سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی نے آئی پی پیز کو 480ارب روپے کی ادائیگیوں کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرانے کی ہدایت کر دی ،پیسکو حکام کی جانب سے بجلی کی تقسیم لاسز اور ریکوری کی رپورٹس کو غیر تسلی بخش قرار،25دن میں تفصیلی رپورٹ طلب،فاٹا میں ریکوری صرف چار فیصد ہوتی ہے فاٹا میں 140بڑے نادہندگان کے کنکشن کاٹ دیئے گئے ہیں ۔ ایڈیشنل سیکرٹری پانی و بجلی

منگل 21 جنوری 2014 05:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21جنوری۔2013ء)سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی نے حکومت کی جانب سے آئی پی پیز کو 480ارب روپے کی ادائیگیوں کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے پیسکو حکام کی جانب سے بجلی کی تقسیم لاسز اور ریکوری کی رپورٹس کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے 25دن میں رپورٹ طلب کرلی ہے ۔ اراکین کمیٹی نے کہا ہے کہ آئی پی پیز کو گردشی قرضوں کی 480ارب روپے کی ادائیگی کے بعد بجلی کی پیداوار میں کمی کیوں آگئی ہے ۔

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر زاہد خان کی زیر صدارت پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا ۔ اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری پانی و بجلی سہیل اکبر نے بتایا کہ آئی پی پیز کے تھرڈ پارٹی آڈٹ کا فیصلہ ہوچکا ہے اور اس حوالے سے جلد آڈٹ شروع کردیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ گردشی قرضہ دوبارہ 194ارب روپے تک پہنچ گیا ہے جبکہ بلوچستان کی جانب سے 81ارب روپے سبسڈی کی مد میں بقایا ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا میں ریکوری صرف چار فیصد ہوتی ہے فاٹا میں 140بڑے نادہندگان کے کنکشن کاٹ دیئے گئے ہیں ۔ اراکین کمیٹی نے کہا کہ جب گردشی قرضہ 480 ارب روپے تھا تو اس وقت آئی پی پیز سے5 ہزار 5سو میگاواٹ بجلی ملتی مگر گردشی قرضے کی ادائیگی کے بعد اب بجلی کی پیداوار کم ہوکر 52 سو میگا واٹ کیوں ہوگئی ہے ۔ ایم پی سی سی کے حکام نے بتایا ہے کہ آئی پی پیز کے معاہدوں کے مطابق بجلی کا اصول ان کو تیل کی فراہمی بجلی کی ادائیگیاں ، بجلی کی پیداواری مقدار لینا حکومت کی ذمہ داری ہے آئی پی پیز جتنی بجلی پیدا کرسکتے ہیں اس سے کم بجلی لینے پر بھی قیمت پوری پیداوار کی دینی پڑتی ہے اس لئے حکومت کو چاہیے کہ وہ نجی پاور پلانٹ سے پوری پیدار کے مقدار کے مطابق بجلی حاصل کرے ۔

انہوں نے کہا کہ مین پاور کے دو منصوبوں سے بجلی کی پیداوار صفر ہے ونڈ انرجی گرمیوں میں مکمل پیدوار حاصل ہوتی ہے ون انرجی کے دو منصوبے چھپن اور پچاس میگا واٹ کے چل رہے ہیں ایک سال کے بعد ان کی کارکردگی کا پتہ چلے گا کمیٹی نے پیسکو حکام کی جانب سے بجلی کی تقسیم لاسز اور ریکوری کی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیدیا ہے اور کہا ہے کہ پچیس دن میں ر پورٹ دی جائے ورنہ کمیٹی بنا دی جائے گی ۔

متعلقہ عنوان :