مشرف کی نظرثانی اپیل کیلئے بننے والا بنچ تبدیل ہونے کا امکان،دو ججوں نے بیٹھنے سے معذرت کرلی، چیف جسٹس آج فیصلہ کا اعلان کرسکتے ہیں،ذرائع،14رکنی بنچ منگل کو ایمرجنسی کے خلاف فیصلہ پر نظرثانی درخواست کی سماعت کرے گا

پیر 27 جنوری 2014 08:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27جنوری۔2014ء)ملک میں تین نومبر2007ء کو ایمرجنسی کے نفاذ کے بارے میں سپریم کورٹ کے 31 جولائی2009 ء کے فیصلے کے خلاف سابق فوجی آمر پرویز مشرف کی نظر ثانی اپیل کی سماعت کے لئے قائم کئے گئے بنچ میں تبدیلی کا امکان پیدا ہوگیا ہے ۔بنچ میں شامل2 ججوں جسٹس اعجازچوہدری اور جسٹس اطہر سعید نے اس اپیل کی سماعت سے معذرت کر لی ہے۔

اس وقت سپریم کورٹ میں16 جج ہیں اور اب مزید2 جج کو شامل کر کے بنچ کے لئے مطلوبہ تعداد پوری کی جائے گی ۔امید ہے کہ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی اس حوالے سے (آج)پیر کو فیصلہ کا اعلان کریں گے۔اس نظر ثانی اپیل کی سماعت14 رکنی بنچ نے28 جنوری بروز منگل کو ہونی ہے ۔اس بنچ میں 4 جج ایسے بھی شامل ہیں جو 31 جولائی2009 ء کا فیصلہ کرنے والے بنچ کا حصہ تھے۔

(جاری ہے)

جو جج2009 ء کے بنچ کا حصہ تھے ان میں موجودہ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی ،جسٹس ناصر الملک ،جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس سرمد جلال عثمانی شامل ہیں۔ایک نظر ثانی کی درخواست پہلے ہی خارج ہو چکی ہے اور فیصلہ حتمی صورت اختیار کر چکا ہے۔ دوسری جانب مشرف کی ہی اپیل چار سال زائد المیعاد بھی ہے اس حوالے سے مشرف کی وکلاء ٹیم کے ایک رکن ابراہیم ستی کا موقف ہے کہ اسی عدالت کا نواز شریف کیس میں فیصلہ بطور مثال موجود ہے جب اس عدالت نے اس سے بھی زیادہ مدت گزرنے کے باوجود اپیل منظور کی اور منظور کرنے والے بنچ کے سربراہ موجودہ چیف جسٹس تھے ۔

نواز شریف نے اپنی اپیل میں موقف اختیار کیا تھا کہ وہ بیرون ملک تھے ۔واپس آئے تو یہاں عبدالحمید ڈوگر چیف جسٹس تھے جنہیں وہ آئینی چیف جسٹس نہیں مانتے تھے اس لئے ان کے جانے کے بعد اپیل دائر کی ۔ابراہیم ستی کے مطابق مشرف کا موقف بھی یہی ہے کہ پہلے وہ بیرون ملک تھے واپس آئے تو افتخار محمد چوہدری چیف جسٹس تھے۔جو ان سے ذاتی پرخاش رکھتے تھے اس لئے اپیل دائر نہیں کی اور ان کی ریٹائرمنٹ کے فوری بعد اپیل دائر کر دی ۔

مشرف کی نظر ثانی کی سماعت14 رکنی بنچ 28 جنوری منگل کوسماعت کریگا۔31 جولائی2009 ء کو سابق چیف جسٹس کی سربراہی میں 14 رکنی لارجر بنچ نے سدھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور ندیم احمد کی درخواستوں کا فیصلہ سناتے ہوئے مشرف کے ایمر جنسی لگانے کے اقدامات کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔ سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے دائر درخواستوں میں مذکورہ فیصلے پر نظر ثانی اور اپیلوں کے فیصلے پر نظر ثانی اور اپیلوں کے فیصلے تک خصوصی عدالت کو غداری کیس کی سماعت سے روکنے کی استدعا کی گئی ہے۔

چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سرابراہی میں قائم اس لارجر بنچ کے دیگر اراکین میں جسٹس ناصر المک ،جسٹس جواد ایس خواجہ ،جسٹس انور ظہیر جمالی ،جسٹس خلجی عارف حسین، جسٹس میاں ثاقب نثار، جسٹس سرمد جلال عثمانی ،جسٹس امیر ہانی مسلم ،جسٹس گلزار احمد ،جسٹس عظمت سعید،جسٹس اقبال حمید الرحمن اور جسٹس مشیر عالم شامل تھے۔

متعلقہ عنوان :