حکومت طالبان سے مذاکرات میں گو مگو کا شکار ہے اور اپوزیشن حکومت فرینڈلی ہے، شیخ رشید،طالبان سے مذاکرات کئے گئے تو شہداء کے خون سے غداری ہوگی،فاروق ستار،حکومت کے پاس تمام اطلاعات ہیں،انتظار کئے بغیر فوری فیصلہ کرے،اعجازالحق،قومی اسمبلی میں صاحبزادہ طارق اللہ نے احتجاجاُ تقریر نہیں کی

منگل 28 جنوری 2014 08:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28جنوری۔2014ء)عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ حکومت طالبان سے مذاکرات کرنے میں گو مگو کا شکار ہے اور اپوزیشن بھی حکومت کی فرینڈلی ہے، حکومت نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو خمیازہ پاکستان کو بھگتنا پڑے گا اور تاریخ حکمرانوں کو معاف نہیں کرے گی ،ایم کیو ایم نے طالبان سے مذاکرات کو شہداء کے خون سے غداری کے مترادف قرار دے دیا جبکہ اعجاز الحق نے حکومت کی جانب سے ابھی تک مذاکرات یا آپریشن کا فیصلہ نہ کئے جانے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے پاس تمام اطلاعات ہیں،انتظار کئے بغیر فوری فیصلہ کرے اور جماعت اسلامی کے رکن صاحبزادہ طارق اللہ احتجاجاُ تقریر نہیں کی۔

پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ حکومت طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے کنفیوژ ہے کل جماعتی کانفرنسیں بے سود ہونگی ،اپوزیشن ہر مسئلے پر حکومت کے ساتھ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم کے بیٹے اور ڈپٹی سیکرٹری قومی اسمبلی اغواء ہوئے پنجاب پولیس گھبرا چکی ہے اور لاپتہ افراد کے لواحقین پارلیمنٹ ہاؤس تک پہنچ چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب مں ے ایک سال میں12ہزار سے زائد لوگ اغواء ہوچکے ہیں،اگر حکومت نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو ہم سب تماشا بن چکے ہیں،انہوں نے کہا کہ ہم نے3سو فوجی چھوڑ آئے ہیں اور سب سے زیادہ خطرہ اسلام آباد کو ہے اور وقت گزر جائے گا،ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ملک کی ساکھ کو بے شمار خطرات لاحق ہیں اور پاکستان کو بنا بھی سکتے ہیں اور تباہ وبرباد کرسکتے ہیں یہ فیصلہ کی گھڑی ہے حزب اختلاف اور حزب اقتدار کی دونوں جماعتیں طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے کلےئر نہیں ہیں،انہوں نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کئے گئے تو شہداء کے خون سے غداری ہوگی اور ریاست کے اداروں نے پاکستان کو بچانے کیلئے کوئی ٹھوس اقدام نہ کیا تو یہ سمجھا جائے گا کہ ملک کو طالبان کے حوالے کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیرداخلہ نے ایم کیو ایم کو طالبان سے مذاکرات کرنے سے پہلے اعتماد میں کیوں نہیں لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 2014ء کا سال پاکستان کو بنانا اور توڑنے کے لیے بہت اہم ہے ۔ جماعت اسلامی کی رکن اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ نے احتجاجاً تقریر نہ کی۔ مسلم لیگ (ض) کے رکن اسمبلی اعجاز الحق نے کہا کہ وزیر داخلہ کے تمام پارلیمانی لیڈر سے مشاورت کریں تاکہ گزشہ کل جماعتی کانفرنس میں منتخب لوگوں کو بلایا گیا پھر بھی ہم نے اس کی تائید کی ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت خود کوئی فیصلہ نہیں کرپاتی کہ طالبان سے مذاکرات کرنے ہیں یا جنگ کرنی ہے ۔ اعجاز الحق نے کہا کہ حکومت کو فیصلہ کرنا ہے کہ جنگ کرنی ہے یا مذاکرات کرنے ہیں کیونکہ ساری انفارمیشن حکومت کے پاس ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب پارلیمنٹ کا ان کیمرہ اجلاس بلایا جائے تاکہ بتایا جائے کہ کون مذاکرات کو نہیں چاہتا اور اس میں رکاوٹیں ڈال ر ہا ہے وزیر داخلہ کے تاثرات سے لگ رہا ہے کہ ابھی تک حکومت کوئی فیصلہ نہیں کرسکی اب حکومت کو فیصلہ کرنا چاہیے کیونکہ اب یہی وقت ہے اب مزید کسی چیز کا انتظار نہیں کرنا چاہیے ۔