بھارت کا جنگی جنون، چار ہزار کلومیٹرتک رینج کے جوہری بیلسٹک میزائل کی پیداوار شروع کرنے لگا،بھارت کا کوئی بھی انٹی میزائل سسٹم پاکستانی میزائلوں سے اپنے علاقے کی حفاظت کے قابل نہیں ،پاکستان کا میزائل پروگرام ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں اور کروز میزائل پر مشتمل ہے،روسی میڈیا کی رپورٹ میں انکشاف ،بھارت ،پاکستان اور چین کا جوہری ہتھیاروں کی دوڑ مقامی تنازع کو جنم دے سکتا ہے۔ بھارت اور پاکستان کے میزائلوں کو ایک دوسرے کو ہدف بنانے میں صرف تین سے پانچ منٹ لگیں گے۔ محدود میزائل حملے کے پہلے چند سیکنڈ میں کئی ملین لوگ ہلاک ہو جائیں گے،مبصرین کو تشویش

اتوار 26 جنوری 2014 08:50

ماسکو(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26جنوری۔2013ء) بھارت چار ہزار کلومیٹرتک رینج کے جوہری بیلسٹک میزائل کی پیداوار شروع کر رہا ہے۔ علاقائی ہتھیاروں کی دوڑکے بھارتی اقدام پر ماہرین فکر مند ہیں۔ صورت بد سے بد تر ہوتی گئی تو مقامی جوہری تنازع سامنے آسکتا ہے۔پاکستان کا میزائل پروگرام ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں اور کروز میزائل پر مشتمل ہے۔بھارت کا کوئی بھی انٹی میزائل سسٹم پاکستانی میزائلوں سے اپنے علاقے کی حفاظت کے قابل نہیں۔

خاص کر بھارت کے سرحدی علاقے پاکستانی کروز اور ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کے حملوں کی زد میں ہیں۔ میڈیا رپورٹ میں بتایاگیا کہ روسی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے پاس محدود وسائل ہیں لہذا اس کاجواب توازن قائم کرنا ہے۔بھارت ،پاکستان اور چین کا جوہری ہتھیاروں کی دوڑ مقامی تنازع کو جنم دے سکتا ہے۔

(جاری ہے)

بھارت اور پاکستان کے میزائلوں کو ایک دوسرے کو ہدف بنانے میں صرف تین سے پانچ منٹ لگیں گے۔

دونوں ممالک بد اعتمادی کی وجہ سے فوجی اسلحے کے اضافے میں لگے ہیں۔محدود میزائل حملے کے پہلے چند سیکنڈ میں کئی ملین لوگ ہلاک ہو جائیں گے۔اس کے دو یا تین دن بعد کروڑوں لوگ لقمہ اجل بن جائیں گے اور ہر ماہ ایک کروڑ سے دو کروڑ لوگ تابکار آلودگی ، بھوک ،عالمی ماحولیاتی اور دیگر عوامل سے مر جائیں گے۔ رپورٹ کے مطابق دہلی ، اسلام آباد اور بیجنگ خطے میں ہتھیاروں کی کسی بھی قسم کی دوڑ سے انکار کرتے ہیں لیکن تینوں ممالک فوجی صنعتی مقابلے میں شامل ہیں، بھارت ، پاکستان اور چین ایک دوسرے سے خطرہ محسوس کر رہے ہیں۔

یہ ممالک جارحانہ رویے کا شکار نہیں ہیں ، لیکن نئی ٹیکنالوجی کے نئے خطرات سے واقف ہیں۔ تخفیف اسلحہ پر مذاکرات کا مستقبل مشکوک ہے۔بھارت طویل عرصے سے ایشیا اور بحر الکاہل میں اپنا مقام بنانے میں لگا ہے۔اس کے علاقائی مسائل کی بڑی تعداد کے علاوہ چین جیسے کئی اسٹریٹجک حریف ہیں۔پاکستان کے عنصر کو بھی وہ مدنظر کھتا ہے۔تین بار کے تجربات کے بعد بیلسٹک میزائل اگنی فور کو بھارتی فوج اپنے استعمال میں لانے کیلئے تیار ہے۔

بھارت نے دو سال قبل 5ہزار کلومیٹر رینج تک بین البراعظمی میزائل اگنی فائیو کا بھی آغاز کردیا۔ بعض ماہرین اسے اسٹریٹجک میزائل کی ضرورت سے زیادہ رینج خیال کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف استعمال کیا جانا سمجھا جاتا ہے۔ اگنی فور اور فائیو چین کو بھی ہدف بنا سکتے ہیں۔بھارت اپنے جوہری فورسز کی تیاری پاکستان اور چین کا مقابلہ کرنے کے لئے کر رہاہے۔

رپورٹ کے مطابق بھارت اپنا جوہری ٹرائیڈ تیار کررہا ہے،اس وقت بھارتی ٹرائید کافضائی پہلو کمزور ہے اسی لیے دہلی زمین بیس میزائل پرزور دے رہا ہے پھر وہ بحری جوہری فورسز کی تیاری پر جائے گا۔ کلاسیکل جوہری ٹرائیڈ فضائی،زمینی اور بحری ہتھیاروں کے نظام پر مشتمل ہوتا ہے جو صرف امریکا اور روس کے پاس ہے۔بھارت میراج جیٹ فائٹر سے بھی جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور عنقریب وہ جوہری آبدوز کی تیار ی کی طرف جا رہا ہے۔ہتھیاروں کی اس دور سے بظاہر لگتا ہے کہ بھارت علاقائی تسلط چاہتا ہے۔

متعلقہ عنوان :