ایف بی آرنے 16فیصدسے زائدریونیوحاصل کیاجوتسلی بخش ہے ، اسحاق ڈار ،یہ صرف حکومت کی دوستانہ کاروباری پالیسیوں اورمالیاتی ڈسپلن میں بہتری سے ممکن ہوا،وزیرخزانہ کی ایف بی آرکی کارکردگی کے جائزہ اجلاس ،ڈی آئی ایف ڈی کے وفد سے ملاقات میں گفتگو

بدھ 22 جنوری 2014 06:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22جنوری۔2013ء)وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے کہاکہ گوکہ حکومت کی طرف سے 2475بلین روپے کاٹارگٹ سیٹ کیاگیاتھا،ایف بی آرنے 16فیصدسے زائدریونیوحاصل کیاہے ،جوتسلی بخش ہے ۔انہوں نے کہاکہ یہ صرف حکومت کی دوستانہ کاروباری پالیسیوں اورمالیاتی ڈسپلن میں بہتری سے ممکن ہواہے ،گردشی قرضوں کے خاتمے سے ملک میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہواہے ۔

ان خیالات کااظہارانہوں نے فیڈرل بورڈآف ریونیوکی جولائی تادسمبر2013ء کے درمیان کارکردگی کے جائزہ اجلاس میں کیا۔وفاقی وزیرنے ایف بی آرکی طرف سے پارلیمنٹرین کی ٹیکس ڈائریکٹری کی تیاری کی اورپندرہ فروری تک اس کی اشاعت کی پیشرفت کابھی جائزہ لیا۔ایف بی آرکے چیئرمین طارق باجوہ نے کہاکہ ایف بی آرنے 31دسمبرتک 1031روپے ریونیواکٹھاکیاہے ،اس سال 56ارب سیلزٹیکس ریفنڈکیاگیاجبکہ پچھلے سال اس دورانیے میں 44ارب روپے ریفنڈکیاگیاتھا۔

(جاری ہے)

وزیرخزانہ نے کہاکہ ملک میں ٹیکس اکٹھاکرنے اورٹیکس کوبڑھانے کیلئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کااستمعال ضروری ہے ۔انہوں نے ایف بی آرحکام کوہدایت کی کہ اس سلسلے میں ملک میں موجوداداروں کے ساتھ ساتھ برطانیہ کی رائل ریونیوسروس اورترکی کے ساتھ بات کی جاسکتی ہے جوکہ ٹیکس بڑھانے کی کامیاب مثالیں ہیں ۔وزیرخزانہ نے کہاکہ ریونیومیں اضافہ قابل تعریف ہے ۔

انہوں نے کہاکہ وہ اپنی کوششیں دگنی کردیں کیونکہ ملک کی معاشی صورتحال اس وقت بہت نازک ہے ۔وزیرخزانہ نے قانونی نظرثانی احکامات(ایس آراوز)کوبہتراورمعقول بنانے والی اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کی صدارت کرتے ہوئے ایف بی آرکوہدایت کی کہ وہ متواتراپنے اجلاس منعقدکریں تاکہ ایس آراوزسے متعلق احکامات کی جلدسے جلدتعمیل ہوسکے ۔اجلاس میں ایف بی آراوروزارت خزانہ کے اعلیٰ حکام بھی شریک تھے۔

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ موجودہ مالی سال کے پہلے6ماہ کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ معیشت صحیح راستے پر گامزن ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ بین الاقوامی ترقی(ڈی ایف آئی ڈی) کے وفد سے وزارت خزانہ میں ملاقات کے دوران کیا،وفد برطانوی ہائی کمشنر فلپ بارٹن ، مسز پاؤلین ہاپرس،رچرڈ منٹگمری اور معظم ملک پر مشتمل تھا،وفاقی وزیر نے کہا کہ ریونیو میں16 فیصد برآمدات میں5فیصد اور بیرون ممالک سے تارکین وطن کی بھیجی جانے والی رقوم میں9فیصد اضافہ ہوا ہے اور پاکستان بیورو کے اعداد وشمار کی رپورٹ کے مطابق پہلی سہ ماہی میں معیشت کی شرح نمو5 فیصد ہے،انہوں نے کہا کہ کراچی سٹاک ایکسچینج میں زبردست اضافہ ہوا ہے جو کہ 27000کی نفسیاتی حد عبور کرگئی ہے،زرمبادلہ کے ذخائر کی پوزیشن بیان کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کو یہ حالت ورثے میں ملی ہے اور معیشت کے استحکام کے لئے ہم آئی ایم ایف کے پروگرام میں شامل ہوئے ہیں،انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پلان کی وجہ سے پاکستان ابھی تک منفی صورتحال میں ہے،حکومت نے اس سال کے آخر تک زرمبادلہ کے ذخائر کو16بلین ڈالر تک بڑھانے کا ایک منصوبہ بنایا ہے،معظم ملک نے موجودہ حکومت کی معاشی پالسیوں کی تعریف کی اور کہا کہ برطانیہ پاکستان کی مدد کیلئے مزید راستے تلاش کر رہا ہے،انہوں نے کہا کہ یہ موجودہ حکومت کی پالیسیوں پر اعتماد کا نتیجہ ہے،ڈی ایف آئی ڈی کے سربراہ رچرڈ منٹگمری نے پارلیمنٹرین ڈائریکٹری شائع کرنے کے حکومتی فیصلے کی تعریف کی،ملاقات میں بی آئی ایس پی پروگرام پر بھی گفتگو کی گئی،وزارت خزانہ کی طرف سے یقین دہانی کرائی گئی کہ رقم وقت پر جاری کی جائے گی تاکہ پروگرام سے فائدہ اٹھانے والوں کو بروقت رقم مل سکے،ملاقات میں وزارت خزانہ کے اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :