راولپنڈی،آراے بازار میں خودکش حملہ،6اہلکاروں ،3بچوں سمیت 10افراد جاں بحق 29سے زائد زخمی ، بیشتر کی حالت تشویشناک ، دھماکے سے کئی گاڑیاں بھی تباہ ، قریبی گھروں کو بھی نقصان پہنچا ، تحریک طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ،لال مسجد آپریشن کا بدلہ ہے ، مزید کارروائیاں کرینگے ،طالبان ترجمان ، خود کش حملہ آور سائیکل پر سوار تھا ،5 سے 8کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا، ڈی سی او راولپنڈی ،صدر ، وزیراعظم ، وزیر داخلہ اور سیاسی رہنماؤں کی جانب سے حملے کی شدید مذمت ، دہشتگرد عناصر ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں ، ان کے مذموم عزائم کامیاب نہیں ہونے دینگے ، صدر /وزیراعظم

منگل 21 جنوری 2014 05:25

راولپنڈی( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21جنوری۔2013ء )راولپنڈی کے آر اے بازار میں حساس ادارے کے ملازمین کی گاڑی کے قریب خود کش دھماکے میں تین بچوں اور 6 سیکیو رٹی ایلکا رو ں سمیت 10 افراد جاں بحق اور 29سے زا ئد زخمی ہوگئے۔ جن میں سے بیشتر کی حالت تشو یشنا ک بتا ئی جا تی ہے اور ہلا کتو ں میں اضا فے کا خد شہ ظا ہر کیا گیا ہے جبکہ تحریک طا لبا ن پا کستا ن نے حمے کی ذمہ داری قبو ل کرتے ہوئے کہا کہ یہ لال مسجد آ پر یشن کا بد لہ ہے اور وہ اس طر ح کی مزید کا روائیا ں کر یں گئے ،دریں اثناء ، صدر ، وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سمیت دیگر سیاسی قا ئدین نے اس حملے کی شدید الفا ظ میں مزمت کی ہے تفصیلا ت کے مطا بق راول پنڈی کا حسا س ،مصروف ا ور گنجان آر اے بازار پیر کی علی الصبح اس وقت دھماکے سے گونج اٹھا جب سائیکل پر سوار خود کش بمبار نے حساس ادارے کے ملازمین کے قریب جا کر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

(جاری ہے)

دھماکے کے بعد راول پنڈی کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ عسکری ذرائع کے مطابق دھماکا 7 بج کر 35 منٹ پر ہوا، جس کی آواز 2 کلو میٹر دور تک سنی گئی۔پولیس اور سیکیورٹی فورسز کے مطابق دھماکے سے کئی موٹر سائیکلیں اور قریب موجود گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ عینی شا ہدین کے مطا بق دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس سے ارد گرد کی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے اسپتال ذرائع کے مطا بق دس افراد کی لاشیں سی ایم ایچ پہنچا دی گئی ہیں۔

ذرائع کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 3 کم سن بچے بھی شامل ہیں۔ اسپتال ذرائع کے مطابق متعدد زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکا پیدل جانے والے خود کش بمبار نے کیا، پولیس نے جائے وقوعہ سے خود کش بمبار کے اعضاء اکھٹے کرلیئے ہیں۔ دھماکے میں 5 سے 8کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جاں بحق ہونے والوں میں حساس ادارے کے ملازمین بھی شامل ہیں، حملہ آور کسی حساس ادارے کی عمارت میں داخل ہونا چاہتا تھا۔

ادھر عسکری ذرائع کے مطابق شہید ہونے والوں میں پانچ فوجی اہل کار جب کہ ایک معصوم طالب علم شا مل ہے۔ شہید اہل کاروں کی شناخت حوالدار محمد اکرم، لائنس نائیک عمران، لائنس نائیک انور، صوبیدار عابد، اور حوالدار محمد اصغر کے نا م سے کی گئی ہے ۔ جب کہ شہید ہونے والوں میں ایک عام شہری رشید بھی شامل ہے۔ تاہم شہید معصوم طالب علم کی شناخت نہیں ہوسکی۔

ڈی ایچ کیو میں تین لاشیں لائی گئی، جن میں مبشر، صدیق اور صوبیدار عابد حسین شامل ہیں، جب کہ لائے گئے زخمیوں میں حسن رضا اور ایک نا معلوم شہری شامل ہیں۔ اسپتال ذرائع کے مطابق 9 شہداء کی متیں سی ایم ایچ پنڈی پہنچا دی گئی ہیں۔ شہید ہونے والوں میں تین کم سن بچے بھی شامل ہیں، جو اسکول جاتے ہوئے سفاک دہشت گردوں کا نشانہ بن گئے ذرائع کے مطابق خود کش بمبار کا ٹارگٹ حساس ادارے کے ملازمین تھے۔

ادھر ڈی سی او راولپنڈی ثاقب ظفر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ راولپنڈی دھماکے میں 9 افراد جاں بحق اور 15سے زائد زخمی ہوئے یہ خود کش حملہ تھا حملہ آور سائیکل پر سوار تھا ان کا کہنا تھا کہ 12ربیع الاول سے قبل راولپنڈی میں دہشتگردی کی اطلاعات تھیں جس پر ضلعی انتظامیہ نے سکیورٹی کے انتظامات کئے ہوئے تھے لیکن بدقسمتی سے خود کش حملہ آور اپنے مقصد میں کامیاب رہا ۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق دھماکے میں 5حاضر سرور اہلکار او ر ایک ریٹائر فوجی جاں بحق جبکہ تین عام شہری مارے گئے ۔ پولیس نے جائے وقوعہ سے انسانی اعضاء اکٹھے کرلئے ہیں اور علاقے میں سکیورٹی سخت کردی گئی ہے ۔ علاوہ ازیں ایک نجی ٹی وی کے مطا بق تحریک طا لبا ن پاکستان کے ترجمان نے راولپنڈی خود کش حملے کی قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ لال مسجد آپریشن کا بدلہ ہے تحریک طالبان اس طرح کی راولپنڈی اور اسلام آباد میں مزید کارروائیاں کی جائینگی ۔

اپنے ایک اور بیان میں طالبان نے کہا کہ تحریک کے ایک کارکن نے آر اے بازار میں سکیورٹی اہلکاروں کو کامیابی سے نشانہ بنایا اور اس طرح کی مزید کارروائیاں کی جائینگی ۔ علاوہ ازیں صدر مملکت ممنون حسین ، وزیراعظم میاں نواز شریف ، وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ، تحریک انصاف کے رہنما عمران خان سمیت دیگر سیاسی قائدین نے راولپنڈی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک دشمن عناصر پاکستان میں امن نہیں چاہتے جبکہ صدر اور وزیراعظم نے اپنے بیان میں کہا کہ دہشتگرد عناصر پاکستان کو عدم استحکام سے و چار کرنا چاہتے ہیں لیکن ان کو ان کے گھناؤنے عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دیاجائے گا ۔

دریں اثناء چیئر مین سینیٹ سید نئیر حسین بخاری اور قائمقام چیئرمین سینیٹ صابر علی بلوچ نے راولپنڈی خودکش بم دھماکے کی شدید مذمت کی ہے جس کے نتیجے میں سیکیورٹی کے اہلکاروں سمیت متعدد افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے ہیں ۔چیئرمین سینٹ اور قائمقام چیئرمین سینٹ نے اپنے الگ الگ تعزیتی پیغامات میں دعا کی کہ اللہ تبارک وتعالیٰ اس واقعے میں جاں بحق ہونے والوں کو اپنے جوارے رحمت میں جگہ دے اور انکے لواحقین کو یہ صدمہ صبر و حوصلے سے برداشت کرنے کی توفیق عطا ء فرمائے ۔

انہوں نے اس واقعے میں زخمی ہونیوالوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا بھی کی ۔سینیٹ میں قا ئد ایوان سینیٹر راجہ محمد ظفر الحق اور قائد حزب سینیٹر چوہدری اعتزاز احسن نے بھی اس واقعے کی شدید مذمت کی ہے ۔انہوں نے اپنے تعزیتی پیغامات میں جابحق ہونیوالوں کیلئے دعا کرتے ہوئے کہا کہ اللہ رب العزت مرحومین کو اپنے جوار رحمت میں جگہ دے اور غمزدہ خاندانوں کو صبرجمیل عطافرمائے۔

واضح رہے کہ راولپنڈی کا آر اے بازار پاک فوج کے جنرل ہیڈکواٹرز کے قریب واقع ہے جو ایک حساس علاقہ ہے اور یہاں عام طور پر سیکیورٹی انتہائی سخت ہوتی ہے۔یہ دھماکا ایسے وقت ہوا ہے جب گزشتہ روز اتوار کو بنوں میں سیکیورٹی فورسز کے ایک قافلے کو بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس حملے میں 24 فوجی اہلکار شہید اور تقریباً60 سے زائد زخمی ہوگئے تھے، جب کہ واقعہ کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔

آر اے بازار کے علاقے میں پیر کی صبح ہونے والے خود کش حملے کی ایف آئی آر تھانہ آر اے بازار میں درج کر لی گئی ہے ایس ایچ او آر اے بازار سردار ذوالفقار کی مدعیت میں درج ایف آئی آر میں قتل، اقدام قتل اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے علاوہ ایکسپلوزو ایکٹ کی دفعات شامل کی گئی ہیں ادھر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جائے وقوعہ سے انسانی اعضا کے علاوہ دو ٹانگو ں کو بھی قبضہ میں لے لیا ہے جن کے بارے میں خدشہ ہے کہ یہ خود کش حملہ آور کی ٹا نگیں ہیں پولیس ذرائع کے مطابق موقع سے حاصل کئے گئے انسانی اعضا کو ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے بھجوایا جائے گا۔

بعد ازاں آر اے بازار میں خود کش حملے میں شہید ہونے والے افراد کی نماز جنازہ ادا کردی گئی ۔ آئی ایس پی آر سے جاری پریس ریلیز کے مطابق نماز جنازہ میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف اور بہت بڑی تعداد میں اعلیٰ فوجی حکام ، شہداء کے لواحقین اور بڑی تعداد میں مقامی افراد نے شرکت کی ۔ یہ خود کش حملہ آر اے بازار کے نزدیک صبح 7بج کر 50 منٹ پر ہوا جس میں 8سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں سمیت 3سکول کے بچے اور 2سول افراد شہید ہوگئے تھے جبکہ دہشتگردی کے اس بزدلانہ حملے میں 29 افراد زخمی ہوگئے تھے ۔