خیبر پختونخوا میں مغربی نمائندوں کی حکومت ہے،مولانا فضل الرحمن،تحریک انصاف والے اندر کچھ اور باہر کچھ کہتے ہیں، دنیا میں تہذیبوں کی جنگ لڑی جارہی ہے صوبہ میں خوبصور ت نعروں و تقرریوں اور میزائل حملے بند کرنے کے نعروں کو بنیاد بنا کر مغربی ایجنڈہ مکمل کیا جارہا ہے،ملک بھر عدم تحفظ کا احساس پھیلا ہوا ہے طاقت کا استعما ل کسی مسئلے کا حل نہیں ہے،حکومت کو پیشکش کی کہ ہمارا جرگہ موجود ہے جو ملک میں فاٹا میں قیام امن کے لیے مذاکرات میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے زیر اہتمام پشاور میں جلسہ عام سے خطاب

پیر 27 جنوری 2014 08:25

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27جنوری۔2014ء)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں مغربی نمائندوں کی حکومت ہے، تحریک انصاف والے اندر کچھ اور باہر کچھ کہتے ہیں دنیا میں تہذیبوں کی جنگ لڑی جارہی ہے، خیبر پختونخوا میں خوبصور ت نعروں و تقرریوں اور میزائل حملے بند کرنے کے نعروں کو بنیاد بنا کر مغربی ایجنڈہ مکمل کیا جارہا ہے حالانکہ انساینت کی ترقی کا نظام اسلام میں ہے دین اسلام انقلابی تصور ہے ملک بھر عدم تحفظ کا احساس پھیلا ہوا ہے طاقت کا استعما ل کسی مسئلے کا حل نہیں ہے انہوں نے حکومت کو پیشکش کی کہ ہمارا جرگہ موجود ہے جو ملک میں فاٹا میں قیام امن کے لیے مذاکرات میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے مرکزی اور صوبائی حکومتیں طالبان سے مذاکرات کے لیے کنفیوژ کا شکار کیوں ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے زیر اہتمام پشاور میں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا جلسہ عام سے وفاقی وزیر اکرم خان درانی نے بھی خطاب کیا مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مغرب نے ہماری تہذیب پر حملہ کیا ہے آج دنیا میں تہذیبی جنگ لڑی جارہی ہے مغرب ہماری تہذیب کو تباہ کر رہا ہے انہوں نے تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کا کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف والے اندر کچھ اور باہر کچھ کہتے ہیں، خیرپختونخواہ میں مغرب کی نمائندہ این جی اوز کی حکومت ہے، ہمیں عام آدمی کی رہنمائی کرنی ہے انہوں نے کہا کہ دین اسلام انسانیت کی ترقی کا نظام ہے، ایک انقلابی تصور ہے، آج مغرب نے ہماری تہذیب پرحملہ کردیا ہے، آج دنیا میں تہذیبی جنگ ہے، مغرب ہماری تہذیب کا خاتمہ چاہتا ہے، آج ڈرون حملے بند کرنے کیلئے نعرے لگائے جارہے ہیں، آج امریکی، یہودی ایجنٹ اپنے آقاؤں کے دیے گئے نعروں کا پرچار کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ قوم کو بے حیائی اور عریانی دی جارہی ہے، آج کوئی مائی کا لال امریکا زندہ آباد کا نعرہ لگا کر سیاست نہیں کر سکتا، خیبرپختونخوا میں مغرب کے دیے گئے نعروں کا پرچار جاری ہے، مجھے بھی مغربی ایجنڈے پر لانے کی کوشش کی گئی، مگرمیں نہیں مانا، مجھے کہا گیا کہ مولوی صاحب آپ کیا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج خیبرپختونخوا کی بیو رو کریسی فارغ ہے، اسلام آباد کی این جی اوز خیبرپختونخوا کی فائلیں تیار کرتی ہیں، خیبرپختونخوا میں کوئی منتخب حکومت نہیں، مغرب کی این جی اوز خیبرپختونخوا میں حکومت کررہی ہیں، پنجاب میں دھاندلی کا الزام لگانے والا شخص پہلے اپنے صوبے کو دیکھے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وفاقی حکومت نے کہا ہے کہ وہ ہمارے بغیرنہیں چل سکتی، حکومت پارلیمنٹ کی قراردادوں پر عملدرآمد کرے، صوبے میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، پشاور میں بھتاخوری شروع ہوگئی ہے، صوبے میں حکومت کی رٹ ختم ہوتی جارہی ہے، فاٹا میں جمیعت کا جرگہ نمائشی نہیں تھا، ہمارا جرگہ ملک میں قیام امن کیلئے کردار ادا کرنے پر تیار ہے، سب سے پہلے جنگ بندی کی جائے، اگر ملک میں فوجی کو مارا گیا ہے یا اسکول تباہ ہوا ہے، میں رویا ہوں، شریعت کے نام پربندوق اٹھانے والے والوں کے کندھوں سے بندوق اتاریں، میں جانتا ہوں فوج کس لیے ہوتی ہے، سیکیورٹی فورسز امن قائم کرنے کے لیے ہوتی ہیں، قوم کو سیکیورٹی فورسز کو امن کی بحالی کے لیے استعمال کرنا چاہیے، اگر امن ہو جائے اور پھر اس کو کوئی تباہ کرے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے، صوبے کے حکمرانوں میں قوت ہی نہیں کہ پشاور کو بچاسکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کی جائے اور جرگے کو مذاکرات کاموقع دیا جائے، صوبوں میں امن قائم کرنا ہے، نااہلوں کوصوبے اور ملک بدر کرنا ہے، امن کانفرنس میں بھی حکومت کو مذاکرات کا مینڈیٹ دیا گیا تھا، مذاکرات کے حوالے سے قومی رائے کا اب تک احترام نہیں ہوا، طاقت کا استعمال کسی مسئلے کا حل نہیں، آپریشن کی وجہ سے دہشتگردی میں کمی کے بجائے اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کا ہر کارکن اور اس صوبے کا ہر باشعور مسلمان جانتا ہے کہ 11سال قبل ہم نے مغرب کے فیصلے اور مغرب کے لیے کام کرنے والی این جی اوز کے خلاف آواز اٹھائی تھی کہ یہ این جی اوز نہ صرف فحاشی و عریانی کو بلکہ ہمارے عقائد کو خراب کرنے کی کوشش کرہی ہیں انہوں نے کہا کہ ہمارے یہاں گڑ کے اندر زہر ڈالا جارہا ہے ملک بھر میں عدم تحفظ کا احساس پھیلا ہوا ہے ملک میں فاٹا میں امن قائم کرنا ہو گا۔