مسخ شدہ لاشیں ملنے کا سلسلہ بہت حد تک کم ہوگیا ہے، عبدالمالک بلوچ،جبری گمشدگی بھی پہلے سے کم ہوئی ہے ، پہلے کوئی مذاکرات پر تیار نہیں تھا اب ہم تمام اداروں میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے، بلوچ حقوق کیلئے جنہوں نے ہتھیار اٹھائے یا قلم اٹھایا ہے سب ہمارے دوست ہیں ، 21ویں صدی جمہوریت کی صدی ہے اور حقوق جمہوریت سے ہی مل سکتے ہیں بندوق سے نہیں، وزیر اعلیٰ بلوچستان کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

جمعرات 23 جنوری 2014 06:49

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23جنوری۔2013ء )وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ مسخ شدہ لاشیں ملنے کا سلسلہ بہت حد تک کم ہوگیا ہے ، جبری گمشدگی بھی پہلے سے کم ہوئی ہے ، پہلے کوئی مذاکرات پر تیار نہیں تھا اب ہم تمام اداروں میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے ، انہوں نے کہا کہ بلوچ حقوق کیلئے جنہوں نے ہتھیار اٹھائے ہیں یا جنہوں نے قلم اٹھایا ہے سب ہمارے دوست ہیں لیکن بڑی زمینی حقیقت یہ ہے کہ 21ویں صدی جمہوریت کی صدی ہے اور حقوق جمہوریت سے ہی مل سکتے ہیں بندوق سے نہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ، انہوں نے کوئٹہ سمیت ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والی دہشت گردی کے حوالے سے کہا کہ جب تک ہم جہادی نظریے پر نظر ثانی نہیں کرتے دہشت گردی پر قابو نہیں پایا جاسکتا ، صوبہ میں امن و امان کے حوالے سے ان حکومت کی کارکردگی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ چھ ماہ میں ہم نے 33فیصد جرائم پر قابو پایا ہے ، انہوں نے کہا کہ ایف سی کا کردار کم کرنے اور پولیس ، بی سی اور لیویز کو زیادہ استعمال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کرنے کی سنجیدہ کوششیں کر رہے ہیں انہوں نے لاپتہ افراد کے حوالے سے جاری لانگ مارچ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ماما قدیر ان کے دوست اور فرزانہ ان کی بیٹی ہے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان اپنے محل و قوع کے اعتبار سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے ، انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت میں ہم آہنگی پیدا کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ ناراض ہوکر گھر بیٹھ جانا بہت آسان ہے ، لیکن اپنے حقوق پر دلائل اور منطق سے بات کرنا مشکل عمل ہے انہوں نے لاپتہ افراد کی تعداد کے حوالے سے کہا کہ اس بارے میں گنتی میں نہیں جانا چاہیے تاہم انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت ہر شخص کو بنیادی حقوق حاصل ہیں اگر کسی پر کوئی الزام بھی ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جانا چاہیے وزیر اعلیٰ نے آواران ، تربت اور پنجگور میں موجود صورتحال کے حوالے سے کہا کہ وہاں لیڈر شپ کا اپنے کارکنوں پر کوئی کنٹرول نہیں ، انہوں نے کہا کہ مظلوم خواہ کسی بھی قوم کا ہو اسے مارنا غلط ہے اسی طرح سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے عمل کو بھی درست قرار نہیں دیا جاسکتا ہے، سابق آمر جنرل پرویز مشرف کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ آئین بلوچستان اور پاکستان کے عوام کو نقصان پہنچانے پر پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6کے تحت مقدمہ چلنا چاہیے ، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کی حکومت کرپشن ، انسرجنسی اور آواران زلزلہ سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کا کامیابی سے سامنا کررہی ہے، انہوں نے کہا کہ تعلیم اورصحت کو اولین ترجیح دینے کے ساتھ ساتھ امن وامان کی بہتری اور اداروں کو مستحکم کرنے کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں ، وزیر اعلیٰ نے بلوچی زبان کے ممتاز ادیب ، دانشور اور سیاست دان میر گل خان نصیر کو اپنا آئیڈیل قرار دیا اور بتایا کہ حکومت نے اس سال کو میر گل خان نصیر سے منسوب کیا ہے۔