قومی اسمبلی میں بھارت کی جانب سے پاکستانی پانیوں پر ڈیموں کی تعمیر پر بحث،فہمیدہ مرزا کابھارت کی جانب سے پانیوں پر قبضے کیخلاف آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا مطالبہ، کالا باغ ڈیم پر بحث میں اراکین تقسیم ہوگئے ،متنازعہ منصوبے کسی صورت نہیں بنائیں گے‘ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) ،بھارت ملک میں دہشت گردی کیساتھ ساتھ پاکستان کے پانیوں پر قبضہ کرکے بنجر بنانا چاہتا ہے‘ معاملے کو عالمی سطح پر اجاگر کیا جائے‘ ارکان کا مطالبہ،کالا باغ ڈیم کی مخالفت کرنے والوں کو غدار کہنے سے گریز کیا جائے‘ محمود خان اچکزئی‘ آفتاب شیرپاؤ‘ منزہ حسن‘ عائشہ گلالئی‘ ماروی میمن اور دیگر کا خطاب، جمشید دستی نے کالا باغ ڈیم کے حوالے سے لفظ ”غدار“ کوکارروائی سے حذف کردیا

بدھ 29 جنوری 2014 08:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔29جنوری۔2014ء) قومی اسمبلی میں بھارت کی جانب سے پاکستانی پانیوں پر ڈیموں کی تعمیر پر بحث کے دوران کالا باغ ڈیم پر بحث چھڑ گئی اور اراکین تقسیم ہوگئے‘ متنازعہ منصوبے کسی صورت نہیں بنائیں گے‘ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی وضاحت‘ اراکین اسمبلی نے کہاکہ بھارت ملک میں دہشت گردی کیساتھ ساتھ پاکستان کے پانیوں پر قبضہ کرکے بنجر بنانا چاہتا ہے‘ معاملے کو عالمی سطح پر اجاگر کیا جائے‘ توانائی بحران کے خاتمے کیلئے جلدا زجلد منصوبوں کو مکمل کیا جائے‘ کالا باغ ڈیم کی مخالفت کرنے والوں کو غدار کہنے سے گریز کیا جائے‘ محمود خان اچکزئی‘ آفتاب شیرپاؤ‘ منزہ حسن‘ عائشہ گلالئی‘ جاوید علی شاہ‘ ماروی میمن‘ نعیمہ کشور‘ عائشہ سید‘ میر منور تالپور و دیگر کا خطاب‘ سابق سپیکر قومی اسملی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے مطالبہ کیا کہ بھارت کی جانب سے پانیوں پر قبضے کیخلاف آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے‘ حکومت پانی کے معاملے پر دوہرے معیار کو ترک کرے‘ شہید طالبعلم اعتزاز حسن کو قومی ایوارڈ کیلئے اقدام اٹھایا جائے‘ جمشید دستی نے کالا باغ ڈیم کے حوالے سے لفظ ”غدار“ کو اسمبلی سے حذف کردیا۔

(جاری ہے)

پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے تحریک انصاف کی رکن اسمبلی منزہ حسن نے کہا کہ پاکستان کے پانی کو بھارت جان بوجھ کر روک رہا ہے۔ حکومت نے بھارت کیساتھ پانی کا معاملہ نہ اٹھایا تو پاکستان کو مستقبل میں مشکلات کا سامناکرنا پڑے گا۔ رکن اسمبلی عائشہ گلالئی نے کہا کہ حکومت نے پانی کے روکنے پر مناسب توجہ نہ دی تو پاکستان کی زراعت تباہ ہوجائے گی۔

حکومت ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس پی پلس سے فائدہ اٹھانے کیلئے حکومت نے کوئی حکمت عملی نہیں بنائی۔ پیپلزپارٹی کی رکناسمبلی شاہد رحمانی نے کہا کہ سندھ میں پانی نہ ہونے کی وجہ سے زمینیں بنجر ہورہی ہیں اور سمندر سندھ کی ہزاروں ایکڑ اراضی کو ہڑپ کرگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے بہت سے ڈیم بنائے ہیں اور پاکستان کا پانی مستقل بند کردیا ہے اور معیشت پر قبضہ کرلے گا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ جاری ہے اور بے گناہ لوگوں کی پکڑ دھکڑ شروع کی جاتی ہے اور مجرم بچ جاتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی جاوید علی شاہ نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے پیچھے بھی بھارت کا ہاتھ ہے اور اب مسلسل پانی بھی بند کررہا ہے۔ ساری سیاسی جماعتوں کو مل کر سوچنا ہوگا کہ بھارت سے کس طرح بات کرنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سند ھ طاس کمیشن کے چیئرمین جماعت علی شاہ پاکستان کا پانی بیچ کر کینیڈا چلا گیا ہے اسے کسی نے بھی نہیں بلایا۔

جماعت اسلامی کی رکن اسمبلی عائشہ سید نے کہا کہ بھارت کیساتھ پانی کا معاملہ اٹھانے کیلئے پارلیمنٹ اپنا کردار ادا کرے اور بھارت جب چاہتا ہے دریاؤں میں پانی چھوڑ دیتا ہے اور یہاں سیلاب آجاتا ہے اس پر توجہ دینی چاہئے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کی رکن اسمبلی نعیمہ کشور نے کہا کہ پانی کا مسئلہ اہم ہے۔ آئندہ جنگیں پانی پر ہوں گے اور انڈیا پانی پر قبضہ کررہا ہے۔

حکومت اس پر بات چیت کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت چھوٹے ڈیم بنائے تاکہ پانی ضائع نہ ہو۔ ہمارے صوبے کا پانی دوسرے صوبے استعمال کررہے ہیں۔ رکن اسمبلی شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ حکومت گلیشیئرز پر ڈیم بنادے تو بہت جلد توانائی کا بحران ختم ہوجائے گا۔ پختونخواہ میپ کے رکن اسمبلی عبدالرحیم مندوخیل نے کہا کہپاکستان میں پانی کا مسئلہ تشویشناک صورتحال اختیار کرتا جارہا ہے اور پارلیمنٹ اس مسئلے کو حل کرے کیونکہ پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں ہے۔

ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی سلمان بلوچ نے کہا کہ کہ حکومت کو پانی ذخیرہ کرنے کیلئے مزید ڈیم بنانے پر توجہ دینا ہوگی۔ آزاد رکن اسمبلی جمشید دستی نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں سیلاب آیا جس نے حکمرانوں کے ضمیروں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت افغانستان میں بیٹھ کر دریائے کابل کا پانی روکنا چاہتا ہے۔ حکومت کو اس حوالے سے سے سنجیدگی سے سوچنا ہوگا۔

پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی میر منور تالپور نے کہا کہ پاکستان بننے کے بعد تین دریا بھارت کو بیچ دئیے ہیں۔ حکومت پانی کے مسئلے پر توجہ دے جبکہ یہاں پر صرف دہشت گردی پر بات ہورہی ہے اس کے علاوہ دیگر مسائل بھی ہیں۔ رکن اسمبلی غوث بخش مہر نے کہاکہ سندھ اور بلوچستان میں چھوٹے چھوٹے ڈیم بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1970ء میں حکومت نے سیم کی روک تھام کیلئے ڈرین اور ٹیوب ویل لگائے تھے لیکن تاحال ٹیوب ویل نصب نہیں کئے جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں لوگ اغواء اور قتل ہورہے ہیں۔ وہاں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے اور وفاقی حکومت حالات کی طرف توجہ دے ورنہ اندرون سندھ کے حالات کراچی جیسے ہوجائیں گے۔ قومی وطن پارٹی کے سربراہ اور رکن اسمبلی آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے کہا کہ پانی کے مسئلے پر تمام سیاسی جماعتتیں متحد ہیں اور پانی کو صوبے بھی صحیح طور پر استعمال نہیں کررہے کیونکہ صوبوں کے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ کوئی بڑا منصوبہ شروع کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم نہ بنانے کے حوالے سے تین صوبائی اسمبلیوں نے تین قراردادیں پاس کیں کیونکہ کالا باغ ڈیم بننے کی وجہ سے صوبہ ڈوب سکتا ہے لیکن دیگر ڈیم تو بننے چاہئیں۔ انہوں نے پنجاب کا نام لئے بغیر کہا کہ ایک بڑا صوبہ من مانی کرنے پر تلا ہوا ہے۔ اگر اپنی مرضی کی گئی تو پاکستان ٹوٹنے کا مسئلہ بھی پیدا ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کرم تنگی اور منڈا ڈیم بنانے پر توجہ دے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے رکن اسمبلی امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ پاکستان میں توانائی بحران کو حل کرنے کیلئے ایک سوچ پائی جاتی ہے۔ توانائی بحران کا حل کالا باغ ڈیم ہے جبکہ دیگر متبادل ڈیم بنائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم نہیں بنایا جاسکتا اور متنازعہ ایشوز کو نہ چھیڑا جائے۔ رکن اسمبلی محمود خان اچکزئی نے کہاکہ کالا باغ ڈیم کے حوالے سے جن ممبران نے کہا کہ وہ غدار ہیں وہ الفاظ حذف کردئیے جائیں۔

رکن اسمبلی شہاب الدین نے کہا کہ ایوب خان نے تین دریا انڈیا کو بیچ دئیے تھے اور انڈس واٹر کمیشن کے معاہدے کا ازسرنو جائزہ لیں ورنہ مستقبل میں مزید مشکلات پیدا ہوں گی۔ پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی نواب یوسف تالپور نے کہا کہ جہلم کینال بننے کے حوالے سے سندھ اور پنجاب کے گورنروں کے درمیان معاہدہ ہوا تھا۔ جہلم کینال سیلاب کے دنوں میں کینال میں پانی چھوڑیں گے جبکہ اب یہ نہر سارا سال چلتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کی خاطر غداری کا لفظ بھی منظور ہے۔ جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ بھارت پاکستان کو بنجر بنانا چاہتا ہے اس کے باوجود حکومت انڈیا کیساتھ بجلی کے معاہدے کررہی ہے جوکہ نہایت قابل تشویش بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ دریائے کابل پر ڈیم بن سکتا ہے۔ حکومت کالا باغ ڈیم کی بجائے قوم کو سبز باغ دکھائے تو ٹھیک ہے۔

رکن اسمبلی ماروی میمن نے کہا کہ انڈیا کی جانب سے پاکستانی دریاؤں کا پانی روکنے کے حواے سے ایوان میں بات ہو اس کی بجائے صوبائیت پر چلے جاتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کالا باغ ڈیم بنانے کے حوالے سے پالیسی واضح ہے۔ 900 ملین ڈالر بھاشا ڈیم بنانے کیلئے ملنے والے نہیں ہیں اس پر کام شروع ہوجائے گا‘ متنازعہ منصوبوں پر کام نہیں ہوگا۔ سابق سپیکر قومی اسمبلی و رکن اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ پاکستان کے دریاؤں کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر بات کرتے ہیں وہی موقف یہاں بھی اپنانا چاہئے‘ دوہرا معیار نہیں ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ پانی کی چوری اور دیگر معاملات پر کل جماعتی کانفرنس بلائی جائے اور قوم کے اٹھارہ سال کے بچے اعتزاز حسن کو ایوارڈ دینے کے حوالے سے اقدام اٹھانا چاہئے۔ فاٹا سے تعلق رکھنے والے نذیر خان نے کہا کہ شمالی وزیرستان سے 50 ہزار افراد نے نقل مکانی کی ہے لہٰذا حکومت متاثرین کی مدد کرے۔