کھل کر حکومت کو مینڈیٹ دیا ہے اپوزیشن کبھی اس پر سیاست کرتی نظر نہیں آئے گی،خورشید شاہ،عمران خان کاطالبان سے مذاکرات کے اعلان کا خیرمقدم، حکومت کو مکمل تعاون کی یقین دہانی، ان گروپوں کو الگ کیاجائے جو مذاکرات نہیں کرنا چاہتے، وزیراعظم کو ایوان میں خوش آمدید کہتے ہیں آپ کو ”مس“ کررہے تھے،عمران خان،مذاکراتی عمل کیلئے کوئی مقررہ دورانیہ ہونا چاہئے،خورشید شاہ،وزیراعظٰم کا اتفاق، مذاکرات کی بات کرتے ہوئے دورانیہ کی بات کو مناسب نہیں سمجھا،مذاکرات کے آغاز کے بعد اس پر بات ہو سکتی ہے،نوازشریف

جمعرات 30 جنوری 2014 08:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30جنوری۔2014ء)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ کھل کر حکومت کو مینڈیٹ دیا ہے اپوزیشن کبھی اس پر سیاست کرتی نظر نہیں آئے گی۔قومی اسمبلی میں بدھ کو اظہار خیال کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ وزیراعظم کا شکر گزار ہوں کہ وہ ایوان میں آئے، ایوان نے محسوس کیا کہ آپ کو پالیسی بیان دینا چاہیے آپ نے اپوزیشن کی بات سنی جس کو ہم خوش آمدید کہتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ معاملات پر پوائنٹ سکورنگ نہیں ہونی چاہیے حکومتی رٹ ان معاملات میں شامل ہیں اگر آپ سمجھتے ہیں کہ مذاکرات ہونے چاہئیں تاہم اس کے لیے ٹائم فریم ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آپ وزیراعظم ہیں اور ہم سے کئی زیادہ ملکی سالمیت عزیز ہوگی حکومت مذاکرات کرے کمیٹی آگے بڑھے گی مگر اس کے لئے وقت ہونا چاہیے قوم کی نظریں آپ پر ہیں اپوزیشن نے کھل کر حکومت کو مینڈیٹ دیا ہے اپوزیشن کبھی اس پر سیاست کرتی نظر نہیں آئے گی ۔

(جاری ہے)

وزیراعظم محمد نوازشریف نے اپوزیشن لیڈر سید خورشید احمد شاہ کی اس تجویز کی حمایت کی ہے کہ طالبان سے مذاکراتی عمل کیلئے کوئی مقررہ دورانیہ ہونا چاہئے تاہم انہوں نے کہا ہے کہ مذاکرات کی بات کرتے ہوئے ہم نے دورانیہ کی بات کرنا مناسب نہیں سمجھا تاہم مذاکرات کے آغاز کے بعد اس پر بات ہو سکتی ہے۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں وزیراعظم کے خطاب کے بعد اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے تجاویز دیں جس کے بعد وزیراعظم نے ان کاخیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ قائد حزب اختلاف اور عمران خان کے بیان پر شکر گزار ہوں اور ان کی تجویز کو سراہتا ہوں ۔

مذاکرات اوپن ہونے چاہئیں ۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخواہ نے رستم شاہ کو اپنا نمائندہ نامزد کیا عمران خان مجھے براہ راست ایسی تجاویز دیں میرے ساتھ بیٹھیں میں خیرمقدم کروں گا۔اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ مجھے اپنے گھر بلائیں میں آنے کو تیار ہوں ، میں عمران خان کے گھر جانے کو تیار ہوں،مولانا فضل الرحمان اور دیگر جو رہنما بھی تجاویز دینا چاہیں ہمارے دروازے کھلے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ کل جماعتی کانفرنس ، اہل دانش لوگوں سے مشاورت کی اور تمام پارلیمانی جماعتوں کو اعتماد میں لیا ، ہم سب کو جوابدہ ہیں حکومت کا بنیادی فریضہ ہے کہ عوام کو خوف سے نجات دلائے کوئی ہاتھ عوام کی عزت و آبرو کی طرف نہ اٹھے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک دہشت گردی کی زد میں ہے عوام کے جان ومال کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا سب جانتے ہیں کہ دہشتگرد کتنی حد تک اسلام کے احکامات پر چل ر ہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے تمام علماء متفق ہیں کہ دہشتگردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ قرآن مجید میں قصاص کا تعلق ہے جب کسی کا قتل کیا جائے تو حکومت مظلوم کی داد رسی کرے ۔ انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے خود کہا کہ انسانی جان کی حرمت بیت اللہ کی حرمت سے زیادہ ہے اس سے بڑے بات نہیں کی جاسکتی ہر شخص کا تحفظ حکومت کی اپنی اور آئینی ذمہ داری ہے چودہ سال سے دہشتگردی کا سامنا کررہے ہیں ایک آمر کے فیصلوں سے دہشتگردی اس ملک میں آئی ۔

انہوں نے کہا کہ آمریت کی ترجیح اقتدار کو بچانا ہوتی ہے اور وہی کیا گیا اس ملک میں فساد پھیل گیا ۔ آج ہم آمر کی بوئی ہوئی فصل کاٹ رہے ہیں ہزاروں لوگوں نے دہشتگردی کا مقابلہ کیا حکومت نے ہتھیار اٹھائے ہوئے لوگوں کو مذاکرات کی دعوت دی کہ وہ تمام شہریوں کے جان ومال سے نہ کھیلیں حکومت کی خیر خواہی کا مثبت جواب نہیں ملا عوام کو نشانہ بنایا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ کل جماعتی کانفرنس کے بعد میجر جنرل ثناء اللہ کو شہید کیا گیا چرچ پر حملہ کیا گیا قصہ خوانی بازار میں حملہ کیا گیا اعتزاز ا حسن کو مارا گیا پولیس ٹیموں اور میڈیا پر حملے کئے جارہے ہیں یہ دہشتگردی ہے جسے اسلام اور دنیا کا کوئی قانون گوارہ نہیں کرتا میں اس کو سمجھتا ہوں جس باپ کو اپنی اولاد کو قبر میں اتارنا پڑے تو کیا ہوتا ہے سب ماؤں کا دکھ میرا دکھ ہے چاہے وہ ڈرون حملے میں مارے جانے والے معصوم بچے کی ماں ہو یا خود کش حملے میں معصوم بچے کی ماں ہو ڈرون حملوں کو رکوانے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں کیا پاکستانی ڈرون حملے کررہے ہیں، معصوم لوگوں کا قتل قبول نہیں ملک کو دہشتگردوں کو یرغمال نہیں بنانے دینگے امن ہمارا انتخاب نہیں منزل ہے اس کیلئے دہشتگردی کی وارداتوں کو بند کردینا ہوگا ۔

مذاکرات اور دہشتگردی اکٹھے نہیں چل سکتے اس پر تمام ادارے متفق ہیں ۔ امن کی خواہش کے تحت ہی مذاکرات کو موقع دیتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ طے ہے کہ آگ اور بارود کا کھیل ختم ہوجانا چاہیے دہشتگردی کیخلاف جنگ جتنی ہے چاہیے مذاکرات سے جیتیں یا جنگ ہے حکومت کی رہنمائی کی جائے اور حکومت کا ہاتھ پکڑیں انہوں نے کہا کہ سب کو کھلے دل سے دعوت دیتا ہوں ہمارا دست بازو نہیں ہمارے حق میں بیان دیتے اور ہم پر تنقید کرنے والوں کا مشکور ہوں ۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے طالبان سے مذاکرات کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے حکومت کو مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے اور کہا ہے کہ مذاکراتی میز قائم نہیں ہوگی تو کوئی بھی مذاکرات کو سبوتاژ کرسکتا ہے، ان گروپوں کو الگ کیاجائے جو مذاکرات نہیں کرنا چاہتے۔بدھ کو قومی اسمبلی میں وزیراعظم کے خطاب پر اظہار خیال کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم کو ایوان میں خوش آمدید کہتے ہیں آپ کو ایوان میں ”مس“ کررہے تھے ۔

بہت سی چیزوں پر وضاحت آگئی ہے اس پر مزید وضاحت کرنی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر قانون پنجاب اور مشیر خارجہ کے بیان سے یہ تاثر ملتا ہے کہ حکومت آپریشن کا فیصلہ کرچکی ہے، وزیر قانون پنجاب نے جو بیان دیا ہے اس سے صوبوں میں نفرت بڑھے گی ۔ اس سے ایسا تاثر جائے گا جسے پشتونوں کی پنجاب فوج سے لڑائی ہورہی ہے ملک کو ایک پیج پر ہونا چاہیے، اس بار اوپن مذاکرات ہوں سب کو علم ہو، شام کو میڈیا پر مذاکرات کے متعلق معلومات دیں کہ عمل کہاں تک پہنچا ،ماضی میں ڈرون مار کر مذاکرات کو سبوتاژ رکھا گیا ہے، وزیراعظم نے خود مانیٹرنگ کرنے کی بات کی ہے یہ خوش آئند بات ہے وزیراعظم اوباما سے بات کرسکتے تھے کہ آپ نے 9 سال بعد ہونے والے مذاکرات کو ناکام کرنے کی کوشش کی پچھلے تین سال سے امریکہ کی خواہش تھی کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن ہو ۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم موجود تھے اس اجلاس میں جنرل کیانی اور پاشا نے بریفنگ دی تھی کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن کیوں نہیں ہونا چاہیے؟ ۔ لال مسجد آپریشن سے پہلے فضا بنائی گئی جس کے بعد کے اثرات ہم ابھی بھی دیکھ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میز قائم نہیں ہوگی تو کوئی بھی مذاکرات کو سبوتاژ کرسکتا ہے، کیا میز قائم ہوگی؟ ان گروپوں کو الگ کیاجائے جو مذاکرات نہیں کرنا چاہتے، تحریک انصاف حکومت کو مکمل سپورٹ کرے گی ۔