وزیراعظم میاں محمد نواز شریف سے آرمی چیف کا ٹیلی فونک رابطہ ، سیاسی ، عسکری قیادت کے درمیان دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے حالیہ واقعات پر تبادلہ خیال ، عسکری قیادت کی جانب سے حکومت کو مکمل تعاون کی یقین دہانی ، وزیراعظم کا بنوں، راولپنڈی آرائے بازا ر میں سکیورٹی فورسز پر حملوں پر افسوس کا اظہار ، عسکری قیادت کے حوصلے بلند ہیں ، ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کرینگے ، سکیورٹی انتظامات کو اپ گریڈ کردیا گیا ہے ، جنرل راحیل شریف ،وزیراعظم کا شدت پسندی سے نمٹنے کیلیے فرنٹ سے لیڈ کرنیکا فیصلہ

منگل 21 جنوری 2014 05:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21جنوری۔2013ء) وزیراعظم محمد نواز شریف سے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور رابطہ میں سیاسی اور عسکری قیادت کے درمیان دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے حالیہ واقعات پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ عسکری قیادت کی جانب سے حکومت کو مکمل تعاون کی یقین دہانی ۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم محمد نواز شریف کو چیف آف آرمی سٹاف نے ٹیلی فون کیا جس میں بنوں سکیورٹی فورسز کی گاڑی پر حملہ اور راولپنڈی آرے بازار میں سکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر خود کش دھماکہ سمیت ملک بھر میں دہشتگردی کی تازہ لہر پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ وزیراعظم نے بنوں اور راولپنڈی دھماکے میں سکیورٹی کے انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار بھی کیا اس حوالے سے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ عسکری قیادت کے حوصلے بلند ہیں اور حالات کا مقابلہ کرینگے آرمی چیف نے کہا کہ دہشتگردی کے حالیہ واقعات کے بعد سکیورٹی انتظامات کو بھی اپ گریڈ کردیا گیا ہے اس کے علاوہ وزیراعظم نے طالبان کی جانب سے حکومت کو مذاکرات کی پیشکش پر بھی تفصیلی بات چیت کی اور انہیں اعتماد میں لیا اس حوالے سے عسکری قیادت کی جانب سے حکومت کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی ۔

(جاری ہے)

ذرا ئع کا کہنا ہے کہ انتہا پسندی کی راہ پر چلنے والوں کی جانب سے شروع کی گئی دہشت گردی کی تازہ لہر کی شدت محسوس کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے شدت پسندی کی راہ پر چلنے والوں سے ہر ممکن صورت نمٹنے کیلیے فرنٹ سے لیڈ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔بنوں اور را ولپنڈ ی میں سیکورٹی فورسز پر کئے جانے والے حملے اور انتہا پسند طالبان کے ایک گروپ کے ایک ترجمان کی جانب سے ٹیلی ویژن چینل پر براہ راست ٹیلی فون کال کر کے دہشت گردی کی کارروائی کی ببانگِ دہل ذمہ داری قبول کرنے کا وزیر اعظم نواز شریف نے انتہائی سخت نوٹس لیاہے۔

ذرائع کے مطابق انہوں نے اپنی قریبی رفقاء سے کہا ہے کہ ایسے حالات میں میَں سوئٹزر لینڈ کے دورے پر نہیں جا سکتا، اسی لئے انہوں نے وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس بلا کر اس میں قومی سلامتی پالیسی کی منظوری سمیت اہم ترین فیصلے کرنے کا تہیہ کیا ہے، وزیر اعظم نے پہلی بار اپنے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی ہارڈ لائن پالیسی سے اختلاف کا عملی اظہار کرتے ہوئے انھیں اتوار کی شام اس وقت پریس کانفرنس کرنے سے روک دیا جب وہ ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو پنجاب ہاؤس بلا چکے تھے۔

وزیر اعظم کے ارادوں کی سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے بھی ہوتا ہے کہ پہلی بار انہوں نے اپنے وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان پر بھی اپنی اتھارٹی تسلیم کروالی،ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں دہشت گردوں اور شرپسندوں کو دیکھتے ہی اور کسی بھی دہشت گردی کی ممکنہ کارروائی کا شک پڑتے ہی گولی مار دینے کا اختیار دینے یا نہ دینے کا بھی فیصلہ کیا جائیگا، قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو مشکوک و مشتبہ افراد کو 90 روز تک زیر حراست رکھنے کا فیصلہ پہلے ہی کیا جا چکا ہے جبکہ اجلاس میں الیکٹرانک شہادتیں قبول کئے جانے کی بھی منظوری دی جائے گی، اجلاس میں وزیر اعظم اپنی کابینہ کے سامنے یہ معاملہ بھی رکھیں گے کہ طالبان کیساتھ مذاکرات کی تمام تر کوششیں رائیگاں جانے کی صورت میں آپریشن کرنے کے آپشن پر عمل کرنے سے قبل آل پارٹیز کانفرنس بلا کر تمام پارلیمانی سیاسی قیادت سے منظوری لی جائے یا ایسا کرنا ضروری نہیں، ذرائع کے مطابق وزیر اعظم 25 ارب روپے کی لاگت سے تجویز کردہ نئے سیکورٹی پلان کو محض وفاقی دارالحکومت کے ریڈ زون تک محدود رکھنے کی بجائے ملک کے تمام بڑے شہروں تک پھیلانے کی تجویز پر بھی کابینہ ارکان کی آراء لیں گے۔