بنوں چھاؤنی میں میران شاہ جانے کیلئے تیار سیکورٹی فورسز کے قافلہ میں دھماکہ،22کے قریب اہلکار شہید،25سے زائد زخمی، بعض کی حالت تشویش ناک،صدر، وزیراعظم اور سیاسی قائدین کی طرف سے شدید مذمت،واقعہ میں بیرونی ہاتھ ملوث ہو سکتا ہے ،حکومت اسے بے نقاب کرے،منور حسن،دھماکہ کی ذمہ داری طالبان نے قبول کر لی، فوجی چھاوٴنی پر خود کش حملے کی تحقیقات فوج کرے گی، وزیر داخلہ کا اعلان

پیر 20 جنوری 2014 05:35

بنوں(رحمت اللہ شباب۔ اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20جنوری۔2014ء)بنوں چھاوٴنی کی حدود میں سیکورٹی فورسز کے قافلے میں اتوار کو ہونیوالے دھماکے سے 22کے قریب اہلکار شہید اور 25سے زائد زخمی ہوگئے جنہیں بنوں کے سی ایم ایچ ہسپتال میں داخل کرادیا گیا ہے جہاں بعض کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ صدر ممنون حسین، وزیراعظم محمد نوازشریف، جماعت اسلامی کے امیر سید منورحسن،سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ اور دیگر سیاسی قائدین نے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے دہشت گردوں کیخلا ف سیسہ پلائی دیوار بننے کا عزم ظاہر کیا ہے جبکہ جماعت اسلامی کے قائدین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ واقعہ میں بیرونی ہاتھ ملوث ہو سکتا ہے تاہم طالبان کے ترجمان نے ایک میڈیا رابطہ میں اس حملہ کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

فوجی ذرائع کے مطابق دھماکہ اس وقت ہوا جب درجنوں گاڑیوں کا ایک قافلہ بنوں سے میران شاہ جانے کیلئے تیار تھا۔

(جاری ہے)

اس قافلہ کیلئے ہفتہ اور اتوار کو بنوں سے میران شاہ تک رو ڈ پر کرفیو لگادیا جاتا ہے تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہو۔مختلف میڈیا اطلاعات کے مطابق شروع میں کہا جا رہا تھا کہ یہ ایک خودکش حملہ ہے تاہم بعد میں معتبر سیکو رٹی ذرائع نے بتایا کہ اس قافلہ کیلئے کئی نجی گاڑیاں ہائر کی گئی تھیں اور یہ دھماکہ خیز مواد ان میں کسی گاڑی میں تھا جو اچانک پھٹ گیا اور یہ سانحہ رونما ہوا۔

واقعہ کے فوری بعد پورے علاقہ کو سیکورٹی فورسز نے گھیرے میں لے لیا اور کسی کو جائے وقوعہ پر جانے کی اجازت نہیں د ی گئی۔شہداء کی میتوں اور زخمیوں کو فوری طور پر بنوں میں سی ایم ایچ ہسپتال پہنچایا گیا۔بعض اطلاعات کے مطابق قافلہ بنوں سے میران شاہ جا رہا تھا کہ بنوں چھاوٴنی کی حدود میں پہلے سے نصب ریموٹ کنٹرول ڈیوائس دھماکے سے پھٹ گئی۔

دھماکے سے قافلے میں شامل گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا، دھماکے کے بعد سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا، امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئی ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز پورے شہر میں سنی گئی۔ سیکورٹی فورسز کے قافلے ہر ہفتہ و اتوار کو بنوں چھاوٴنی سے شمالی وزیرستان کے ہیڈ کواٹرز روانہ ہوتے ہیں، اس موقع پر آمد و روفت کے علاقے میں کرفیو نافذ کیا جاتا ہے۔

سیکورٹی فورسز کے قافلے کو چھاوٴنی کے رزمک گیٹ کے قریب نشانہ بنایا گیا۔ پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق گزشتہ روز ہی سیکورٹی خدشات کے باعث شمالی وزیرستان ایجنسی میں غیر معینہ مدت کیلئے کرفیو نافذ کیا گیا تھا۔صدر ممنون حسین نے اس سانحہ کی مذمت کرتے ہوئے ایک بیان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کو منطقی نتیجہ پر پہنچانے اور عوام کو پرامن پاکستان دینے کے عزم کا اظہار کیا ۔

وزیراعظم نے اسے بزدلانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت دہشت گردی کی کارروائیوں سے متزلزل نہیں ہوگی اور ملک میں امن و استحکام کیلئے کسی اقدام سے گریز نہیں کیا جائے گا۔جماعت اسلامی کے امیر سید منورحسن نے دھماکہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ میں غیرملکی ہاتھ ملوث ہو سکتا ہے، حکومت اس ہاتھ کو بے نقاب کرنے پر توجہ دے۔دوسری جانب طالبان نے اس حملہ کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

طالبان ترجمان شاہد اللہ شاہد نے میڈیا سے نامعلوم مقام پر کئے گئے رابطہ میں اس حملہ کی ذمہ داری قبول کی اور مزید حملے کرنے کی بھی دھمکی دی ہے۔پاک فوج نے بنوں میں ویگن میں دھماکے کے نتیجے میں 20 جوانوں کی شہادت اور 30 دیگر زخمیوں کی تصدیق کر دی ۔آئی ایس پی آر کے مطابق اتوار کی صبح پونے نو بجے ایک نجی ہائیر گاڑی میں دھماکہ ہوا ۔دھماکہ بنوں کی پریڈ گراؤنڈ کے اندر ہوا۔

یہ گاڑی ایف سی کے جوانوں کے لئے کرائے پرلی گئی تھی۔دھماکے کے وقت ایف سی کے جوان گاڑی میں بیٹھ چکے تھے اور وہ شمالی وزیرستان کے لئے روانہ ہونے والے تھے ۔زخمیوں کو بنوں اور پشاور کے سی ایم ایچ میں شفٹ کر دیا گیا ہے جہاں پر انہیں طبی امداد دی گئی ہے۔ادھربنو ں میں فوجی چھاوٴنی پر خود کش حملے کی تحقیقات فوج کرے گی، وفاقی وزیر داخلہ نے اعلان کر دیا۔

اتوار کو یہاں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اعلان کیا ہے کہ بنوں چھاوٴنی پر خودکش حملے کی تحقیقات فوج سے کروائی جائے گی ۔ان کا کہنا تھا کہ حملے میں بھارود کی بھاری مقدار استعمال کی گئی تاہم ایک دو روز میں حقائق سامنے آجائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگردی پر قابو پانے کے لئے سیکورٹی اداروں کی استعداد کو بڑھایا جائے گا۔