غداری کیس،مشرف کی میڈیکل رپورٹ پر استغاثہ کی جانب سے مبہم اور غیر تسلی بخش قرا ر ، تحریری اعتراضات جمع کرادئیے گئے ، سابق صدر عدالتی کاروائی سے بچنے کیلئے ہسپتال میں ٹھہرے ہوئے ہیں،میڈیکل رپورٹ میں بیماری سے متعلق غلط حقائق بیان کیے گئے ہیں، اب تک جمع کروائی جانے والی دونوں رپورٹس میں ملزم کو انجیو گرافی کا مشورہ دیا گیا ہے،استغاثہ کی متفرق درخواست میں موقف ، سابق صدر کو عدالت میں پیش ہونے کے احکامات جاری کیے جائیں، عدالت سے استدعا

منگل 28 جنوری 2014 08:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28جنوری۔2014ء)غداری مقدمہ سماعت کرنے والی خصوصی عدالت میں عسکری شعبہ قلب اے ایف آئی سی کی جانب سے پیش کردہ سابق صدر پرویز مشرف کی تفصیلی میڈیکل رپورٹ پر استغاثہ کی جانب سے تحریری اعتراضات جمع کروا دیئے گئے ہیں،اکرم شیخ کی جانب سے متفرق درخواست کے ذریعے دائر کردہ اعتراضات میں اے ایف آئی سی کی میڈیکل رپورٹ کو مبہم اور غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سابق صدر عدالتی کاروائی سے بچنے کے لئے ہسپتال میں ٹھہرے ہوئے ہیں،میڈیکل رپورٹ میں بیماری سے متعلق غلط حقائق بیان کیے گئے ہیں اور اب تک جمع کروائی جانے والی دونوں رپورٹس میں ملزم کو انجیو گرافی کا مشورہ دیا گیا ہے،درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ سابق صدر کو عدالت میں پیش ہونے کے احکامات جاری کیے جائیں۔

(جاری ہے)

پیر کے روز غداری مقدمہ کے پراسیکیوٹر اکرم شیخ کی جانب سے سابق صدر پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ پر تحریری اعتراضات خصوصی عدالت میں جمع کروا دئے گئے ہیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف عدالتی کارروائی سے بچنے کے لیے اسپتال میں اپنا قیام بڑھا رہے ہیں، عدالت حاضری سے متعلق احکامات جاری کرے۔وفاقی حکومت کی جانب سے استغاثہ کے وکیل اکرم شیخ ایڈووکیٹ نے اے ایف آئی سی کے سینئر ڈاکٹرز پر مشتمل میڈیکل بورڈ کی رپورٹ اعتراضات اٹھاتے ہوئے اسے غیر تسلی بخش، بغیر نتیجہ اور مبہم قرار دیا ہے۔

متفرق درخواست میں کہا گیا ہے کہ 16 جنوری کے عدالتی حکم نامے میں پوچھے گئے سوالوں کا جواب نہیں دیا گیا بلکہ میڈیکل بورڈ نے اپنی مرضی سے غیر نتیجہ خیز رپورٹ تیار کی اور جان بوجھ کر میڈیکل رپورٹ میں ابہام رکھا ہے۔ پراسیکیوٹر کے مطابق رپورٹ 16 دن قبل جمع کرائی گئی پہلی میڈیکل رپورٹ جیسی ہی ہے کیونکہ دونوں رپورٹوں میں ملزم کو انجیو گرافی کرانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

میڈیکل رپورٹ کے مطابق ملزم کا کوئی نیا ٹیسٹ نہیں کیا گیا، نہ ہی ملزم کو مسلسل اسپتال میں رکھنے کی کوئی وجہ بتائی گئی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ میڈیکل بورڈ کی جانب سے ملزم کی بیماری پر شدید تشویش ظاہر کرنے کے باوجو د کوئی نئے ٹیسٹ کیوں نہیں کیے گئے؟ پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ کے اخلاف اعتراضات پر امریکی کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر اسماعیل بخاری کی رائے کو بھی متفرق درخواست کا حصہ بنایا گیا ہے جس کے مطابق پرویز مشرف کو اس وقت دل کے عارضے کی سنگین بیماری کا خطرہ کم ہے۔

ان کے سینے کا درد ریڑھ کی ہڈی کے مہروں اور کندھے کی بیماری کا سبب ہیں۔ استغاثہ کی جانب سے یہ بھی اعتراض کیا گیا ہے کہ میڈیکل رپورٹ میں ملزم کے بیان یا رائے کو شامل کرنے کی کوئی گنجائش موجود نہیں۔ ملزم عدالتی کارروائی سے بچنے کے لئے ہسپتال میں اپنے قیام کو بڑھا رہا ہے۔درخواست میں خصوصی عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ لہذا عدالت قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے ملزم کی حاضری کے احکامات جاری کرے۔

متعلقہ عنوان :