سینیٹ نکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق نے بلوچستان میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لانگ مارچ کی حمایت کردی، وزیراعظم لاپتہ افراد کی بازیابی اور وزارت انسانی حقوق کی بحالی کو یقینی بنائیں، کمیٹی کا اس حوالے سے انہیں خط لکھنے کا فیصلہ، یو ٹیوب کھولنے کیلئے ہم تیار ہیں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو خط لکھ دیا ہے۔پی ٹی اے، حکومت یو ٹیوب کو سیاسی مصلحت کا شکار نہ بنائیں اسے کھولنے کے احکامات جاری کئے جائیں،فنکشنل کمیٹی، ضلع بدین میں ہندو کی لاش کی بے حرمتی کرنے اور وفاقی دارالحکومت میں ماحولیات کے نظام کو موثر بنانے کے حوالے سے دو ذیلی کمیٹیاں قائم کردیں

ہفتہ 18 جنوری 2014 03:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18جنوری۔2014ء) سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق نے بلوچستان میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لانگ مارچ کی حمایت کی اور کہا کہ وزیراعظم لاپتہ افراد کی بازیابی اور وزارت انسانی حقوق کی بحالی کو یقینی بنائیں کمیٹی نے اس حوالے سے انہیں خط لکھنے کا فیصلہ کرلیا۔ پی ٹی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ یو ٹیوب کھولنے کیلئے ہم تیار ہیں ہم نے اسے کھولنے کیلئے جو اقدامات کئے ہیں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو خط لکھ دیا ہے۔

جبکہ کمیٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ یو ٹیوب کو سیاسی مصلحت کا شکار نہ بنائیں بلکہ اسے کھولنے کے احکامات جاری کئے جائیں۔ کمیٹی نے ضلع بدین میں ہندو کی لاش کی بے حرمتی کرنے اور وفاقی دارالحکومت میں ماحولیات کے نظام کو موثر بنانے کے حوالے سے دو ذیلی کمیٹیاں تشکیل دیں۔

(جاری ہے)

رکن کمیٹی مشاہد حسین سید نے کہا کہ یوٹیوب کھولنے سے کوئی پہاڑ نہیں ٹوٹ پڑے گا نہ اس اقدام سے کسی مسلمان کا نکاح ٹوٹتا ہے۔

رکن کمیٹی فرحت الله بابر نے کہا کہ انسانی حقوق کا تحفظ فراہم کرنے میں حکومت مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے جمعہ کو سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین افرا سیاب خٹک کی زیرصدارت ہوا جس میں لاپتہ افراد کی بازیابی‘ یوٹیوب اور وفاقی دارالحکومت میں ماحولیات کو بہتر بنانے کے امور کا جائزہ لیا گیا اجلاس میں اراکین کمیٹی وزارت انسانی حقوق ڈویژن ‘ پی ٹی اے‘ سی ڈی اے سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں پاکستان ٹیلی کام حکام نے بتایا کہ یو ٹیوب کو کھولنے کے لئے پی ٹی اے نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو خط لکھا ہے اور انہیں یوٹیوب کو روکنے کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔ وزارت نفارمیشن یوٹیوب کھولنے کی اجازت دے تو ہم اس کیلئے تیار ہیں یوٹیوب پر قابل اعتراض مواد کو روکنے کیلئے فلٹریشن کا نظام وضع کیا ہے تاہم اس مواد کو سو فیصد نہیں روکا جاسکتا۔

کل کو اسی طرح کا کوئی مواد ڈاؤن لوڈ کردیا جائے تو اسے دوبارہ روکنا ہوگا۔ کمیٹی نے پی ٹی اے کی جانب سے وزارت انفارمیشن کو لکھے گئے خط کی نقول طلب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ اجلاس میں کمیٹی میں پیش کیا جائے تاکہ کمیٹی اس خط کی روشنی میں سینیٹ سے اجازت لے کر حکومت کو یو ٹیوب کھولنے کا کہے۔ جس پر مشاہد حسین سیدنے کہا کہ یوٹیوب کے معاملے کو سیاسی نہیں بنانا چاہیے بلکہ اس کو عوام کیلئے کھولنا چاہیے۔

کیونکہ یہ ایک عوام کیلئے ذریعہ معلومات ہے۔ معلومات اچھی یا بری ہوسکتی ہیں یہ اس کو آپریٹ کرنے والے پر منحصر ہے۔ کمیٹی نے یوٹیوب کھولنے کے حوالے سے آگے بڑھ کر اقدام کرنا ہوگا۔ کمیٹی نے سائبر کرائم بل کے ڈرافٹ کی کاپی بھی پی ٹی اے سے طلب کرلی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے فوائد بھی ہیں اور اس سے مسائل بھی یہ اس پر منحصر ہے کہ وہ کس طرح استعمال کرتے ہیں۔

کمیٹی میں بلوچستان سمیت لاپتہ افراد کی بازیابی کا معاملہ بھی زیر بحث لایا گیا جس پر کمیٹی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے لانگ مارچ کی بھرپور حمایت کی اور کہا کہ وزیراعظم لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے موثر اقدامات کریں کیونکہ لوگوں کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے اور کمیٹی نے لاپتہ افراد کی بازیابی اور وزارت انسانی حقوق کی بحالی کیلئے وزیراعظم کو دوبارہ خط لکھنے کا فیصلہ کیا۔

قائمہ کمیٹی نے سندھ میں ہندو کی لاش کی بے حرمتی کرنے کے معاملے کا جائزہ لیا جس میں صوبہ سندھ کے ضلع بدین میں ہندو کی لاش کو قبر سے نکال کر بے حرمتی کی گئی اور اسے سر عام گھسیٹا گیا۔ قائمہ کمیٹی نے اس معاملے کی مکمل تحقیقات کرنے کیلئے ایک سب کمیٹی تشکیل دے دی رکن کمیٹی مشاہد حسین سید نے کہا کہ سندھ میں اقلیتی برادری مشکلات کا شکار ہے انہیں تحفظ دینا حکومت کا بنیادی فرض ہے اور کمیٹی اقلیتی برادری کو تحفظ فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔

رکن کمیٹی فرحت الله بابر نے کہا کہ پاکستان میں ہندو برادری کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے اور کمیٹی کو آگے بڑھ کر سنبولک کردار ادا کرنا چاہیے۔ اور ہندو کمیٹی کے سربراہ کو بلا کر ان سے بھی بات چیت کی جائے تاکہ انہیں حوصلہ ہو کہ ان کی خاطر قائمہ کمیٹی کچھ کام کررہی ہے۔ اقلیتی ممبر ہیمن داس نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے اور حکومت اقلیتوں کو تحفظ دینے میں ناکام ہورہی ہے حکومت کسی بھی ملزم کو سزا دینے میں ناکام رہی ہے پولیس نے ڈیڑھ ماہ کی تاخیر کے بعد اس معاملے پر کارروائی کی اور ان واقعات سے پاکستان کی دنیا بھر میں بدنامی ہورہی ہے۔

کمیٹی نے اس معاملے پر ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی اورکمیٹی نے اس معاملے کی عدالت میں سماعت کے دوران ایک ابزرور بھی تعینات کرنا کا کہا تاکہ وہ کمیٹی کو ہفتہ وار بریفنگ دے۔ کمیٹی کے اجلاس میں اسلام آباد مرگلہ ٹنل کا معاملہ بھی زیر بحث لایا گیا جس پر رکن کمیٹی مشاہد حسین سید نے کہا کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا شکر گزار ہوں جنہوں نے مارگلہ ٹنل پراجیکٹ کو منسوخ کرکے ماحولیات کو بچا لیا۔

جس پر موسمی تغیرات کے نمائندہ جاوید اسلام نے کمیٹی کو بتایا کہ مارگلہ ٹنل میں کریشنگ کیلئے انیس لائسنس تھے اب صرف نو کام کررہے ہیں باقیوں کو ختم کردیا گیا ہے۔ اس نے اپنی بات کو مزید جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ماحولیات کو بہتر بنانے کیلئے لوئی بھیر میں بھٹے ختم کئے گئے ہیں اور ان کو مزید بہتر کرنے کیلئے انڈین ٹیکنالوجی استعمال کرنے پر غور کررہے ہیں۔ جس پر چیئرمین کمیٹی افراسیاب خٹک نے کہا کہ اگر پاکستان میں ماحولیات کو انسان دوست نہ بنایا گیا تو آباد شہر ختم ہوجائیں گے۔ اس پر سب کمیٹی تشکیل دی گئی جو وفاقی دارالحکومت سمیت ملک بھر میں ماحولیات کا جائزہ لے گی۔