نیب کا بزنس مینوں کو کلین چٹ دینے کا آغاز ،اقبال زیڈ احمد اور ایم این بیگ کے نام رینٹل پاور کیس سے نکال دیئے ،احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف سمیت 9ملزمان پر رینٹل پاورکیس میں فرد جرم عائد کردی ،سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف پانچ ریفرنس میں فرد جرم پر آج فریقین کے وکلاء بحث کا آغاز کریں گے

ہفتہ 18 جنوری 2014 03:34

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18جنوری۔2014ء) قومی احتساب بیورو نیب نے بزنس مینوں کو کلین چٹ دینے کا آغاز کرتے ہوئے اقبال زیڈ احمد اور ایم این بیگ کے نام رینٹل پاور کیس سے نکال دیئے جبکہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف سمیت 9ملزمان پر رینٹل پاورکیس میں فرد جرم عائد کردی ادھر سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف پانچ ریفرنس میں فرد جرم پر آج فریقین کے وکلاء بحث کا آغاز کریں گے۔

سابق وزیر اعظم سمیت رینٹل پاور کیس کے ملزمان نے فرد جرم کی صحت قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے عائد الزامات کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا۔جمعہ کے روز مقدمہ کی سماعت احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے کی ۔اس موقع پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف سمیت دیگر ملزمان کے خلاف فرد جرم کی چارج شیٹ پڑھ کر سنائی تاہم ملزمان نے صحت جرم ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اپنے اوپرلگنے والے الزمات کو چیلنج کریں گے۔

(جاری ہے)

مقدمہ کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ راجہ پرویز اشرف نے بطور وزیر پانی و بجلی اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے من پسند افراد کو پراجیکٹ دلوائے۔ نیب کے ایڈیشنل ڈپٹی سراسیکیوٹر چودھری ریاض نے دوران سماعت عدالت کو بتایا کہ تفتیش کے دو ران اقبال زیڈ احمد اور ایم این بیگ کے نام مقدمہ سے نکال لئے گئے ہیں کیونکہ ان کے خلاف ریکارڈ پر کوئی ثبوت اور شواہد نہیں ملے۔

انہوں نے عدالت سے سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف اور دیگر ملزمان کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی شروع کرنے کی استدعا کی۔انہوں نے الزام لگایا کہ سابق وزیر اعظم نے2008ء میں بجلی بحران پر قابو پانے کے لئے شروع کیے گئے رینٹل پاور پراجیکٹ کے 9منصوبے منظور نظر شخصیات کو دلوا کر ان میں کک بیکس( کمیشن) حاصل کیا۔ نیب نے الزام عائد کیا کہ راجہ پرویز اشرف نے بطور وزیر اپنی اتھارٹی کا غلط استعمال کیااور اقتصادی رابطہ کمیٹی اور کابینہ سے پیپرا رولز کے برخلاف منظوری حاصل کی، جان بوجھ کر اتھارٹی کے استعمال میں ناکامی کے ذریعے انہوں نے گرانٹ کے غلط استعمال اور منصوبے کے 14پی سی میں رینٹل پاور کمپنیز سے جان بوجھ کر ڈاوٴن پیمنٹ میں 7فیصد اضافے کے لئے غلط پالیسی اختیار کی گئی۔

اس ضمن میں انہوں نے 13اپریل 2009کواس قسم کی ایک سمری اقتصادی رابطہ کمیٹی میں منظوری کے لئے بھیجنے کی بھی منظوری دی۔نیب نے الزام عائد کیا کہ سمری میں گمراہ کن حقائق بیان کیے گئے اور غلط بیانی سے کام لیا گیا کہ معاشی مشکلات کے باعث بولی کے لئے شرائط و ضوابط میں ڈاوٴن پیمنٹ میں 7فیصد سے بڑھا کر اس کو چودہ فیصد کرنے کی سفارش کی۔ مذکورہ سفارشات کو منظور کر نے کے بعد اس سمری کو اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 17اگست 2009ء کے اجلاس میں پیش کرنے کے لئے بھیج دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے اس ضمن میں نو ڈیرو ٹو کا منصوبے کا ابتدائی چالان 27مئی کو پیش کر دیا تھا مگر اس وقت راجہ پرویز اشرف کا نام اس میں شامل نہیں کیا گیا تھا کیونکہ وہ اس وقت وزیراعظم تھے جس کے باعث ایسا ممکن نہیں تھا جبکہ نوڈیرو ٹو ریفرنس کے دیگر ملزمان میں سابق سیکرٹری پانی و بجلی شاہد رفیع،سابق ایڈیشنل سیکرٹری شیخ ضرار اسلم، سابق ایم ڈی پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی(پیپکو) طاہر بشارت چیمہ، سابق ڈائریکٹر پیپکو ملک محمد رضی عباس، وزیر علی بویا،عبدالمالک میمن،طارق نذیر اور رسول خان محسود شامل ہیں جبکہ تین نام ای سی ایل پر بھی ڈالے گئے ہیں۔

واضح رہے سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف پانچ ریفرنس میں فرد جرم عائد کرنے پر آج فریقین کے وکلاء بحث کا آغاز کریں گے، گزشتہ سماعت پر سابق صدر خود عدالت میں پیش ہوئے تھے تاہم وکیل صفائی فاروق ایچ نائیک کی طرف سے فرد جرم عائد کرنے پر اعتراض اٹھائے جانے پر عدالت نے فرد جرم پر فریقین کے وکلاء کو بحث کا موقع فراہم کرنے کے لئے سماعت 18جنوری تک ملتوی کی تھی۔