خورشید شاہ اور پرویز رشید کے درمیان اہم ملاقات، مشرف کیخلاف ٹرائل‘ دہشت گردوں کیخلاف آپریشن بارے تبادلہ خیال،تحفظ پاکستان آرڈیننس کو پارلیمنٹ سے منظوری کیلئے حزب اختلاف کی حمایت کی درخواست، دونوں رہنماوں کا دہشت گردی کیخلاف سخت کارروائی پر اتفاق

بدھ 29 جنوری 2014 08:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔29جنوری۔2014ء) قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ اور وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کے درمیان منگل کو ہونیوالی ایک اہم ملاقات میں سابق صدر پرویز مشرف کے ٹرائل اور دہشت گردوں کیخلاف آپریشن کے حوالے سے معاملات سمیت دیگر ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ قائد حزب اختلاف نے وزیر اطلاعات سے کہا کہ وہ صرف پرویز مشرف کو سزا دینے کی بجائے آئین توڑنے کے معاملے کی اکتوبر 1999ء سے تحقیقات کرواکر ذمہ داران کو سزا دلوائیں۔

دوران ملاقات پیپلزپارٹی کے سینیٹر رضا ربانی بھی موجود تھے۔ دونوں راہنماؤں نے دہشت گردی کیخلاف سخت کارروائی پر اتفاق کیا تاہم طالبان کیخلاف آپریشن کے حوالے سے بھی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ قومی اسمبلی کی قرارداد کے مطابق اپنا کردار ادا کریں۔

(جاری ہے)

ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ اس موقع پر وفاقی وزیر نے قائد حزب اختلاف کو دہشت گردوں کے خلاف ممکنہ آپریشن کے معاملے پر اعتماد لیا اور تحفظ پاکستان آرڈیننس کو پارلیمنٹ سے منظور کے معاملے پر حزب اختلاف کی حمایت کی درخواست بھی کی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ طرفین میں بہت سے معاملات پر اتفاق رائے اور اس پر بھی اتفاق رائے ہوا کہ ذرائع ابلاغ کے ساتھ اس حوالے سے کوئی بات نہیں کی جائے گی یہی وجہ ہے کہ ملاقات کے بعد جب خبر رساں ادارے نے وفاقی وزیر سے ملاقات کی تفصیل دریافت کی تو ان کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ سرکاری ملازمین کے تبادلوں کے معاملات پر بات کرنا چاہتے تھے اور میں نے خود ان کے پاس جانا مناسب سمجھا، اس دوران بھوک محسوس ہوئی تو کھانا منگوا لیا گیا کھانا بہت مزے کا تھا مجھے بھی بھوک لگی تھی اور ہم نے کھانا کھایا اور ادھر ادھر کی باتیں کیں اور جب ادھر ادھر کی باتوں کی تفصیل معلوم کرنے کی کوشش کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ آپ سید خورشید شاہ سے رابطہ کریں وہ اس بارے میں اظہار خیال فرمائیں گے۔

خبر رساں ادارے کے رابطہ کرنے پر سید خورشید شاہ نے بھی ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کرنے سے معذرت کرلی۔