طالبان کے حالیہ حملوں کے بارے میں ہمارے ذہن میں بھی بہت سوالات ہیں، پرویز رشید،جواب طالبان کو بھی دینا ہو گا کہ انھوں نے حملے کیوں کیے‘طالبان کی پیشکش کا آج پارٹی اجلاس میں جائزہ لیا جائے گا کہ آیا یہ سیاسی بیان ہے یا وہ ملک کے آئین کے مطابق زندگی گزارنے پر تیار ہو گئے ہیں،وزیر اطلاعات کی بی بی سی سے گفتگو

پیر 27 جنوری 2014 08:24

اسلام آباد،لندن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27جنوری۔2014ء) وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش پر ردعمل میں کہا ہے کہ آج پیر کو پارٹی کے اجلاس میں اس پیشکش کا جائزہ لیا جائے گا کہ آیا یہ سیاسی بیان ہے یا وہ ملک کے آئین کے مطابق زندگی گزارنے پر تیار ہو گئے ہیں۔وزیرِ اطلاعات پرویز رشید نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ دنوں طالبان نے مسلح افواج، سکولوں، عبادت گاہوں اور عام شہریوں پر متعدد حملے کیے ہیں اور اب ایک دم ان کا ذہن بدلا ہے تو اس پر ہم پارٹی کے اعلیٰ اجلاس میں ضرور غور کریں گے۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد نے اتوار کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کے پاس مولانا سمیع الحق کے قاصد سمیت جتنے بھی وفود آئے، طالبان نے سب کو مثبت اور حوصلہ افزا جواب دیا ہے۔

(جاری ہے)

اس پر وزیرِ اطلاعات پرویز رشید نے کہا کہ’ان سوالوں کا جواب انھیں دینا ہو گا کیونکہ اگر وہ خود کہتے ہیں کہ وہ بات چیت میں سنجیدہ تھے اور خود تسلیم کر رہے ہیں کہ ان کے پاس وفود آئے بھی تھے تو گذشتہ دنوں انھوں نے شدت پسندی کے جتنے بھی واقعات کیے ہیں اس کا جواب بھی انھیں دینا چاہیے۔

‘وزیر اطلاعات پرویز رشید کے مطابق پارٹی کے اجلاس میں اس بات پر غور کریں گے کہ کیا واقعی میں طالبان سنجیدہ ہیں، کیا یہ سیاسی بیان ہے یا وہ پاکستان میں امن قائم کرنے کے لیے ملک کے آئین کے مطابق زندگی گزارنے پر آمادہ ہو گئے ہیں، ان سوالوں پر غور کریں گے۔وزیر اطلاعات کے مطابق’پارٹی کے اجلاس میں ان (طالبان) کے ذہن کے بدلنے کے بارے میں غور کریں گے اور اس بارے میں ہمارے ذہن میں بھی بہت سارے سوالات ہیں اور ہم ان کا جائزہ لیں گے۔

‘وزیر اطلاعات پرویز رشید نے مزید کہا کہ اجلاس میں اس بات پر غور کریں گے کہ کیا واقعی میں طالبان سنجیدہ ہیں، کیا یہ سیاسی بیان ہے یا وہ پاکستان میں امن قائم کرنے کے لیے ملک کے آئین کے مطابق زندگی گزارنے پر آمادہ ہو گئے ہیں، ان سوالوں پر غور کریں گے۔واضح رہے کہ اتوار کو کالعدم تنظیم تحریکِ طالبان پاکستان نے ایک ہفتے میں اپنے تیسرے بیان میں مسلم لیگ کی حکومت پر مذاکرات کے نام پر سیاست کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ ’اگر حکومت سنجیدہ ہے تو اپنی پوزیشن واضح کرے۔

‘ تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان کے بیان میں’حکومتی میڈیا نے مذاکرات کے حوالے سے تحریک طالبان کے رویے سے متعلق بے بنیاد پروپیگنڈے کیے، الزام تراشیوں اورخود ساختہ انکار کے بعد ایک بار پھر قبائلی عوام پر جنگ مسلط کرنے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے، یہ ایک جنگی چال اور امریکہ کو خوش کرنے کا آسان طریقہ ہے،حالانکہ تحریک طالبان نے اپنے ذمہ دار فورم سے پوری قوم پر بارہا یہ واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ تحریک طالبان پاکستان بامعنی، پائیدار اور سنجیدہ مذاکرات کے لیے ہمیشہ تیار ہے۔

‘گذشتہ جمعرات کو بھی کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان کے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ حکومت مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ہے اور ان دعووٴں میں کوئی حقیقت نہیں ہے کہ طالبان مذاکرات کے لیے سنجیدہ نہیں ہے۔