کوئٹہ ، ہزارہ قوم اور شیعہ علماء کا دہشت گردوں کیخلاف ٹارگٹڈ آپریشن کامطالبہ تسلیم، 36 گھنٹے سے جاری دھرنا ختم، آج شہداء کی تدفین کی جائے گی ،سانحہ مستونگ میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے، دہشت گردوں کا پیچھا کیا جائے گا انہیں وطن عزیز میں مزید دہشت گردی کی اجازت قطعاً نہیں دی جائے گی، وزیر داخلہ چوہدری نثار کی میڈیا سے گفتگو ،ملک بھر میں سانحہ مستونگ کیخلاف احتجاج ،شیعہ زائرین کا روالپنڈی سمیت دیگر شہر وں میں احتجا ج ، سانحہ مستونگ کیخلاف احتجاج کے بعد اندرون و بیرون ملک پروازوں کا شیڈول بھی متاثر فضائی عملے سمیت دیگر سٹاف بھی ڈیوٹیوں پر نہ پہنچ سکا

جمعہ 24 جنوری 2014 07:07

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24جنوری۔2014ء) ہزارہ قوم اور شیعہ علماء کی جانب سے بلوچستان کے دو اضلاع میں دہشت گردوں کیخلاف ٹارگٹڈ آپریشن کے مطالبے کو تسلیم کرلیا گیا 36 گھنٹے سے جاری دھرنا ختم، آج ( جمعہ کو )شہداء کی تدفین کی جائے گی ۔وزیراعظم محمد نوازشریف کی خصوصی ہدایت پر جمعرات کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید کے ہمراہ کوئٹہ پہنچنے کے بعد وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان علمدار روڈ پہنچے ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین عبدالخالق ہزارہ ‘ہزارہ عمائدین اور شیعہ علماء سے مذاکرات کئے ۔

مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے سانحہ مستونگ میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ دہشت گردوں کا پیچھا کیا جائے گا اور انہیں وطن عزیز میں مزید دہشت گردی کی اجازت قطعاً نہیں دی جائے گی ان خیالات کا اظہار انہوں نے سانحہ مستونگ میں جاں بحق ہونیوالے افراد کے لواحقین اور ہزارہ برادری کی سیاسی قیادت سے مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ‘ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید صوبائی وزراء ایچ ڈی پی کے سربراہ عبدالخالق ہزارہ ‘ شیعہ علماء کونسل اور دیگر رہنماء بھی موجود تھے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف کی خصوصی ہدایت پر وفاقی وزیر پرویز رشید کے ہمراہ کوئٹہ پہنچا ہوں ہزارہ برادری کا غم صرف ان کا نہیں بلکہ مستونگ کے واقعہ نے پوری قوم کو غم زدہ کر دیا ہے اس میں جو بھی قوتیں ملوث ہیں ان کیخلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی وہ بچ نہیں سکیں گی ہزارہ کو ہمیشہ نشانہ بنایا جاتا رہا ہے ہزارہ قوم کو پاکستان دوستی اور پرامن رہنے کی سزا دی جارہی ہے ہزارہ پرامن اور پاکستان سے محبت کرنے والی قوم ہے اسی بنیاد پر نیک نامی کمائی ہے ظلم و ستم کے پہاڑ توڑنے والوں کا پیچھا کریں گے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ واقعہ سے متعلق وزیراعظم نے اعلیٰ سطحی اجلاس بلایا جس میں آرمی چیف کے علاوہ بعض وفاقی وزراء نے بھی شرکت کی اور ہمیں فوری طورپر کوئٹہ آنے کی ہدایت کی یہاں ہزارہ برادری سے مذاکرات ہوئے ہیں اور ان کے جو مطالبات ہیں اس پر کارروائی ہوگی اور حکومت کو بھی وفاق کی جانب سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے کوئٹہ میں امن وامان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے حوالے سے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں گے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ نہ صرف زائرین کی سیکورٹی سے حوالے سے انتظامات کو موثر اور بہتر کیا جائے گا بلکہ کوئٹہ شہر میں عوام کی جان و مال کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے دریں اثناء وزیر داخلہ اور ہزارہ برداری کے اکابرین کے درمیان طویل ملاقات ہوئی جس کے دوران وزیرداخلہ نے انہیں یقین دلایا کہ کوئٹہ اور مستونگ میں ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے گا اور ان واقعات میں افراد کیخلاف بھرپور کارروائی کی جائے گی وزیر داخلہ کی اس یقین دہانی پر ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین عبدالخالق ہزارہ نے سانحہ مستونگ کے شہداء کے لواحقین سے خطاب کرتے ہوئے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ جمعہ صبح دس بجے شہداء تدفین کی جائے گی ۔

(جاری ہے)

قبل ازیں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے جمعرات کی شام کوئٹہ پہنچنے کے بعد وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ سے ملاقات کی، اس موقع پر اسپیکر صوبائی اسمبلی میر جان محمد جمالی، صوبائی وزراء عبدالرحیم زیارتوال، میر سرفراز بگٹی، ڈاکٹر حامد اچکزئی، سردار محمد اسلم بزنجو، میر اظہار حسین کھوسہ، رکن صوبائی اسمبلی طاہر محمود خان، چیف سیکرٹری بلوچستان بابر یعقوب فتح محمد، آئی جی پولیس مشتاق احمد سکھیرا اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران صوبائی حکومت کی جانب سے وفاقی وزراء کو سانحہ مستونگ سے پیدا ہونے والی صورتحال اور سانحہ کے مختلف پہلوؤں سے آگاہ کیا گیا، اس موقع پر مستونگ میں دہشت گردوں کے حملے میں 6لیویز اہلکاروں کی شہادت پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا گیاکہ لیویز اہلکاروں نے جس طرح اپنی جانوں کی قربانی دے کر دہشت گردوں کے عزائم کو خاک میں ملایاوہ قابل تحسین ہے، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اس موقع پر کہا کہ وفاقی حکومت صوبے میں قیام امن اور دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے صوبائی حکومت کو مکمل تعاون فراہم کر رہی ہے، انہوں نے کہا کہ آئندہ زائرین اور ہزارہ برادری کے تحفظ کو مزید بہتر بنانے کے لیے موثر اقدامات کئے جائیں گے تاکہ ایسے افسوسناک واقعات کا اعادہ نہ ہو سکے، انہوں نے کہا کہ سیاسی اور عسکری قیادت میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مکمل اتفاق رائے موجود ہے۔

اس سے پہلے بلوچستان کے علاقے مستونگ میں زائرین کی بس پر خود کش حملے کے بعد جاں بحق ہونیوالے افراد کے لواحقین اہل خانہ اور ہزارہ برادری کا ان کی میتوں کے ہمراہ دھرنا کوئٹہ میں علمدار روڈ پر دوسرے روز بھی جاری ہے خواتین بچے بزرگ شدید سردی میں اپنے پیاروں کی میتیں رکھ کر سراپا احتجاج ہیں مظاہرین نے قاتلوں کی گرفتاری اور ٹارگٹڈ آپریشن کا مطالبہ کیا ہے بلوچستان شیعہ کانفرنس نے واقعے میں ملوث افراد کے خلاف موثر کارروائی تک دھرنا نہ ختم کرنے کا اعلان کیا ہے اسی طرح بلوچستان سمیت پاکستان کے مختلف شہروں میں مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام سانحہ مستونگ کیخلاف دھرنے دیئے گئے ہیں سانحہ مستونگ کے خلاف جاں بحق افراد کے اہل خانہ اور ہزارہ برادری نے میتوں کے ہمراہ گزشتہ روز صبح 10 بجے علمدار روڈ کے شہداء چوک پر دھرنا دیاسانحہ مستونگ میں جاں بحق ہونے والے 28افراد کی میتیں رکھ کر ان کے لواحقین اور ہزارہ برادی کے افراد سخت سردی میں کھلے آسمان تلے بیٹھے ہوئے ہیں بلوچستان شیعہ کانفرنس کے قائم مقام صدر سید مسرت حسین نے کہا ہے کہ سانحہ مستونگ پر وفاقی حکومت کے ردعمل کاانتظار ہے انہوں نے کہاکہ واقعے میں ملوث افراد کے خلاف نتیجہ خیز آپریشن ہوگا تو ہی دھرناختم ہوگاہمیں ایساآپریشن چاہیے جوٹارگٹڈہواوراس کے نتائج نظرآئیں اور کوئی بھی طالع آزماہمار ے خون کوبیچنے کی کوشش نہ کرے کیونکہ ہمیں حکومت نہیں پرامن ریاست چاہیے اس لئے ہم حکومت سے کہتے ہیں کہ یاتوحکومت چھوڑدیں یاہمیں ہماراحق دیا جائے۔

دوسری جانب ملک بھر میں سانحہ مستونگ کیخلاف احتجاج کے بعد اندرون و بیرون ملک پروازوں کا شیڈول متاثر ہوگیا جبکہ فضائی عملے سمیت دیگر سٹاف بھی ڈیوٹیوں پر نہ پہنچ سکا۔ جمعرات کو پاکستان کے مختلف شہروں میں سانحہ مستونگ کیخلاف احتجاج کے بعد پی آئی اے کی اندرون و بیرون ملک پروازوں کا شیڈول بری طرح متاثر ہوا اور کوئی بھی پرواز اپنے مقررہ وقت پر روانہ نہ ہوسکی۔

دوسری جانب پی آئی اے کی پروازوں کا عملہ اور سٹاف بھی مقررہ وقت پر ڈیوٹی پر نہ پہنچ سکا جس کی وجہ سے رات والے عملے نے ہی دن کے اوقات میں بھی اپنے فرائض سرانجام دئیے اس کے علاوہ راستے بند ہونے کی وجہ سے مسافروں کو بھی شدید تکلیف کا سامنا رہا جس کے باعث وہ ایئرپورٹس پر ٹائم پر نہ پہنچ سکے۔ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ہونے والے دھماکے میں ہلاک ہونے والے شیعہ زائرین کے لواحقین کا کوئٹہ میں علمدار روڈ پر مرنے والوں کی لاشوں کے ساتھ دھرنا دوسرے دن بھی جاری رہا۔

مقامی میڈیا کے مطابق مستونگ دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین مرنے والوں کی لاشوں کے ساتھ سخت سردی میں کھلے آسمان کے نیچے بیٹھے ہیں دھرنے میں شریک افراد کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے دھرنا جاری رہے گا۔مستونگ واقعے کے خلاف ملک کے دیگر شہروں کی طرح وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے ملحق شہر راولپنڈی میں فیض آباد کے مقام پر احتجاجی دھرنا ہوا ۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں مال روڈ پر مظاہرین کی بڑی تعداد نے دھرنا دے رکھا ہے۔صوبہ سندھ کے شہر کراچی میں نمائش چورنگی، ملیر پندرہ نیشنل ہائی وے، فائیو اسٹار چورنگی نارتھ ناظم آباد میں دھرنے دیے گئے ۔اس سے پہلے بلوچستان کے وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بدھ کو علمدار روڈ کا دورہ کیا اور مستونگ میں پیش آنے والے واقعے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ہزارہ برادری کے دھرنے میں شامل اراکین سے دھرنا ختم کرنے کو کہا۔

انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبے میں غیر ملکی عسکریت پسندوں کی موجودگی کا اشارہ بھی دیا۔دھرنے میں شریک افراد کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے دھرنا جاری رہے گا ،انھوں نے کہا ’مستونگ میں ازبک عسکریت پسند کا مارا جانا اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ غیر ملکی شدت پسند بلوچستان پہنچ چکے ہیں‘۔ انھوں نے کہا کہ ان کی حکومت دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے پر عزم ہے۔خیال رہے کہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں منگل کو شیعہ زائرین کی بس کے قریب دھماکے میں کم از کم 23 افراد ہلاک اور 30 زخمی ہوگئے تھے۔