این ایچ اے کی جانب سے پرائیویٹ ہاؤسنگ سوسائٹیوں،آرمی ویلفیئر ٹرسٹ ،ٹاپ سٹی اور ممتاز سٹی سکیموں کو موٹروے پر انٹرچینج دینے پر شدید اعتراض ، اگر یہ 3 کلو میٹر بعد موٹروے پر انٹر چینج بنائے جارہے ہیں تو موٹروے بنانے کا کیا فائدہ ہے،کمیٹی ، 2005 ء میں موٹروے پر انٹر چینج کے این او سی جاری کرنے پر سیکرٹری وزارت کی صدارت میں کمیٹی تشکیل، 10 روز میں رپورٹ طلب ، کوئٹہ چمن روڈ کی تعمیر کا کام شروع ہونے اور سابقہ ٹھیکیدار کو واجبات کی عدم ادائیگی کا نوٹس بھی لے لیا گیا، وزارت کو 10 روز کے اندر متعلقہ ٹھیکیدار کو واجبات ادا کرنے کی ہدایت

منگل 21 جنوری 2014 05:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21جنوری۔2013ء)سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات نے این ایچ اے کی جانب سے پرائیویٹ ہاؤسنگ سوسائٹیوں،آرمی ویلفیئر ٹرسٹ ،ٹاپ سٹی اور ممتاز سٹی سکیموں کو موٹروے پر انٹرچینج دینے پر شدید اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ 3 کلو میٹر بعد موٹروے پر انٹر چینج بنائے جارہے ہیں تو موٹروے بنانے کا کیا فائدہ ہے۔

کمیٹی نے2005 ء میں موٹروے پر انٹر چینج کے این او سی جاری کرنے پر سیکرٹری وزارت کی صدارت میں کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے 10 روز میں رپورٹ طلب کر لی جبکہ کمیٹی نے کوئٹہ چمن روڈ کی تعمیر کا کام شروع ہونے اور سابقہ ٹھیکیدار کو واجبات کی عدم ادائیگی کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت کو ہدایت کی ہے ۔10 روز کے اندر متعلقہ ٹھیکیدار کو واجبات ادا کر دیئے جائیں جبکہ وزارت کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ موٹروے پر قائم کردہ تمام انٹرچینج پر کام روک دیا گیا ہے اور آئندہ کسی بیھ انٹرچینج کی تعمیر پر پابندی عائد کر دی ہے۔

(جاری ہے)

پیر کو قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر داؤد خان اچکزئی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔اجلاس میں اراکین کمیٹی ،وزیر محنت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب،سیکرٹری وزارت مواصلات سمیت وزارت کے اعلی عہدیداروں نے شرکت کی۔سیکرٹری وزارت محمد ارشد بھٹی نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ چمن کوئٹہ روڈ کی تعمیر کا ٹھیکہ حسنین کنسٹرکشن کمپنی اور سعد اللہ خان برادرز کو رہا کیا تھا۔

سعد اللہ خان کنسٹرکشن کمپنی نے اپنا کام مکمل کر دیا تاہم سکیورٹی خطرات کی وجہ سے حسنین کنسٹرکشن کمپنی نے مذکورہ منصوبہ ادھورا چھوڑ دیا گیا جسے بعد ازاں یو ایس ایڈ کے تعاون سے مکمل کرانے کے لئے یو ایس ایڈ کی شرط پر ٹھیکہ ایف ڈبلیو او کو دینے کے لئے ای سی سی سے منظوری کے بعد نظر ثانی شدہ پی سی ون تیار کر لیا گیا ہے جبکہ کمیٹی چیئرمین نے کہا کہ مذکورہ منصوبہ کے سابقہ ٹھیکیدار کے واجبات ادا نہ ہونے کی وجہ سے ایف ڈبلیو او کام شروع نہیں کر سکا جس سے کمیٹی نے وزارت کے سیکرٹری صدارت میں کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے ہدایات کی ہے کہ وہ متعلقہ ٹھیکیدار کے معیار کو چھوڑ کر کمیٹی کو اگاہ کریں جبکہ این ایچ اے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ حسن ابدال کے مقام پر دریا ئے سندھ کے برساتی نالوں سے غیر قانونی تعمیر پر پیٹرسن کنسٹرکشن کمپنی کے خلاف ڈی پی او اٹک کو ایف آئی آر کے اندراج کی درخواست جمع کرا دی ہے۔

کمیٹی کو آگاہ کیا گیا ہے کہ 2005 ء میں موٹر وے ایم ون پر این ایچ اے نے ممتاز سٹی ،ٹاپ سٹی اور آرمی ویلفیئر ٹرسٹ ہاؤسنگ سکیموں کو این او سی جاری کئے گئے تھے جس کے بعد انٹرچینج تعمیر کرنے کا کام شروع ہوا تھا جواب این او سی کو منسوخ اور جاری کاموں کو روک دیا گیا ہے جبکہ آئندہ موٹروے پر کسی جعلی انٹرچینج کے حکام پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے جبکہ کمیٹی نے موٹروے پر تعمیر کئے گئے انٹر چینچز شدید اعتراض کرنے کے بعد کیا ہے کہ اگر موٹروے پر انٹر چینجز بنائے ہیں تو موٹروے بنانے کا کیا فائدہ۔کمیٹی نے2005 ء میں جاری کئے گئے این او سی پر سیکرٹری وزارت کی زیر صدارت کمیٹی تشکیل دیکر دس روز میں رپورٹ طلب کر لی ۔