مشرف کیخلاف غداری نہیں آئین کیخلاف ورزی کا مقدمہ چلنا چاہئے،اسفندیارولی،پاکستان افغانستان نے ملکر دہشتگردی کے خلاف پالیسی نہ بنائی تو2014ء خطرناک ہوگا،نیٹو سپلائی کی بندش کیلئے ہمارے صوبے کے لوگوں کو باہر لے جاکر ورغلانے والے مہنگائی کے خلاف دھرنے دوسرے صوبوں میں ہی کیوں دے رہے ہیں کیا خیبرپختونخوا میں مہنگائی نہیں سرائیکی کو الگ صوبہ سمجھتے ہیں ،سرائیکی علاقے سمیت پانچوں صوبوں میں رکنیت سازی جاری ہے،نجی ٹی وی کو انٹرویو

جمعرات 16 جنوری 2014 04:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16جنوری۔2013ء)عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیارولی نے کہا ہے کہ مشرف کے خلاف غداری کا نہیں آئین کی خلاف ورزی کا مقدمہ چلنا چاہئے،جس کی سزا آئین میں ہے،پاکستان اور افغانستان نے ملکر دہشتگردی کے خلاف پالیسی نہ بنائی تو2014ء خطرناک ہوگا،نیٹو سپلائی کی بندش کیلئے ہمارے صوبے کے لوگوں کو باہر لے جاکر ورغلانے والے مہنگائی کے خلاف دھرنے دوسرے صوبوں میں ہی کیوں دے رہے ہیں کیا خیبرپختونخوا میں مہنگائی نہیں سرائیکی کو الگ صوبہ سمجھتے ہیں ،سرائیکی علاقے سمیت پانچوں صوبوں میں رکنیت سازی جاری ہے۔

(جاری ہے)

نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں اعتزاز احسن نے جان کی قربانی دی اور عمران خان سے قبل صوبائی حکومت نے کوئی توجہ نہیں دی،پی ٹی آئی نے ایک جیل ٹوٹنے پر کہا تھا کہ اے این پی حق حاکمیت کھو بیٹھی،انہوں نے کہا کہ ڈرون کے خلاف پشاور میں دھرنا دینے والے مہنگائی کے خلاف دھرنا دوسرے صوبوں میں کیوں دے رہے ہیں کیا اس صوبے میں مہنگائی نہیں ہے،انہوں نے کہا کہ نیٹو سپلائی کو سندھ اور پنجاب میں نہیں خیبرپختونخوا میں روکا جاتا ہے ،یہ تضاد کیوں ہے اگر عوام کر رہے ہیں تو پھر دوسرے صوبوں میں کیوں نہیں پنجاب اور سندھ سے ہمارے صوبے میں آکر لوگوں کو کیوں ورغلایا جاتا ہے،انہوں نے کہا کہ مرکزی اور صوبائی حکومت مذاکرات کے حوالے سے کنفیوژ ن ہے ہم نے اوپن مینڈیٹ دے دیا ہے لیکن آج تک بات چیت کے بارے میں کوئی خبر نہیں اور وزیرداخلہ پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں کہ مذاکرات کس سے ہو رہے ہیں،وہ قوم کو نہ بتائیں لیکن ان کیمرہ سیشن بلا لیں جس طرح اس سے پہلے بلائے جاتے رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ اگر مذاکرات ہو رہے ہیں تو پھر دہشتگردی کے اتنے بڑے واقعات کیوں ہو رہے ہیں،حکومت قوم کو اعتماد میں لے کر سیدھی سیدھی بات کرے کہ مذاکرات کس کس گروپ سے ہو رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ ہم مذاکرات کے مخالف نہیں ہم نے صوفی محمد اور فضل اللہ سے مذاکرات کئے تھے آج بھی کہتے ہیں کہ مذاکرات ہونے چاہئیں اور حکومت کنفیوژن کو دور کرے،انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان میں مسئلہ یہ ہے کہ چھوٹے گروپوں سے باتیں ہو رہی ہیں لیکن جو مین گروپ ہیں ان سے کوئی بات نہیں کررہا،اگر ریاست پاکستان اور ریاست افغانستان ملکر2014ء کے لئے کوئی حکمت عملی نہیں بناتے تو چند ماہ بعد اس ملک میں بڑی تباہی آئے گی،2014ء پاکستان اور افغانستان دونوں کے لئے خطرناک ثابت ہوگا،انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک ملکر یہ بات کریں کہ دونوں کی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے،انہوں نے کہا کہ اے این پی کی رکنیت سازی جاری ہے،31جنوری تک یہ کام مکمل ہوجائے گا جس کے بعد خفیہ بیلٹ کے ذریعے انتخابات ہوں گے اور عہدیداروں کو چنا جائے گا،عہدیداروں کی نامزدگی نہیں ہوگی بلکہ باقاعدہ پولنگ ہوگی اور یہ کام پانچوں صوبوں میں ہوگا کیونکہ ہم سرائیکی کو الگ صوبہ سمجھتے ہیں،انہوں نے کہا کہ پارٹی کو چلانے کیلئے مرکز اور صوبوں میں کمیٹیاں ہیں اور یہی ہمارا الیکشن کمیشن ہے،مرکز میں حاجی عدیل پارٹی کو ڈیل کر رہے ہیں جس میں سرائیکی سمیت پانچوں صوبوں کے نمائندے شامل ہیں،انہوں نے کہا کہ مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ نہیں چلنا چاہئے،شجاعت حسین کی اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ مشرف کے خلاف آئین کی خلاف ورزی کا مقدمہ چلایا جائے جس کی سزا آئین کے آرٹیکل6میں موجود ہے،انہوں نے کہا کہ کرپشن کا الزام لگانا الگ بات ہے اگر کسی پر الزام ثابت ہو تو اسے کرپشن پر سزا ملنی چاہئے اور وزیراعلیٰ پر کوئی کرپشن ثابت کرے،صرف الزام پر کسی کو مجرم کیوں کہوں،اگر کسی وزیر نے کرپشن کی تو وزیراعلیٰ پر الزام نہیں لگ سکتا وہ وزیر ذمہ دار ہوگا۔