پاکستان سمیت دنیا بھر میں مذہبی اختلافات کی بنیاد پر تشدد اور امتیازی رویوں میں اضافہ ہوا ہے‘براعظم امریکا میں بھی مذہبی اختلافات بڑھے ہیں‘حکومتوں اور مخالف مذہبی گروپوں کی جانب سے امتیازی سلوک اور تشدد گزشتہ چھ برس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے‘امریکی ادارے پیو ریسرچ سینٹر کی رپورٹ

ہفتہ 25 جنوری 2014 07:48

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25جنوری۔2014ء)پاکستان سمیت دنیا بھر میں مذہبی اختلافات کی بنیاد پر تشدد اور امتیازی رویوں میں اضافہ ہوا ہے۔پیو ریسرچ سینٹر کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق براعظم امریکا میں بھی مذہبی اختلافات بڑھے ہیں۔حکومتوں اور مخالف مذہبی گروپوں کی جانب سے امتیازی سلوک اور تشدد گزشتہ چھ برس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔

اس رپورٹ میں 198 ملکوں کی صورتِ حال کا جائزہ لیا گیا ہے جن میں سے ایک تہائی میں گزشتہ برس فرقہ ورانہ تشدد، دہشت گردی یا دھمکانے جیسے مذہبی جھگڑے بہت بلند سطح پر پہنچ گئے ہیں۔اس سطح میں 2011ء کی نسبت 29 فیصد اور 2010ء کے مقابلے میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں صورتِ حال سب سے زیادہ بگڑی ہے۔ پیو ریسرچ سینٹر کی رپورٹ کے مطابق ان دونوں خطوں پر عرب سپرنگ کے اثرات تاحال دکھائی دے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں مصر کی مثال دی گئی ہے جہاں گرجا گھروں اور مسیحیوں کے کاروباری مراکز پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ چین میں بھی مذہبی تنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے تاہم تبدیلء مذہب یا مذہبی سرگرمیوں پر پابندیاں عائد کرنے والے ملکوں کی تعداد کم و بیش وہی رہی ہے جو پہلے تھی۔ اس مطالعاتی جائزے کے مطابق ہر دس میں سے تین ملکوں میں سخت یا انتہائی سخت پابندیاں عائد ہیں۔

مصر میں مسیحیوں پر حملوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔پاکستان، انڈونیشیا، روس، مصر اور میانمار میں مذہبی کشیدگی کافی زیادہ رہی ہے۔ان ملکوں میں مذہبی اقلیتوں پر حملوں اور مخصوص روایات پر عمل کرنے کے لیے دباوٴ جیسی سماجی جارحیت کڑے دَور میں داخل ہوئی ہے۔متعدد ملکوں میں مسیحیوں اور مسلمانوں کو امتیازی رویوں کا سامنا رہا ہے جبکہ یہودیوں اور مسلمانوں کو جارحانہ رویوں کی بلند ترین سطح کا سامنا رہا ہے۔

تیس فیصد ملکوں نے عبادت، تبلیغ یا مذہبی لباس کو قانونی حدود میں بند کر رکھا ہے۔ پیو کے اندازے کے مطابق دنیا کی کْل آبادی کے 76 فیصد کو اپنے عقائد پر کسی نہ کسی طرح کی سرکاری یا غیرروایتی پابندی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ رپورٹ میں مذہبی گروپوں کے خلاف پرتشدد رویوں میں اضافے کی وجہ بیان نہیں کی گئی۔آئیوری کوسٹ، سربیا، ایتھوپیا، قبرص اور رومانیہ میں مذہبی تشدد میں کمی واقع ہوئی ہے۔

پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق اس رپورٹ میں جن 198ملکوں کی صورتِ حال کا جائزہ لیا گیا ہے وہ دنیا کی تقریبا سو فیصد آبادی کے حامل ہیں۔اس میں شمالی کوریا شامل نہیں ہے جس کی حکومت کو مذہب کے معاملے میں ’انتہائی جبر‘ سے کام لیتی ہے۔تاہم روایتی مغربی تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس رپورٹ میں مغربی ممالک میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور پرتشددواقعات کا ذکر کیا گیا ہے اور نہ ہی مغربی ممالک کی مسلمان ممالک پر فوجی جارحیتوں کا ذکر کیا گیا ہے جو کہ ان تمام مسائل کی بنیادی وجہ ہیں

متعلقہ عنوان :