پاک امریکہ سٹریٹجک ڈائیلاگ کا مشترکہ اعلامیہ جاری‘ دونوں ممالک کا دہشت گردی کے خاتمے کیلئے باہمی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق،انسداد دہشت گردی‘ جوہری تحفظ کیلئے پاکستان کی کوشش مثالی قرار‘ توانائی‘ دفاع اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی مدد جاری رکھی جائے گی‘ جان کیری،افغانستان کو محفوظ بنانے میں پاکستان کا کردار اہم‘ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستانی فوج اور عوام کی قربانیاں قابل تحسین ہیں‘ امریکی وزیر خارجہ

بدھ 29 جنوری 2014 08:08

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔29جنوری۔2014ء) پاک امریکہ سٹریٹجک مذاکرات کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا‘ امریکہ نے دہشت گردی کے خاتمے اور نیوکلیئر سیفٹی کیلئے حکومت پاکستان کی کوششوں کی تعریف کی جبکہ توانائی‘ دفاع اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ہرممکن تعاون و مدد کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ مشترکہ اعلامیہ کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان سکیورٹی سٹریٹجک‘ استحکام اور دہشت گردی کیخلاف کی جانے والی کوششوں پر گفتگو ہوئی۔

امریکہ وزیر خارجہ جان کیری نے دہشت گردی اور انتہاء پسندی کیخلاف جنگ میں پاکستانی فوج اور عوام کی قربانیوں کو سراہا اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے نواز حکومت کی کوششوں کی تعریف کی۔ جان کیری نے ایٹمی سکیورٹی کیلئے پاکستان کے عزم پر اعتماد کا اظہار کیا اور سٹریٹجک اسٹیٹ کنٹرول میں بہتری کیلئے پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔

(جاری ہے)

اعلامئے کے مطابق افغان طالبان پر زور دیا گیا کہ وہ سیاسی عمل میں شامل ہوں اور افغان حکومت کیساتھ مذاکرات کریں۔

فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پرامن‘ مستحکم‘ پاک افغان سرحد انسداد دہشت گردی کی کوششوں کی کامیابی کیلئے اہم ہے۔ سرحد پار دہشت گردی دونوں ممالک کیلئے سنگین خطرہ ہے جس پر قابو پانے کیلئے بارڈر کنٹرول کو بہتر بنانا ہوگا۔ دونوں ممالک کے وفود کے درمیان دفاع‘ توانائی‘ انسداد دہشت گردی‘ معیشت‘ تجارت اور تعلیم سمیت پانچ ورکنگ گروپس کی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔

اس سے قبل افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان کو محفوظ بنانے میں پاکستان کا کردار اہم ہے۔ سرحد پار دہشت گردی کا معاملہ بات چیت کا بنیادی نکتہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ افغانستان سے نکلتے ہوئے ماضی کی غلطیاں نہ دہرائے۔ تین سال کے وقفے کے بعد منسٹرز کی سطح پر سٹریٹجک ڈائیلاگ کا آغاز ہوا جس میں پاکستان اور امریکہ کی طرف سے اعلی عہدیداروں نے شرکت کی۔

اپنے افتتاحی کلمات میں سیکرٹری خارجہ نے پاک امریکہ تعلقات کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان سکیورٹی اور اکنامک رابطے 2014ء کے بعد بھی جاری رہیں گے۔ کیری لوگر بل اس بات کے گواہ ہیں۔ امریکہ پاکستانی عوام کی مدد کرنا چاہتا ہے اور اب تعلیم‘ انرجی اور معیشت کے مسائل میں دلچسپی رکھتا ہے۔ سکیورٹی کے مسائل پر بھی پاک افغان سرحد پر کراس بارڈر ٹیررازم کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔

پاکستانی وفد کی قیادت مشیر خارجہ سررتاج عزیز نے کی جنہوں نے کہا کہ یہ خدشہ دور ہونا چاہئے کہ 80ء کی دہائی میں جیسے پاکستان کو تنہاء چھوڑ دیا گیا اور 2011ء کے واقعات میں جس طرح اعتماد کو ٹھیس پہنچی اسے دہرایا نہیں جائے گا۔ سٹریٹجک ڈائیلاگ کا مرحلہ اسلئے بھی اہم ہے کہ اتحادی افواج افغانستان سے رواں سال نکل جائیں گی۔ تین روز تک اس ڈائیلاگ کے دیگر ورکنگ گروپ بھی ملاقات کریں گے جس میں انرجی‘ کاؤنٹر ٹیررازم‘ نیوکلیئر سکیورٹی اور دفاع سے متعلقہ اعلی عہدیدار بات چیت کریں گے اور تعلقات کے حوالے سے مستقبل کا لائحہ عمل طے ہوگا۔