حراستی مراکز میں زیر حراست افراد کی فہرستوں کو سربمہر کرنے کا فیصلہ ،تحفظ پاکستان آرڈیننس کی روشنی میں حراستی مراکزاور دیگر معاملات پرحساس ادارے کسی کے سامنے جوابدہ نہیں رہے ، ذرائع،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے لاپتہ افراد کے مقدمہ میں وفاق سے مدد مانگ لی

پیر 27 جنوری 2014 08:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27جنوری۔2014ء) حساس اداروں اور فوج کے تحت قائم حراستی مراکز میں زیر حراست افراد کی فہرستوں کو سربمہر کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ تحفظ پاکستان آرڈیننس کی روشنی میں کیا گیا ہے جس کے تحت حراستی مراکز کی موجودگی اور دیگر معاملات بارے حساس ادارے کسی کے سامنے جوابدہ نہیں رہے ۔ ذرائع کے مطابق فاٹا اور پاٹا میں قائم 25 حراستی مراکز میں زیر حراست افراد کے بارے میں معلومات کسی کو نہیں دی جائے گی ۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ حساس ادارے تحفظ پاکستان آرڈیننس کی روشنی میں تمام تر اقدامات کو حتمی شکل دے رہے ہیں ۔ادھروزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ پرویز خٹک نے لاپتہ افراد کے مقدمے میں جان چھڑانے کیلئے وفاق سے مدد مانگ لی ہے۔

(جاری ہے)

مالاکنڈ سے لاپتہ افراد 35 لاپتہ افراد کے معاملے میں سپریم کورٹ نے وزیر اعلیٰ کے پی کے سے بھی رپورٹ مانگی ہ وئی ہے اور اگر وہ لاپتہ افراد کی بازیابی میں اپنا کردار ادا نہیں کرتے تو انہیں سپریم کورٹ طلب کیا جاسکتا ہے جسٹس جواد ایس خواجہ اس حوالے سے ریمارکس بھی دے چکے ہیں۔

اس پر وزیر اعلیٰ کے پی کے نے لاپتہ افراد کے معاملات سے بری الذمہ ہونے کیلئے وفاقی حکومت سے مدد مانگی ہے اس حوالے سے وہ ایک اہم ملاقات منگل کے روز میاں محمد نواز شریف سے کریں گے۔