پریشان نہیں افسردہ ہوں، فرانسیسی ریستوان کا مالک، یہ باقاعدہ ریسٹورنٹ نہیں ، ایک پرائیوٹ کلب ہے ،یہاں مہمانوں کے لیے غیر حلال کھانا اور شراب دستیاب ہوتی ہے جو کہ وہ کسی بھی مسلمان کو پیش نہیں کر سکتے اس لیے یہاں صرف غیر ملکیوں کی تواضع کی جاتی تھی،لامیزوں‘ کے مالک فلپ لا فورگ کی امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو

جمعرات 23 جنوری 2014 06:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23جنوری۔2013ء) پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں حالیہ دنوں میں توجہ کا مرکز بننے والا فرانسیسی ریستوران ’لامیزوں‘ کے مالک فلپ لا فورگ نے کہا ہے کہ جس طرح ان کے ریسٹورنٹ اور کاروبار کے بارے میں منفی تاثر پیدا کیا گیا وہ اس پر بہت افسردہ ہیں۔بدھ کو امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں فلپ کا کہنا تھا کہ یہ ریسٹورنٹ نہیں بلکہ ایک پرائیوٹ کلب ہے اور یہاں چونکہ مہمانوں کے لیے غیر حلال کھانا اور شراب دستیاب ہوتی ہے جو کہ وہ کسی بھی مسلمان کو پیش نہیں کر سکتے اس لیے یہاں صرف غیر ملکیوں کی تواضع کی جاتی تھی۔

”سوچا نہیں تھا کہ ایسا ہو جائے گا، جو کچھ پھیلایا گیا اس میں کوئی حقیقت نہیں اس بات کی پڑوسی بھی گواہی دے سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

ہم حلال فوڈ سرو نہیں کرتے اس لیے یہاں صرف میرے غیر ملکی دوست اور پاکستانی اقلیت (غیر مسلم) ہی آسکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستانیوں کے کسی طرح کا متعصبانہ رویہ یا امتیازی سلوک روا رکھنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔”میں ساڑھے آٹھ سال سے پاکستان میں ہوں اور اس ملک کے لیے اور یہاں کے لوگوں کے لیے میرے دل میں بہت عزت ہے، میں ان کا حصہ ہوں اور ایسا کچھ کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔

لامیزوں کے مالک کا کہنا تھا کہ اس کلب کا مقصد صرف اسلام آباد میں رہنے والے اپنے غیر ملکی دوستوں کو حقیقی فرانسیسی ذائقے والے کھانے اور ویسی تواضع فراہم کرنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ان کے ہاں آنے والے مہمان بھی اس سارے معاملے پر بہت ناخوش ہیں۔ ”انھیں یہاں آکر اچھا لگتا تھا۔فلپ نے بتایا کہ اس سارے معاملے پر وہ افسردہ ضرور ہیں مگر ناراض نہیں اور نہ ہی انھیں کسی بھی طرح سلامتی کا کوئی خطرہ درپیش ہے۔

مجھے کسی سے کوئی خطرہ نہیں، میں بہت سے لوگوں کو جانتا ہوں اور یہاں محفوظ محسوس کرتا ہوں۔فلپ نے کہا کہ وہ وزیراعظم نوازشریف سے بھی اس سارے معاملے پر بات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں کیونکہ ان کا کاروبار باقاعدہ رجسٹرڈ ہے اور وہ کوئی بھی غیر قانونی کام نہیں کر رہے لہذا حکومت کی طرف سے بھی ان کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔یادہے کہ اسلام آباد میں واقع اس ریسٹورنٹ میں مبینہ طور پر پاکستانیوں کا داخلہ منع ہونے کی اطلاعات پر سوشل میڈیا میں اس پر بہت شدید ردعمل سامنے آیا تھا جس کے بعد پولیس نے رواں ماہ اوائل میں چند گھنٹوں کے لیے سربمہر کرتے ہوئے اس کے دو ملازمین کو گرفتار بھی کیا تھا۔

تاہم ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو ریسٹورنٹ سے متعلق فراہم کی گئی دستاویزات کے بعد اسے کھول دیا گیا