امریکہ کی درخواست پرشکیل آفریدی کو رہا نہیں کیا جائے گا‘ پاکستان،شکیل آفریدی کے مستقبل کا فیصلہ عدالتیں کریں گی حکو مت نہیں ‘تمام امریکی امداد آفریدی کی رہائی سے منسلک نہیں صرف 33 ملین ڈالر کی امداد مشروط کی گئی‘پاک امریکہ سٹریٹجک مذاکرات 27 جنوری کو امریکہ میں ہوں گے‘ بھارت کیساتھ تجارتی ٹرکوں کے روکے جانے کے معاملے پر مذاکرات چل رہے ہیں،سعودی حکام کے دورے روٹین کا معاملہ ہے، ترجما ن دفتر خا رجہ کی ہفتہ وار بریفنگ

جمعہ 24 جنوری 2014 07:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24جنوری۔2014ء) پاکستان نے کہا ہے کہ امریکہ کی درخواست پر ڈاکٹر شکیل آفریدی کو رہا نہیں کیا جائے گا‘ معاملہ عدالت میں ہے اور عدالتیں ہی فیصلہ کریں گی‘ پاک امریکہ سٹریٹجک مذاکرات 27 جنوری کو امریکہ میں ہوں گے‘ بھارت کیساتھ تجارتی ٹرکوں کے روکے جانے کے معاملے پر مذاکرات چل رہے ہیں‘ بھارتی وزیر تجارت کے دورہ پاکستان کی تاریخوں کا معلوم نہیں۔

جمعرات کو دفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے کہا کہ پاکستان نے منگل کو بھارتی قونصلر کو پاک بھارت سرحد پر تجارتی ٹرکوں کے روکے جانے کے معاملے پر احتجاجی مراسلہ دیا ہے اور بدھ کو بھارتی ہائی کمیشن نے اس حوالے سے وزارت خارجہ کے حکام سے ملاقاتیں کی ہیں جس میں اس معاملے کے حل پر بھی تبادلہ خیال ہوا ہے۔

(جاری ہے)

ٹرکوں کی بندش کے معاملے کو حل کرنے کیلئے دونوں ممالک بات چیت کررہے ہیں۔ کشمیری ڈرائیور کو گرفتار نہیں کیا گیا صرف روکا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 27 اور 28 جنوری کو امریکہ میں پاک امریکہ سٹریٹجک مذاکرات ہوں گے جس میں سٹریٹجک مذاکرات کے ورکنگ گروپس کے درمیان ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لیا جائے گا۔ وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز پاکستانی وفد کی سربراہی کریں گے۔

ترجمان نے کہا کہ بنگلہ دیش کی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ایک سوال پر ترجمان نے بتایا کہ بھارتی وزیر تجارت کے دورہ پاکستان کیلئے تاریخوں کا علم نہیں۔ ان کے دورے پر بہت سے معاملات زیر بحث آئیں گے اور سب سے زیادہ ایشو دونوں ممالک کے تاجروں کیلئے کاروباری ماحول پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شکیل آفریدی کا معاملہ عدالت میں ہے امریکہ درخواست پر شکیل آفریدی کو رہا نہیں کیا جائے گا۔

شکیل آفریدی کے مستقبل کا فیصلہ عدالتیں کریں گی۔تمام امریکی امداد شکیل آفریدی کی رہائی سے منسلک نہیں کی گئی صرف 33 ملین ڈالر کی امداد مشروط کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی اعلی حکام کے دورے روٹین کا معاملہ ہے ابھی مزید اعلی حکام کے دورے پائپ لائن میں موجود ہیں۔ ان دوروں کے دوران مزید معاہدے ہوں گے۔