سینٹ قائمہ کمیٹی برائے قواعد وضوابط و استحقاق کا وزارت پٹرولیم کی طرف سے سابقہ ایم ڈی پی ایس او کی تعلیم ، شہریت ، تنخواہ بمعہ الاؤنسز اور 2008 میں پی ایس او میں مستقل، عارضی، ڈیلی ویجز پر بھرتی اور تھرڈ پارٹی بنیاد پر بھرتیوں کے بارے میں مفصل تفصیلات فراہم نہ کرنے پر برہمی کا اظہار ،سابقہ ایم ڈی پی ایس او سابق وفاقی وزیر اور بورڈ کے خلاف عدالتی کارروائی کیلئے قانونی ماہرین سے مشورہ کر کے انکوائری کی تفصیلی رپورٹ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت

ہفتہ 25 جنوری 2014 07:45

اسلام آباد، (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25جنوری۔2014ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد وضوابط و استحقاق نے وزارت پٹرولیم کی طرف سے سابقہ ایم ڈی پی ایس او کی تعلیم ، شہریت ، تنخواہ بمعہ الاؤنسز اور 2008 میں پی ایس او میں مستقل، عارضی، ڈیلی ویجز پر بھرتی اور تھرڈ پارٹی بنیاد پر بھرتیوں کے بارے میں مفصل تفصیلات فراہم نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا، سابقہ ایم ڈی پی ایس او سابق وفاقی وزیر اور بورڈ کے خلاف عدالتی کارروائی کیلئے قانونی ماہرین سے مشورہ کر کے انکوائری کی تفصیلی رپورٹ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کر دی ۔

۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس کرنل طاہر مشہدی کے زیر صدارت پارلیمٹ لاجز میں ہوا ۔ اجلاس کے دروان سینیٹر زاہد خان کی طرف سے پی ایس او کے سابقہ ایم ڈی نعیم یحیٰی کی تنخواہ ، الاؤنس، تعیناتی اور بھرتیوں کی تفصیلات کے حوالے سے سینیٹ قائمہ استحقاق کمیٹی کو بھیجے گئے سوالات کی تفصیلات سے آگاہی کے بارے میں معلومات فراہم کی گئی۔

(جاری ہے)

چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر کرنل(ریٹائرڈ)سید طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ اداروں میں من پسند افراد کی بھرتیوں، اعلیٰ عہدوں پر تعیناتیوں کی وجہ سے ادارے کمزور ہو گئے ہیں اور بھاری معاوضے پر تعینات افسران ملکی خزانے پر بوجھ ہیں ۔

ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جا رہا ہے ۔ اہل اور دیانتدار افسران کی جگہ باہر سے افراد کو اہم عہدوں پر تعینات کر دیا جاتا ہے۔ پی ایس او پرچون کی دکان نہیں ، مالی طور پر مستحکم اور منافع بخش ادارہ ہے اس قومی ادارہ کو بھی تباہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ سرکاری افسران کے غلط اعداد و شمار اور عدم جوابدہی کی وجہ سے حکومتی بدنامی ہوتی ہے۔پارلیمانی کمیٹیوں کے احترام اور وقار کو ملحوظ خاطر رکھا جانا چاہئے ۔

سابقہ ایم ڈی کی تعیناتی شکوک و شبہات کو جنم دیتی ہے کہ سابق ایم ڈی کی مستقل تعیناتی کا حکم نامہ اب تک شعبہ آڈٹ کو فراہم نہیں کیا گیا۔ سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ پی ایس او کے سابقہ ایم ڈی اور ترقی حاصل کرنے والے افسران کا معاملہ دو بار کمیٹی میں آ چکا لیکن تفصیلات سے آگاہی میں کوتاہی برتی جا رہی ہے ۔ قواعد کے خلاف ترقی حاصل کرنے والوں کی لسٹ پارلیمانی کمیٹی کو فراہم کی جائے ۔

فون، دباؤ یا چٹ کے ذریعے ترقیاں دی جاتی رہیں ۔ وزارت پٹرولیم ادارے کا بورڈ اور سابقہ ایم ڈی کے خلاف کارروائی ضروری ہے تاکہ محکموں میں میرٹ اور شفافیت کی مثال قائم ہو سکے۔ کینیڈا اور پاکستان میں دوہری شہریت کے حامل شخص کو بیس لاکھ ماہانہ بمعہ الاؤنس بھرتی کیا گیا اور سرکاری قواعد ضوابط کے خلاف سابق ایم ڈی دو جگہ نوکری بھی کرتا رہا۔

پندرہ دن اندرون ملک اور پندرہ دن بیرون ملک رہ کر بھاری تنخواہ اور الاؤنسز وصول کر کے قومی خزانے کو کروڑوں کا ٹیکہ لگایا گیا اور پی ایس او میں جی ایم طارق اکبر خان کو اہل ہونے کے باوجود ترقی نہیں دی گئی۔ سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا کہ میرٹ پر پورا اترنے والے فاٹا کے اہل افسر کو ترقی دے کر مثبت پیغام دیا جائے اور تمام محکموں میں بلاتفریق کالی بھیڑوں کا احتساب کیا جائے۔

سینیٹر حاجی عدیل نے تجویز کیا کہ سابق ایم ڈی سے بقایاجات کے بجائے مکمل ریکوری کی جائے اور بورڈ ،وزارت میں ملی بھگت کے ذمہ داران کا تعین کر کے قرارواقعی سزا دی جائے۔ سینیٹر جعفر اقبال نے کہا کہ بیوروکریسی کی طرف سے ممبران پارلیمنٹ کے سوالات کا جواب نہ دینے اور غلط اعداد و شمار کی وجہ سے حکومت کی سبکی ہوتی ہے ۔ حکومت اپنی رٹ قائم کرے ۔

ایم ڈی سوئی ناردرن گیس نے وفاقی حکومت کے احکامات ماننے سے انکار کر دیا ہے۔سینیٹر لالا عبدالرؤف نے کوئٹہ میں گیس کی شدید قلت کا ازالہ کرنے کیلئے کہا کہ پچیس لاکھ آبادی کے لئے بڑے ڈایا کی پائپ لائن بچھائی جائے ۔ وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت نے اعلیٰ تعیناتی کمیشن قائم کر دیا ہے اور اداروں میں اعلیٰ عہدوں کی تعیناتیاں میرٹ پر کی جائیں گی۔

پی ایس او کے سابق ایم ڈی کی تعیناتی غیرقانونی تھی ۔ 2011 میں بورڈ کے دیئے گئے پیکج کے تحت حکومت کو بھرتی کا اختیار دیا گیا اور 2013 میں حکومت کو غلطی کا احساس ہوا ۔ معاملہ گھمبیر ہے ۔ عدالت کو بھجوا دیا جائے ۔ سیکرٹری پٹرولیم عابد سعید نے آگاہ کیا کہ پی ایس او میں باقاعدہ اشتہارات کے ذریعے ایم ڈی کی شفاف انداز میں میرٹ پر بھرتی کی جائے گی۔

سابقہ ایم ڈی سے 3.8 ملین وصولی ہو چکی اور بقایا 4.8 ملین وصولی بھی کی جائے گی۔ سابقہ ایم ڈی اٹک آئل میں ایڈوائزر ہیں ۔ قانونی طریقہ استعمال کر کے سرکاری رقم ہر حال میں وصول کی جائے گی۔ ایم ڈی کی بھرتی کیلئے موجودہ قائمقام ایم ڈی پی ایس او بھی درخواست دینے کے اہل ہیں۔ اور بتایا کہ موجودہ قائمقام ایم ڈی امجد پرویز جنجوعہ چھ لاکھ ماہانہ تنخواہ پر کام کر رہے ہیں۔

بورڈ کے ممبران کی تعداد دس ہے اور منظوری وزیراعظم سے حاصل کی جاتی ہے ۔ غلط معلومات فراہم کرنے والے سیکشن افسر کو تبدیل کر دیا گیا ہے جس پر تمام ممبران کی متفقہ رائے تھی کہ سرکاری افسران کو قواعد و ضوابط کا پابند بنایا جائے۔ قائمقام ایم ڈی امجد پرویز جنجوعہ نے آگاہ کیا کہ پی ایس او میں 242 اہلکاران کو ترقی دے دی گئی ہے اور غیرقانونی طور پر ترقی حاصل کرنے والے چار افسران کے خلاف انکوائری جاری ہے ۔ کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سابقہ ایم ڈی پی ایس او سابق وفاقی وزیر اور بورڈ کے خلاف عدالتی کارروائی کیلئے قانونی ماہرین سے مشورہ کر کے انکوائری کی تفصیلی رپورٹ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے۔

متعلقہ عنوان :