سپریم کورٹ لاپتہ افراد کیس : عدالت نے خاور محمود کی بازیابی کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومت کو 7 روز کی مہلت دے دی ،وفاق اور صوبے میں ایک ہی سیاسی جماعت کی حکومت ہے جو لاپتہ شخص کی بازیابی کی ذمہ دار ہے ، حکومت اور عدالت کا کام لاقانونیت کو روکنا ہے ، حکومت ذمہ داری پوری نہیں کرتی تو اعلیٰ عدالت اپنی ذمہ داریوں سے بری الذمہ نہیں ہوسکتی ، سپریم کورٹ ، آئین سے انحراف سے ملک میں لاقانونیت کی جڑیں مضبوط ہوئی، شہریوں کی آزادی کا تحفظ کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے ، عدالت کا کام حکومت چلانا نہیں یہ کام منتخب عوامی نمائندوں کا ہے ، جسٹس جواد ایس خواجہ

ہفتہ 25 جنوری 2014 07:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25جنوری۔2014ء) سپریم کورٹ نے فورٹ عباس سے لاپتہ خاور محمود کی بازیابی کیلئے وفاقی حکومت اور حکومت پنجاب کو صرف 7 روز کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاق اور صوبے میں ایک ہی سیاسی جماعت کی حکومت ہے ، لاپتہ شخص کی بازیابی کی ذمہ دار ہے ، حکومت اور عدالت کا کام لاقانونیت روکنا ہے ، اگر حکومت نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی تو ہم اپنی ذمہ داری سے تو بری الذمہ نہیں ہوسکتے جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئین سے انحراف نے ملک میں لاقانونیت کی جڑیں مضبوط کردی ہیں ، شہریوں کی آزادی کا تحفظ کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے اگر ایسا نہیں ہوگا تو ہم وفاق اور صوبے سے بار بار کہتے رہیں گے آئین ، آئین ، آئین ہم وفاق اور صوبے سے فقط یہ چاہتے ہیں کہ وہ اپنا کام کریں عدالت کا کام حکومت چلانا نہیں ہے یہ کام منتخب عوامی نمائندوں کا ہے اگر وہ اپنا کام نہیں کرینگے تو ہم بھی رعایت نہیں کرینگے بادی النظر میں اس معاملے میں پولیس کے علاوہ ایک اور حساس ادارہ مبینہ طورپر ملوث ہے ، انہوں نے یہ ریمارکس جمعہ کے روز دیئے ۔

(جاری ہے)

جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مقدمہ کی سماعت کی اس دوران اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر ، پنجاب کے لاء افسر اور آمنہ مسعود جنجوعہ سمیت دیگر پولیس حکام بھی عدالت میں پیش ہوئے ۔ اے جی نے بتایا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سپریم کروٹ میں نہیں ہیں کل انہوں نے بتایا تھا وہ راستے میں ہیں ۔ جسٹس جواد نے کہا کہ مصطفی رمدے کا پتہ کرنا پڑے گا ۔

جسٹس جواد نے کہا کہ اس معاملے کا کیا کرنا ہے عدالت نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل مصطفی رمدے سے بھی بات کریں ۔ اے جی نے کو آنا چاہیے تھا اگر ہم نے حکومت چلانی ہے تو بتادیں ہم نے حکومت نہیں چلانی ہم عدالت ہیں آئین نے شہریوں کو جو حقوق دیئے ہیں ان کو دیئے جائیں آپ منختب ہوکر آتے ہیں حکومت آپ چلائیں داد رسی کرنا ہوگی نہیں تو ہم کرینگے ۔ ا یڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ اجلاس ہوا ہے جسٹس جواد نے کہا کہ چھ ماہ گزر گئے اور آپ اجلاس کرتے پھر رہے ہیں مزید وقت نہیں دینگے جو عنان اقتدار میں ہیں ان کیخلاف کارروائی کرینگے ڈیڑھ سال قبل شادی ہوگئی ہے ۔

اے جی نے کہا کہ معاملہ میں نے دیکھ لیا ہے ایک خفیہ رپورٹ دے رہا ہوں اس کا جائزہ لے لیں ۔ انہوں نے رپورٹ نہیں کی عدالت نے جائزہ لیا ۔ عدالت نے کہا کہ یہ فضل ربی کیس ے ہم خاور کی بات کررہے ہیں ۔ اے جی نے کہا کہ وفاقی حکومت سے متعلقہ ادارے سے رابطہ کیا ہے ۔ جسٹس جواد نے کہا کہ ہر شخص کو آئین کی بالادستی کے لیے کام کرنا چاہیے اس میں شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے لاقانونیت آئین سے انحراف کی وجہ سے ہے ہم نہیں کرسکتے ۔

وفاقی حکومت اور صوبوں کو ایسا نہیں کرنے دینگے ۔ ہمارے سامنے ایسے مقدمات بھی آرہے ہیں کہ کچھ معاملات حل ہوگئے ہیں تاسف ملک کیس میں پنجاب پولیس نے کوشش کی ہے ۔ عبدالقادر قیوم ڈی آئی جی تفتیشی تھے ۔ انہوں نے کمال کوشش کی راولپنڈی اور میرپور کا مقدمہ حل کیا جوپولیس افسر ایمانداری سے کام کرتا ہے اس کا نام ہمارے ذہنوں میں نقش ہوجاتا ہے فورسز نامساعد حالات میں کام کرتی ہیں ۔

سہیل ظفر چھٹہ نے بھی کام کیا کچھ مقدمات میں ہم نے نتیجہ نکالا ہے کہ یہ لوگ خود جہاد کے لیے افغانستان گئے ہیں یہ بھی ہمار بار بار کہتے ہیں کہ ہم نے اپنا کام کرنا ہے اگر آپ ہمیں اپنا مخالف سمجھتے ہیں تو سمجھتے رہیں آپ کا بھی وہی کام ہے جو آئین و قانون کی بالادستی کے لیے کام کرنا ہے ہم وفاق اور صوبے سے فقط اتنا چاہتے ہیں کہ اپنا کام کریں اگر ثابت ہوگا کہ یہ لاپتہ شخص نہیں ہے تو ہم آپ کے پیچھے نہیں پڑیں گے اگر آپ ملوث ہوں گے تو رعایت نہیں کرینگے اہل خانہ کو کیا بتائیں خاور کو بازیاب کرائیں اب تو خاور کا بھائی عامر بھی نہیں مل رہا ہے اس کا تو ٹرائل بھی ہوچکا ہے کل کو اس کے باپ کو پکڑ لیں گے ایسا نہیں ہونے دینگے حکومت پنجاب نے دو ہفتے مانگے عدالت نے دینے سے انکار کردیا مزید وقت نہیں دینگے یہ حکومت کی اپنی ذمہ داری ہے وفاق اور صوبے میں ایک ہی سیاسی جماعت کی حکومت ہے وہ لاقانونیت کو روکے ریاست کی لاقانونیت نہیں ہوسکتی ۔

کوئٹہ میں منفی درجہ حرارت میں 27نعشیں پڑی ہوئی تھیں خاور محمود نے 30 جنوری کو بازیاب کرکے عدالت میں پیش کریں اے جی نے بھی اس میں معاونت کریں گے گزشتہ روز ڈی پی او بہاولنگر اختر رسول نے رپورٹ پیش کی تھی اس کو تسلیم نہیں کرتے پولیس نے اپنا کام نہیں کیا اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت اس معاملے سے آگاہ ہے انہیں خود بھی دو دن قبل پتہ چلا ہے وہ متعلقہ ادارے سے بات کرچکے ہیں بادی النظر میں اس مقدمے میں کوئی دوسرا حساس ادارہ ملوث ہے اس لئے اے جی کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا حکومت پنجاب نے وقت مانگا ہے وفاق اور حربہ باہمی تعاون سے خاور محمود کو تیس جنوری تک بازیاب کرکے عدالت میں پیش کرے کل کو کوئی ہمیں اٹھالے کہ ملزم نہیں مل رہا لہذا آپ کو لے جارہے ہیں یہ لاقانونیت ہے یہ ہمارے شہری ہیں ان کو تلاش کرنا ہمارا آئینی ذمہ داری ہے ۔

پولیس کو قانون نے اختیارات دیئے ہیں ایک سب انسپکٹر بھی ملزمان سے نمٹنے کا اختیار رکھتا ہ ے جب تک شہری بازیاب نہیں ہوگا ہم صوبے اور وفاق سے آئین ، آئین کی بات کرتے رہیں گے یہ داستانیں آپ کے ذہنوں پر نقش ہوجانی چاہئیں ۔ عدالت نے فضل ربی لاپتہ کیس کی بھی سماعت کی جس کی درخواست اس کے والد خانزادہ نے دی تھی اٹارنی جنرل نے سربمہر رپورٹ جمع کرائی عدالت نے کہا کہ پہلی ترجیحی آرڈیننس کی کاپی بھی ارسال کردیں محبت شاہ کیس کی سماعت ہم نے ستائیس جنوری کو کرنا ہے اس کے ساتھ اس مقدمے کو بھی لگایا جائے ۔

متعلقہ عنوان :