وفاقی کابینہ جب ہی ملکی گرڈ کو بھارتی گرڈ سے جوڑنے کی اجازت دے دے گی ، بھارت سے بجلی خریدنے میں کوئی رکاوٹ نہیں رہے گی‘وفاقی وزیرتجارت

ہفتہ 18 جنوری 2014 03:38

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18جنوری۔2014ء)وفاقی وزیرِ تجارت خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ جب ہی ملکی گرڈ کو بھارتی گرڈ سے جوڑنے کی اجازت دے دے گی جس کے بعد بھارت سے بجلی خریدنے میں کوئی رکاوٹ نہیں رہے گی۔وزیرِ تجارت نے ایک غیرملکی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا ’مجھے امید ہے کہ رواں یا آئندہ ماہ کے وسط تک پاکستان کی وفاقی کابینہ ملکی گرڈ کو بھارتی گرڈ سے جوڑنے کی اجازت دے دے گی جس کے بعد بجلی کی خرید و فروخت میں کوئی رکاوٹ نہیں رہے گی اور حوالے سے پیش رفت جاری ہے‘۔

خرم دستگیر خان سارک کے ایک اقتصادی فورم میں شرکت کے لیے دہلی کے دورے پر ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ باہمی تجارت کو فروغ دینے کی راہ میں ویزے کا موجودہ نظام ایک بڑی رکاوٹ ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ کچھ تو تکنیکی رکاوٹیں ہیں جنھیں دور کرنے کی ضرورت ہے لیکن ایک بہت بڑا معاملہ ویزے پر پابندیوں کا ہے جس کی وجہ سے کاروبار کا حجم متاثر ہو رہا ہے۔

پاکستان کے وزیرِ تجارت کا کہنا تھا ’دونوں ممالک کے تعلقات میں اتار چڑھاوٴ آتے رہتے ہیں جس سے کاروبار کے لیے سازگار ماحول قائم نہیں ہو پاتا‘۔پاکستان اور بھارت نے سنہ 2012 میں ویزا کی شرائط میں نرمی پر اتفاق کیا تھا اور اس نئے نظام کا اطلاق جنوری سنہ 2013 سے ہونا تھا لیکن لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کی وجہ سے اسے موخر کر دیا گیا تھا۔

خرم دستگیر خان نے یہ بھی عندیہ دیا کہ دونوں ممالک اب موسٹ فیورڈ نیشن (ایم ایف این) یا تجارت کے لیے پسندیدہ ملک کا درجہ دینے کی بجائے این ڈی ایم اے یعنی بازاروں تک غیر امتیازی رسائی کے نام سے ایک نئے نظام پر بات کر رہے ہیں لیکن بھارت نے باضابطہ طور پر ابھی یہ عندیہ نہیں دیا ہے کہ وہ ایم ایف این پر اسرار نہیں کرے گا لیکن ہمارا مقصد یہ ہے کہ دونوں ممالک کو مارکیٹ تک غیر امتیازی رسائی حاصل ہو، ایم ایف این بھی اسی کا ایک الگ نام ہے، نام آپ کچھ بھی رکھ لیجیے‘وزیر تجارت کے مطابق انھیں امید ہے کہ جب وہ سنیچر کو اپنے بھارتی ہم منصب سے ملیں گے تو واہگہ کے راستے تجارت کو فروغ دینے اور وہاں زیادہ سہولیات فراہم کرنے پر اتفاق ہو جائے گا لیکن اختلافات ان فہرستوں پر ہیں جن کے تحت بہت سی اشیا کو کاروبار کے زمرے سے باہر رکھا گیا ہے۔

خرم دستگیر خان نے جمرات کو تاجر برادری سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے مشترکہ بزنس فورم نے تعاون کے لیے جن آٹھ شعبوں کی نشاندہی کی ہے ان میں زراعت، کپڑا، ادویات، حفظان صحت، آٹوموبائل، بینکنگ، تعلیم اور توانائی بھی شامل ہیں۔اس سے پہلے گذشتہ سال دسمبر میں پنجاب کے وزیرِاعلیٰ شہباز شریف نے بھی بھارت کے وزیرِ تجارت و صنعت آنند شرما سے ملاقات کی تھی اور تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹیں ختم کرنے کے ممکنہ طریقوں کا جائزہ لیا تھا۔

پاکستان میں نواز شریف کی حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے فوراً بعد پہلے مرحلے میں ہندوستان سے 500 میگاواٹ بجلی خریدنے کی خواہش ظاہر کی تھی اور اس کے لیے امرتسر اور لاہور کے درمیان 45 کلومیٹر لمبی بجلی کی لائن بھچائی جانی ہے۔

متعلقہ عنوان :