دہشت گردی کے خلاف حکومتی کوششیں ناکام ہونے کا اندیشہ،مذہبی جماعتیں تقسیم،ایک دھڑا طالبان سے مذاکرات ،دوسرا آپریشن کا حامی تیسرے نے پورے معاملے سے خود کو الگ کر لیا

پیر 20 جنوری 2014 05:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20جنوری۔2014ء)دہشت گردی کے خلاف حکومتی کوششیں ناکام ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے کیونکہ مذہبی جماعتیں3 دھڑوں میں تقسیم نظر آتی ہیں جن میں ایک طبقہ طالبان سے مذاکرات ،دوسرا آپریشن کا حامی ہے جبکہ تیسرا طبقہ خود کو اس سارے معاملے سے الگ کر چکا ہے۔ وفاقی حکومت کے ساتھ تعاون کے لئے جے یو آئی (ف) نے تمام خدمات پیش کر دی ہیں جبکہ جماعت اسلامی ، جے یو آئی (س) نے آپریشن کی مخالفت کرتے ہوئے مذاکرات پرز ور دے رہے ہیں جبکہ سنی اتحاد کونسل سمیت دیگر مذہبی دھڑے طالبان کے خلاف موثر آپریشن کے حامی ہیں۔

وفاقی حکومت دہشت گردی کیخلاف اپنی ٹھوس پالیسی وضع کرنا چاہتی ہے اس کیلئے وہ مذہبی جماعتوں سے مسلسل مشاورت میں مصروف ہے۔وزیراعظم محمد نوازشریف نے حال ہی میں جے یو آئی (س)کی سربراہ مولانا سمیع الحق سے ملاقات کرکے انہیں ٹاسک دیا مگر کوئی بڑی پیشرفت نظر نہیں آئی جبکہ انہی دنوں وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی جسے انہیں راضی کرنے کی کوشش قرار دیا گیا اور اس کے بعد ان کے ساتھی کابینہ میں شامل ہو چکے ہیں۔

(جاری ہے)

مبصرین کا کہنا ہے کہ جب حکومت ایک دھڑے کو اپنا اتنا قریب کر لے گی تو یقیناً دوسرا دھڑا دور ہوجائے گا جو کسی طرح بھی مفید نہ ہوگا۔ ان حالات میں جبکہ مذہبی جماعتیں تقسیم ہیں اور حکومت کی بھی کوئی سنجیدہ کوششیں نظر نہیں آتیں طالبان فائدہ اٹھاتے ہوئے پھر حملوں میں مصروف ہیں اور عام آدمی کسی طرح بھی خود کو محفوظ نہیں سمجھتا۔

متعلقہ عنوان :