کے بنیادی حقوق کی پامالی نہیں ہونے دینگے، وفاقی اور صوبائی حکومت کے اختیارات سے یہ معاملہ تجاوز کرچکا ہے تب بھی عدالت کو بتا دیں اگر حکومتیں آئین و قانون کی پاسداری کررہی ہیں تو عدالتوں پر احسان نہیں کررہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ ریمارکس بدھ کے روز دیئے ہیں جسٹس جواد ایس خ واجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت شروع کی تو اس دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے اور دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے ۔

وفاقی حکومت کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ یک رکنی کمیشن کو تحقیقات کیلئے تیس روز کی ضرورت ہے اس لئے معاملہ موخر کیا جائے اس پر عدالت نے کہا کہ کمیشن نے جو کرنا ہے وہ کرتا رہے ہمیں بتایا جائے کہ کمیشن نے اب تک کیا کیا ہے اس حوالے سے رپورٹ دی جائے کے پی کے کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے 35لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے سیکرٹری داخلہ کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی قائم کردی ہے جس میں کمشنر مالاکنڈ اور آئی جی جیل خانہ جات بھی شامل ہیں اور وہ سات روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی ۔ عدالت نے خانزادہ لاپتہ کیس بھی گیارہ فروری تک ملتوی کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب کی ہے 35لاپتہ افراد کیس کی سماعت بھی گیارہ فروری تک کے لیے ملتوی کردی گئی ہے ۔

متعلقہ عنوان :