پاکستان پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ (ق) اور عوامی نیشنل پارٹی کا قومی اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ ختم کرنے اور حکومت کو قومی اسمبلی میں بھرپور ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ ،تحفظ پاکستان قانون ایکٹ کی صورت میں لایا جاتا تو بہتر تھا ، بہت سے نکات پر تحفظات ہیں جن کی ہم بھرپور مخالفت کرینگے،سید خورشید شاہ ،وزیراعظم میاں نواز شریف اسمبلی میں خود آکر دہشت گردی پر پالیسی بیان دیں،اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو

منگل 28 جنوری 2014 08:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28جنوری۔2014ء)پاکستان پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ (ق) اور عوامی نیشنل پارٹی نے قومی اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ ختم کرنے اور حکومت کو قومی اسمبلی میں بھرپور ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ تحفظ پاکستان قانون ایکٹ کی صورت میں لایا جاتا تو بہتر تھا ، بہت سے نکات پر تحفظات ہیں جن کی ہم بھرپور مخالفت کرینگے ۔

اپوزیشن جماعتوں کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں سید خورشید شاہ کی صدارت میں ہوا جس میں قومی اسمبلی کی کارروائی میں حصہ لینے اور بائیکاٹ ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاہم ارکان پر زور دیا گیا کہ وہ اپنی اجلاس میں حاضری کو یقینی بنائیں اور تمام امور پر حکومت کو ٹف ٹائم دیں۔

(جاری ہے)

اجلاس میں دہشتگردی اور دیگر امور پر سخت رویہ اختیار کرنے خاص طور پر وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے رویئے پر احتجاج اور نجکاری سمیت قومی وسائل کے ضیاع کی بھرپور مخالفت کا فیصلہ کیا گیا ۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم میاں نواز شریف اسمبلی میں خود آکر دہشت گردی پر پالیسی بیان دیں اگر وزیراعظم اجلاس میں شریک نہ ہوئے اور کسی اور نے ان کی نمائندگی کرنے کی کوشش کی تو اس سے واضح ہوجائے گا کہ حکومت پارلیمنٹ کو کوئی اہمیت نہیں دیتی اور وہ اہم ترین قومی امور پر بھی غیر سنجیدہ ہے خورشید شاہ نے کہا کہ اپوزیشن نے ملکی مفاد کے پیش نظر اسمبلی کے اجلاس سے بائیکاٹ ختم کردیا ہے قومی اسمبلی کے اجلاس میں مشترکہ لائحہ عمل اپنایا جائے گا ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو اسمبلی میں آنا چاہیے وزیراعظم خود اسمبلی میں آکر دہشت گردی کے خلاف لائحہ عمل پر اپنا پالیسی بیان جاری کریں۔

انہوں نے کہا کہ تحفظ پاکستان قانون کو ایکٹ کی صورت میں لایا جاتا تو بہتر ہوتا لیکن اسے حکومت کے آرڈیننس کے طور پر لایا جارہا ہے اور اس میں بہت سے نکات پر ہمارے تحفظات ہیں اس لئے ہم ان کی مخالفت کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ ملکی مفاد میں اور موجودہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے بائیکاٹ ختم کرکے اجلاس میں شرکت کا فیصلہ کیا ہے اور ہمیں امید ہے کہ حکومت بھی سنجیدگی کا مظاہرہ کرے گی ۔