تین سال بعد پاک امریکہ سٹریٹجک مذاکرات شروع ہوگئے ،پاکستان امریکہ کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کوحقیقی پارٹنرشپ میں بدلنے کیلئے کام کرنے کوتیارہے ،سرتاج عزیز، افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلاء کے بعدپاکستان کی سلامتی کومدنظررکھاجائے ،پاکستان افغانستان میں پائیدارامن کی کوششوں میں شریک ہے،مذاکرات کے آغازپرگفتگو، پاکستان کیساتھ معاشی اورسلامتی کے شعبوں میں تعلقات چا ہتے ہیں ،ایشین ٹائیگربننے کیلئے امریکہ پاکستان سے مکمل تعاون کریگا،جان کیری ، مذاکرات میں پانچ شعبوں میں تعاون اور ورکنگ سطح کے گروپوں پرتفصیلی بات چیت ہوگی ،دونوں ممالک طے کریں گے آئندہ چھ ماہ سے ایک سال کے دوران تعلقات کوکس راہ پرگامزن کیاجاسکتاہے،محکمہ خارجہ کے ترجمان کی بریفنگ

منگل 28 جنوری 2014 08:54

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28جنوری۔2014ء)پاکستان اورامریکہ کے مابین تین سال بعد سٹریٹجک مذاکرات امریکہ کے دارلحکومت واشنگٹن میں شروع ہوگئے ہیں،مشیربرائے امورخارجہ سرتاج عزیزنے کہاہے کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کوحقیقی پارٹنرشپ میں بدلنے کیلئے کام کرنے کوتیارہے ، افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلاء کے بعدپاکستان کی سلامتی کومدنظررکھاجائے ،پاکستان افغانستان میں پائیدارامن کی کوششوں میں شریک ہے جبکہ امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے کہاہے کہ پاکستان کے ساتھ معاشی اورسلامتی کے شعبوں میں تعلقات چا ہتے ہیں ۔

ایشین ٹائیگربننے کیلئے امریکہ پاکستان سے مکمل تعاون کریگا۔پیرکے روزواشنگٹن میں اسٹریٹجک مذاکرات کے آغازپرگفتگوکرتے ہوئے سرتاج عزیزنے کہاکہ اس کے باوجودکہپاکستان کے عوام مسلسل دہشتگردی کانشانہ بن رہے ہیں، ہم نے بھاری نقصان اٹھایاہے ،پاکستان افغانستان میں امن واستحکام میں کیلئے ہرطرح سے مدددینے کوتیارہے ،تاہم انہوں نے مزیدکہاکہ امیدکی جاتی ہے کہ پاکستان کی سلامتی کودرپیش خدشات کومدنظررکھاجائیگا۔

(جاری ہے)

سرتاج عزیزنے کہاکہ باہمی تعلقات کے فروغ کیلئے جان کیری کی کوشش قابل تحسین ہے ،پاکستان میں جمہوری تبدیلی سے تعلقات کیلئے درکارآغازہوگا۔باہمی تعلقات میں عوام کامفادمدنظررکھیں امریکہ اپنی منڈیوں تک پاکستان کی مصنوعات کی رسائی یقینی بنائے ۔پاکستان اورامریکہ کے درمیان نئی ورکنگ گروپس رابطوں میں ہیں ۔پاکستان کوامریکہ میں بطوراتحادی اعتمادحاصل ہے ،نوازشریف بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں خطے میں پائیدارامن کیلئے مسئلہ کشمیرکاحل چاہتے ہیں پاک بھارت تعلقات میں کشمیرکلیدی مسئلہ ہے ۔

افغانستان میں امن کیلئے پاکستان ہرممکن کوشش کریگا۔معاشی اورتوانائی بحران کے حل کیلئے حکومت بھرپورکوشش کریگی ،گزشتہ چھ ماہ میں پاکستان کی معاشی حالت میں بہتری آئی ہے ،حکومت سیکورٹی اورتوانائی کے مسائل کوحل کرنے کیلئے پرعزم ہیں ،ہمیں امیدہے کہ امریکہ ہمارے توانائی کے بحران کے حل کیلئے ہماری مددکریگا۔یورپی یونین کی جانب سے پاکستان کوجی ایس پی پلس کادرجہ ملنے پرسرتاج عزیزکہناتھاکہ ہمیں امیدہے کہ امریکہ بھی پاکستان کومارکیٹ تک رسائی فراہم کریگا۔

اس موقع پرگفتگوکرتے ہوئے امریکی وزیرخارجہ جان کیر ی نے اعترا ف کیا کہ امریکہ کیلئے پاکستانی کی قربانیاں قابل تحسین ہیں ۔پاکستان کے ساتھ تمام معاملات پراتفاق رائے چاہتے ہیں ،باہمی شراکت داری کے تحت تعلقات قائم کرناچاہتے ہیں ۔جان کیری نے کہاکہ پاکستانی عوام کے ساتھ مضبوط تعلقات کاقیام ان کاذاتی عزم رہاہے ،میں ان تعلقات کوحقیقی پارٹنرشپ میں ڈھالنے کیلئے کام کرتارہاہوں ،میں پاکستانی وزیراعظم نوازشریف اوران کی کابینہ کی جانب سے پاکستانی معیشت کی بحالی کیلئے اٹھائے گئے سخت اقدامات کوسراہتاہوں ۔

پاک امریکہ اسٹریٹجک مذاکرات کی بحالی باہمی مفادات پرمبنی وسیع تعلقات کے فروغ دینے کی علامت ہے ،ہم انتہاء پسندی اوردہشتگردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں کوسراہتے ہیں ،چندممالک ہی ایسے ہیں جنہوں نے پاکستان سے زیادہ انتہاء پسندی کے ہاتھوں نقصان اٹھایاہے ۔انہوں نے کہاکہ دونوں ملک تعلیم اوراقتصادی ترقی کاروڈمیپ سمجھتے ہیں ۔پاک امریکہ اسٹریٹجک مذاکرات میں پاکستان کی نمائندگی وزیردفاع خواجہ آصف اورمشیرخارجہ سرتاج عزیزسمیت 14رکنی وفدکر رہا ہے۔

مذاکرات سے قبل امریکی محکمہ خارجہ کے اہلکارنے بریفنگ کے دوران بتایاکہ مذاکرات میں پانچ شعبوں میں تعاون اورتوانائی ،دفاع ،اسٹریٹجک استحکام ،معیشت ،تجارت ،امن وامان اورانسداددہشتگردی بارے ورکنگ سطح کے گروپوں پرتفصیلی بات چیت ہوگی ۔دونوں ممالک کے رہنمایہ طے کرنے کیلئے کام کریں گے کہ آئندہ چھ ماہ سے ایک سال کے دوران ان تعلقات کوکس راہ پرگامزن کیاجاسکتاہے ۔محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہاکہ واشنگٹن اوراسلام آبادکے درمیان تعاون افغانستان یاوہاں سے اتحادی افواج کے انخلاء تک محدودنہیں بلکہ یہ وسیع پیمانے پرمعاملات پرمحیط ہے۔