کنٹرول لائن کے دونوں اطراف سمیت دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے بھارتی یوم جمہوریہ پر یوم سیاہ منایا ، اقوام متحدہ کے مبصرین دفاتر میں یادداشتیں پیش ،اقوام متحدہ سے کشمیر پر اپنی قرار دادوں کو عملی جامعہ پہنانے کا مطالبہ ،مقبوضہ وادی میں احتجاجی مظاہرے،ریلیاں وہڑتال، روزمرہ زندگی مفلوج ،سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات ، حریت قیادت گھروں میں نظر بند، بھارتی فوج کی شیلنگ سے کئی مظاہرین زخمی ،درجنوں گرفتار ،مظفر آباد سمیت آزادکشمیر میں بھی احتجاجی مظاہرے وریلیاں نکالی گئیں، اسلام آباد میں سیمینار کا اہتمام ،لندن و دیگر بیرون ممالک میں بھی کشمیریوں کے مظاہرے ، بھارتی ہائی کمیشن کو یادداشت پیش

پیر 27 جنوری 2014 08:32

اسلام آباد/ لندن/سرینگر/ مظفر آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27جنوری۔2014ء)کنٹرول لائن کے دونوں اطراف سمیت دنیا بھر میں کشمیریوں نے اتوار کو بھارتی یوم جمہوریہ ہرسال کی طرحیوم سیاہ کے طور پر منایا ،کشمیریوں نے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کئے جلسے جلوس اور ریلیاں نکالی گئیں اور اقوام متحدہ کے مبصرین دفاتر میں جا کر یادداشتیں پیش کیں جن میں اقوام متحدہ پر زور دیا گیا کہ وہ کشمیر پر اپنی قرار دادوں کو عملی جامعہ پہنائے۔

اس موقع پر مقبوضہ کشمیر میں احتجاجی ہڑتال سے روزمرہ زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ۔سری نگر سمیت پوری وادی میں مکمل ہڑتال کئی گئی تمام کاروباری مراکز، تعلیمی ادارے ،بینک اور دفاتر بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک معطل رہی ۔ بھارتی یوم جمہوریہ کے موقع پر سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات تھے، ۔

(جاری ہے)

دارالحکومت سرینگر میں اضافی دستے تعینات کئے گئے تھے ۔

سری نگر شہر فوجی چھاؤنی میں تبدیل ہوگیا۔بخشی سٹیڈیم جہاں بھارتی یوم جمہوریہ کی تقریب منعقد ہونا تھی کو بھارتی فوج نے دو روز قبل ہی اپنی تحویل میں لے رکھا تھا اور سٹیڈیم کی طرف جانے والے تمام راستوں کی ناکہ بندی کی گئی تھی جبکہ سٹیڈیم کے آس پاس کے علاقوں میں مکان کی چھتوں پر بھارتی فوج نے پوزیشنیں سنبھال رکھی تھیں۔سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کے باوجود مختلف مقامات پر حریت پسندوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے ،جلسے جلوس اور ریلیاں نکالی گئیں اور دھرنے دئیے گئے جبکہ مکانات اور بڑی عما رتوں پر سیاہ پرچم لہرائے گئے ۔

جبکہ مکانات اور بڑی عما رتوں پر سیاہ پرچم لہرائے گئے۔سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق ، یٰسین ملک اور شبیر شاہ سمیت تمام حریت قائدین کوگھروں میں نظر بند کردیا گیا تھا۔کئی مقامات پر کشمیری مجاہدین نے بھارتی فوج پر حملے بھی کئے جبکہ سرینگر میں حریت کانفرنس کی قیادت کو گھروں میں نظر بند کیا گیا تھا اس کے باوجود کشمیریوں نے لال چوک سے اقوام متحدہ کے مبصر دفتر کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی تاہم بھارتی فوج نے احتجاجی مظاہرین پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے گولے پھینک کر انہیں منتشر کر دیا جس سے کئی افراد زخمی ہوگئے جبکہ درجنوں افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ۔

حریت قائدین نے اپنے بیانات میں کہا کو کروڑوں کشمیریوں کے حقوق غضب کرنے اور حق خوداردایت سے انکار کرنے والے بھارت کو جمہوری ملک کہلانے کا کوئی حق نہیں کشمیری عوام اس دن کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں اور مناتے رہیں گے ۔آزاد کشمیر میں بھی بھارتی یوم جمہوریہ یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا ۔ریاست بھر میں آزاد کشمیر کے وزیر اعظم چوہدری عبد المجید کی اپیل پر تمام ضلعی اور تحصیل صدر مقامات پر احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئی۔

مظفر آباد میں بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے جبکہ لوگوں نے اقوام متحدہ کے مبصردفتر کی طرف مارچ کیا جہاں کشمیری قیادت نے ایک یادداشت پیش کی جس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون پر زور دیا گیا کہ وہ جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کو یقینی بنانے اور بھارتی جارحیت کوروکنے کے لئے مسئلے کشمیر پر اقوام متحدہ کی قرار دادوں کو فوری عملی جامعہ پہنائے ۔

یادداشت میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے بڑھتی ہوئی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ صورت حال کا فوری نوٹس لیں ۔پاکستان سمیت دنیا کے دیگر مقامات پر بھی کشمیریوں نے بھارتی یوم جمہوریہ کے خلاف احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالیں۔اسلام آباد میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے دفتر میں کشمیری قیادت کا ایک سیمینار بھی منعقد کیا گیا ۔

آزاد کشمیر کے سابق صدر سردار انور خان نے سیمینار کی صدارت کی ۔مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کے لئے مسئلہ کشمیر کافوری حل ناگزیر ہے ۔عالمی برادری خطے میں اگر امن چاہتی تو مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کے مطابق حل کرنا ہوگا۔ اس موقع پر کشمیری قیادت نے حکومت پاکستان پر زور دیا کہ وہ بھارت کے ساتھ مذاکرات میں مسئلہ کشمیر کو سرفہرست ایجنڈا میں شامل کرے جبکہ کشمیر بارے مذاکرات میں کشمیر کی حقیقی لیڈر شپ کو بھی مذاکرات میں شامل کیا جائے ۔

لندن،برسلز سمیت یورپی ممالک اور امریکہ میں مقیم کشمیریوں نے بھی بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے بھی احتجاجی مظاہرے کئے اور لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کو ایک یادداشت پیش کی جس میں بھارتی منموہن سنگھ پر زور دیا گیا کہ وہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیریوں سے کئے گئے وعدے پورے کریں۔