نئے اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا ، باقاعدہ کا م کا آغاز کردیا ، پہلے دن لاء افسران سے ملاقاتیں ،دفتر پہنچنے پر آفس ملازمین کا پرجوش استقبال ، تمام لوگوں سے فرداً فرداً تعارف کروایا گیا ، وزیراعظم سے کوئی قریبی تعلق نہیں ، حکومت کا نہیں آئین اور قانون کا ملازم ہوں ، سلمان ا کبر بٹ ، چیف جسٹس سے جلد ملاقات کرونگا ،موجودہ لاء افسران بہترین کام کررہے ہیں ، تبدیلی کا کوئی ارادہ نہیں ، ہر معاملے میں آئین اور قانون کو فالو کرنے پر یقین رکھتا ہوں ، پرویز مشرف کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اس پر کوئی بات نہیں کرنا چاہتا ، صحافیوں سے امید ہے وہ مثبت رپورٹنگ کرینگے، میرے دروازے ہر وقت میڈیا کیلئے کھلے ہیں ، تمام معاملات پر میڈیا کو مکمل آگاہ رکھا جائے گا ، صحافیوں کی نئے اٹارنی جنرل کو مبارکباد اور نیک خواہشات کا اظہار

ہفتہ 18 جنوری 2014 03:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18جنوری۔2014ء) نئے اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا ،لاء افسران سے ملاقاتیں ، نئے اٹارنی جنرل نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور کی خدمات کو سراہا ۔ طارق کھوکھر کو انہوں نے خصوصی طور پر مبارکباد دی کہ وہ لاپتہ افراد کے مقدمات کو جس بہادری کے ساتھ ڈیل کررہے ہیں وہ قابل تعریف ہے ۔

لاء افسران نے نئے اٹارنی جنرل کو اپنے اپنے معمولات سے آگاہ کیا اور انہیں اپنے تمام تر تعاون کی یقین دہانی کرائی ۔ جمعہ کے روز جب اٹارنی جنرل اپنے دفتر پہنچے تو ان کے عملے نے ان کا پرجوش استقبال کیا ۔ اٹارنی جنرل نے آفس کے تمام لوگوں سے فرداً فرداً تعارف کروایا گیا بعد ازاں انہوں نے اپنے کام کا باقاعدہ آغاز کردیا ۔

(جاری ہے)

نئے اٹارنی جنرل آف پاکستان سلمان اسلم بٹ نے کہا ہے کہ ان کا وزیراعظم سے کوئی قریبی تعلق نہیں وہ حکومت کے نہیں آئین اور قانون کے ملازم ہیں اور ہر معاملے میں آئین اور قانون کو فالو کرنے پر یقین رکھتے ہیں ، موجودہ لاء افسران میں تبدیلی کا کوئی ارادہ نہیں ، ان کی کارکردگی سے مطمئن ہوں ، چیف جسٹس آف پاکستان سے بھی جلد ملاقات کرونگا ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافیوں سے خصوصی گفتگو میں جمعہ کے روز کیا ہے جنہوں نے نئے اٹارنی جنرل کے چارج سنبھالنے کے فوری بعد ان کے آفس میں خصوصی ملاقات کی ہے صحافیوں نے انہیں مبارکباد پیش کی اور بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اٹارنی جنرل آف پاکستان کا کہنا تھا کہ ان کی دانست میں آئین اور قانون سب سے پہلے ہے اس کے بعد ہی کچھ معاملات کو دیکھے گئے ۔

وزیراعظم پاکستان سے قریبی تعلق بارے سوال کے جواب میں اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ان کا وزیراعظم سے کوئی قریبی تعلق نہیں ہے انہوں نے آج تک جتنے بھی مقدمات میں بطور وکیل پیش ہوئے ہیں انہوں نے ہمیشہ آئین اور قانون کو ہی پیش نظر رکھا ہے ۔ یہ درست ہے کہ انہوں نے کارپوریٹ لاء کے مقدمات میں پیش ہوئے ہیں تاہم انہیں آئینی مقدمات کا بھی وسیع تجربہ حاصل ہے ۔

سابق صدر پرویز مشرف کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ان کا مقدمہ ابھی عدالت میں زیر سماعت ہے اس حوالے سے کوئی بات نہیں کرنا چاہتے ۔ انہوں نے کہا کہ وکیل کا کام مختلف لوگوں کی جانب سے عدالت میں پیش ہونا ہوتا ہے اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ اس کا کسی حکومت کے بندے سے قریبی تعلق ہے کہ آئین اور حکومت کے درمیان عدالت میں کسی بھی تضاد کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ پہلے آئین اور قانون کے پابند ہیں اور وہ حکومت کے ملازم نہیں ہیں ۔

صحافیوں کے ایک سوال کے جواب میں اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ موجودہ لاء افسران بہت اچھا کام کررہے ہیں اور خاص طور پر لاپتہ افراد کے مقدمات میں لاء افسران کا کردار قابل تعریف ہے اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ابھی انہوں نے چارج سنبھالا ہے تاہم وہ معاملات کو دیکھ رہے ہیں اس کے بعد ہی وہ کوئی فیصلہ کرینگے ۔ چیف جسٹس سے ملاقات کے حوالے سے اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات متوقع ہے اور ان سے آئین اور قانون کے معاملات پر بات چیت ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ میں نے زندگی بھر آئین اور قانون کی پاسداری کرتے ہوئے گزاری ہے ۔ اٹارنی جنرل نے صحافیوں سے بھی یہ امید کی ہے کہ وہ مثبت رپورٹنگ کرینگے اس پر صحافیوں نے انہیں نہ صرف اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا ہے بلکہ ان سے یہ استدعا بھی کی ہے کہ اگر کوئی اہم فیصلہ کرتے ہیں تو اپنے سیکرٹری کے ذریعے میڈیا کو ضرور اس سے آگاہ کریں تاکہ میڈیا میں کوئی غلط خبر شائع نہ ہو اس پر انہیں میڈیا کو یقین دلایا کہ وہ چیف جسٹس سے ملاقات اور دیگر جو بھی فیصلے کرینگے اس حوالے سے میڈیا کو بھی آگاہ کیاجائے گا بعد ازاں انہوں نے صحافیوں کا بھی شکریہ ادا کیا ۔

واضح رہے کہ اس سے قبل نئے اٹارنی جنرل نے جب چارج سنبھالا تو اٹارنی جنرل آفس کے ملازمین نے میڈیا کے نمائندوں کو ان سے ملنے سے روکا تاہم بعد ازاں اٹارنی جنرل کی ہدایت پر نہ صرف میڈیا کے لوگوں کو ملاقات کیلئے لایا گیا بلکہ انہوں نے اپنے ملازمین کی سرزنش بھی کی کہ میڈیا کے نمائندوں سے کسی بھی صورت نہ روکا جائے اور میرے دفتر کے دروازے میڈیا کیلئے ہر وقت کھلے ہیں ۔