سپریم کورٹ کا کنٹونمنٹ بورڈز کے انتخابات نہ کرانے پر وفاقی حکومت کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار، وزارت قانون سے تحریری جواب طلب،قانون سازی میں تاخیر کا معاملہ وزیراعظم کے فوری طور پر نوٹس میں لانے کی ہدایت، سیکرٹری دفاع اس حوالے سے جتنی تاخیر کریں گے اتنا ہی یہ معاملہ ان کے توہین عدالت کے معاملے پر اثر انداز ہوگا،عدالت کا انتباہ،موجودہ کنٹونمنٹ بورڈز منتظمین کو فنڈز استعمال کرنے کی اجازت دے دی،ملک میں بلدیاتی انتخابات کا کوئی قانون موجود ہے تو اس کی روشنی میں انتخابات کرادیئے جائیں،جسٹس امیر ہانی مسلم

جمعہ 17 جنوری 2014 07:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17جنوری۔2014ء)سپریم کورٹ نے کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات نہ کرانے کے حوالے سے وفاقی حکومت کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزارت قانون سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ کنٹونمنٹ بورڈز کے حوالے سے قانون سازی میں تاخیر کا معاملہ وزیراعظم میاں نواز شریف کے فوری طور پر نوٹس لایا جائے اور خبردار کیا ہے کہ سیکرٹری دفاع اس حوالے سے جتنی تاخیر کریں گے اتنا ہی یہ معاملہ ان کے توہین عدالت کے معاملے پر اثر انداز ہوگا او رکہا ہے کہ حکومت بار بار وقت مانگ چکی ہے ۔

مزید وقت کے لئے وزارت قانون کا موقف کمزور ہے ۔انتخابات کرانا حکومت کی آئینی وقانونی ذمہ داری ہے جس کو پورا کیا جائے ۔ انتخابات جلد از جلد کرائے جائیں۔

(جاری ہے)

عدالت نے موجودہ کنٹونمنٹ بورڈز منتظمین کو منصوبوں کی تکمیل کے لئے فنڈز استعمال کرنے کی اجازت دے دی ۔جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اگر اس ملک میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا کوئی قانون موجود ہے تو اس کی روشنی میں انتخابات کرادیئے جائیں۔

انہوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روز دیئے ہیں۔ چیف جسٹس تصدق جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت شروع کی تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور اور سیکرٹری دفاع کے وکیل افتخار گیلانی ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ سیکرٹری دفاع بیرون ملک دورے پر ہیں اور 18 فروری کو واپس آئیں گے ۔عدالت کو بتایا گیا کہ کنٹونمنٹ بورڈز میں انتخابات کے حوالے سے آئینی ترمیم کا مسودہ پارلیمنٹ میں ہے جیسے ہی منظوری ہوگی انتخابات کرائیں گے ۔

حکومت اس کے لئے پوری طرح تیار ہے۔ترمیم کے لئے مزید وقت دے دیں۔عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ کنٹونمنٹ بورڈز 15 ستمبر سے غیر فعال چلے آرہے ہیں جس کی وجہ سے فنڈز بھی منجمد ہیں اور کئی منصوبے فنڈز کی عدم فراہمی سے نامکمل ہیں ۔فنڈز جاری کرنے کی اجازت دے جائے ۔اس پر عدالت نے فنڈز استعمال کرنے کی اجازت دے دی ۔جبکہ سیکرٹری قانون کو ہدایت کی ہے کہ وہ5 فروری تک تحریری جواب عدالت میں پیش کرے،سیکرٹری دفاع بھی اگلی سماعت پر حاضرہوں۔